پاکستان میں ڈینگی بخار: شدید ہوتا ہوا بحران
9 نومبر 2010ماہرین کے مطابق اس وقت بھی اس وائرس کے پھیلاؤ کی صورت حال پریشان کن ہے تاہم مستقبل میں اس خطرے سے نمٹنے کے لئے حالیہ سیلاب اور گزشتہ زلزلے کے بعد کئے جانے والے اقدامات جیسی قبل از وقت لیکن مؤثر کوششوں کی ضرورت ہو گی۔
پاکستان میں آج کل ڈینگی بخار کا شکار ہونے والے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور حکومت کی طرف سے درست اعداد و شمار جاری کرنے سے مبینہ طور پر گریز کیا جا رہا ہے۔ محکمہء صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اب تک ملک میں پانچ ہزار سے زائد افراد ڈینگی وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔ ان میں سے 35 مریض اب تک جاں بحق بھی ہو چکے ہیں۔
لاہور میں علامہ اقبال میڈیکل کالج کے پرنسپل اور معروف طبی محقق پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ سرکاری اعداد و شمار ڈینگی بخار کے مریضوں کی ’’صرف ایک فیصد تعداد‘‘ کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان میں دیہات اور نجی ہسپتالوں میں موجود مریضوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق اس وقت صرف لاہور کی پندرہ فیصد آبادی ڈینگی وائرس کے خطرے کی زد میں ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر اکرم کے مطابق اس وقت دنیا کے سو کے قریب ملکوں میں عام شہریوں کو ڈینگی بخار کے خطرے کا سامنا ہے۔ ان ملکوں میں ویت نام سمیت سترہ ممالک ایسے بھی ہیں، جہاں ڈینگی بخار کی روک تھام کی مؤثر کوششیں کی جا چکی ہیں۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: عصمت جبیں