1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

مہنگائی اور بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوگا، آئی ایم ایف

7 اپریل 2021

عالمی مالیاتی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اس سال پاکستان میں ترقی کی شرح ڈیڑھ فیصد تک رہے گی جبکہ مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔

https://p.dw.com/p/3rftr
Karachi Pakistan traders Strike against IMF budget
تصویر: DW/R. Saeed

پاکستانی معیشت پر اپنی تازہ رپورٹ میں آئی ایم ایف نے کہا کہ اس مالیاتی سال میں بہتری کے امکانات کم ہیں۔ عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق معیشت میں ترقی کی شرح 1.5 فیصد تک رہے گی۔ اس سے قبل عالمی بینک نے بھی موجودہ مالیاتی سال کے لیے 1.3 فیصد ترقی کی پیشگوئی کر رکھی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ہفتے وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ  کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا اور ان کی جگہ حماد اظہر کو وزیر خزانہ مقرر کردیا۔

Pakistan, Islamabad: Muhammad Hammad Azhar
تصویر: Reuters/F. Mahmood

وزیر خزانہ پرامید

اس ہفتے نئے وزیر خزانہ نے اپنے ایک بیان میں امید ظاہر کی کہ معیشت میں توقعات سے زیادہ بہتری آئے گی اور اگلے سال تک ترقی کی شرح چار فیصد تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے حکومت ٹیکس محصولات بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس چوروں کی پکڑ ہوگی اور حکومت اپنے ٹیکس اہداف حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔

موجودہ حکومت جون میں اپنا تیسرا قومی بجٹ پیش کرنے جارہی ہے۔ تاہم اپریل میں رمضان شروع ہونے سے پہلے لوگوں میں مہنگائی پر سب سے زیادہ پریشانی پائی جاتی ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق اس سال مہنگائی کی شرح 8.7 فیصد تک رہے گی جبکہ بے روزگاری میں بھی 1.5 فیصد اضافہ متوقع ہے۔

Pakistan Karacih | Fernsehübertragung Ansprache Imran Khan
تصویر: Asif Hassan/AFP

آئی ایم ایف سے دوبارہ بات ہوگی

منگل چھ اپریل کو اسلام آباد میں اقوام متحدہ کی ایک  رپورٹ کے اجراء کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ان کی حکومت نے عام لوگوں پر کورونا کے معاشی اثرات کم سے کم کرنے کے لیے کافی اقدامات کیے۔ انہوں نے خاص طور پر ''احساس پروگرام‘‘ کا ذکر کیا، جس کے تحت حکومت کی طرف سے غریب اور نادار لوگوں کو امداد دی جاتی ہے۔

تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ کورونا کی تیسری لہر کی وجہ سے حکومت کو آگے مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت کو آئی ایم ایف سے دوبارہ بات کرنا ہوگی۔  انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب لوگ پہلے ہی کافی مشکلات کا شکار ہیں ان پر کڑی شرائط کا بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کی سربراہ کے بیانات سے لگتا ہے کہ انہیں اس بات کا احساس ہے اور اس ضمن میں وہ خود ان سے بات کریں گے۔