1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں پہلی بار آمر کٹہرے میں

26 جون 2013

پاکستا ن کی66 سالہ تا ریخ میں آمریت کے چار طویل ادوار آئے لیکن کسی آمر کو سزا نہ مل سکی۔ اب وزیر اعظم نو از شریف نے سا بق آمر جنر ل پر ویز مشر ف کے خلا ف آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت غداری کا مقدمہ چلا نےکا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/18vdN
تصویر: Reuters

نواز شریف12اکتوبر1999ء کو پرویز مشرف کے مارشل لاء کی وجہ سے اقتدار سے محروم ہوگئے تھے۔ جس کے بعد ان پر جہاز کی ہائی جیکنگ کا مقدمہ چلایا گیا اور انھیں عمر قید کی سزا ہوئی لیکن وہ دوست ممالک کی مداخلت پر وہ سعودی عرب منتقل ہو گئے۔

نواز شریف نے 12اکتوبر کی بجائے مشرف کی جانب سے تین نومبر 2007ء کو لگائے جانے والے دوسرے مارشل لاء پر کارروائی کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ تین نومبر2007ء کےمارشل لاء جسے سنیٹر مشاہد حسین سید جیسے دانشور ’ایمرجنسی پلس‘ کا نام دیتے تھے،کی عدلیہ اور پارلیمنٹ نے توثیق نہیں کی تھی۔

Parkistan Politik Musharraf
مشرف کے خلاف ان کے تین نومبر2007ء کے اقدام کی وجہ سے کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

اپوزیشن جماعتوں نے بھی پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کی حمایت کی ہے۔ سابق مارشل لاء ایڈمسٹریٹر جنرل ضیاءالحق کے صاحبزادے اعجازالحق نے بھی اس کیس میں بلا امتیاز کارروائی کی حمایت کی ہے۔

وفاقی کابینہ کی جانب سے پرویز مشرف کے خلا ف آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کے فیصلےکا اعلا ن میاں نواز شریف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا۔ جس کے بعد اٹارنی جنرل مینراے ملک نے حکومت کا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا لیکن سپریم کورٹ نے انہیں تین دن کی مہلت دی ہے کہ وہ بتا دیں کہ پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کا کیا طریقہء کار کیا ہوگا۔ اس حوالے سے عدالت نے اٹارنی سے مفصل رپورٹ طلب کرلی ہے۔

آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل اور پرویز مشرف کے ترجمان ڈاکٹر محمد امجد کا کہنا ہےکہ پرویز مشرف سپریم کورٹ میں تحریری بیان جمع کرواچکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو عوام نے مہنگائی، لوڈ شیڈنگ کے خاتمے اور امن وامان کے قیام کا مینڈیٹ دیا تھا۔ پرویز مشرف نے نومبر 2007ء کی وفاقی کابینہ اور حکومت کی درخواست پر ایمرجنسی لگائی تھی، جس کے بعد انتخابات کرواکر اقتدار منتخب نمائندوں کے حوالے کر دیا تھا۔

Pakistan Ex-Präsident Pervez Musharraf protestierende Juristen
مشرف کے مخالفین تو بڑی تعداد میں موجود ہیں لیکن ان کی حمایت میں بولنے والے اب دھونڈے سے ہی ملتے ہیںتصویر: Reuters

اگرنوازشریف نے کوئی کارروائی کرنا ہی تھی تو وہ بارہ اکتوبر 1999ء کے اقدام پر کرتے۔ ڈاکڑ امجد نے کہا کہ بارہ اکتوبر کے اقدام پر کارروائی کی ضرورت تھی جب ایک وفاقی حکومت برطرف ہوئی تھی۔ وہ ایک ایسا اقدام تھا کہ جس سے ارکان پارلیمنٹ، وزیراعظم اور حکومت بھی متاثر ہوئے تھے۔ اس کوانہوں نے چھوڑدیا اور اس سے فائدہ اٹھانے والے اب بھی ایوانوں میں ہیں۔ انہیں تحفظ دینے کے لیے وہ 12اکتوبر کو بھول گئے، وہ 12اکتوبر کا بدلہ نومبر 2007ء کی آڑ میں لینا چاہتے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما سینیٹرمشاہداللہ خان نے کہا کہ 12اکتوبر کے اقدام کی پارلمینٹ نے توثیق کردی تھی لیکن تین نومبر2007ء کے اقدام کی گذشتہ اسمبلی سے توثیق کرنے کی، کوششوں کی میاں نواز شریف نے مزاحمت کی انہو ں نے کہا کہ جمہوریت کے استحکام اور اقوام عالم میں جمہوری ملک کی حیثت سے پاکستان کا وقار بلند کرنے کے لیے یہ تاریخ ساز فیصلہ ہے۔

سنیڑ مشاہد اللہ خان نے مشر ف کے خلا ف آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی سے اداروں میں ٹکراؤ کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کی وجہ سے فوج کا ادارہ بدنام ہوا بلکہ ماضی میں بھی اس کی مثال نہیں ملتی موجو دہ آرمی چیف نے فوج کی حیثت کی بحال کرنے میں مثبت کردار ادا کیا۔ اس ملک کے تمام ادارے آئین کے تحت کام کرتے ہیں اور کوئی بھی کام اس ملک میں آئین کے تحت ہوگا تو اس کی حما یت کرنی چائیے۔

پرویز مشرف اسلام آباد میں اپنے فارم ہاؤس میں نظر بند ہیں انہیں آرٹیکل چھ کے تحت کاروائی کے علا وہ ججوں کی نظر بندی اور اکبربگٹی کے قتل کے مقدمات کا بھی سامنا ہے ان کے نو سالہ اقتدار میں ان سے فا ئد ہ اٹھانے والے غائب ہو گئے ہیں وہ اب ان کی حمایت میں ایک بھی لفظ کہنے کو تیار نہیں اور اب ان میں سے کئی نواز شریف،زرداری اور عمران خان کے سا تھی بھی بن گئے ہیں۔

رپورٹ: محسن رضا

ادارت: زبیر بشیر