1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں ریڈیو ٹیکس لگانے کی تجویز

29 فروری 2012

پاکستان کی قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے اطلاعات نے موبائل فون استعمال کرنے والوں پر ایک ٹیکس لگانے کی سفارش کی ہے۔ لیکن پاکستان کی حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی جماعتوں نے یہ ٹیکس عائد کرنے کی مخالفت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/14Bys
تصویر: picture-alliance/dpa

آج کل پاکستان کے سرکاری ریڈیو کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے، سالانہ پانچ ارب روپے کے اخراجات کے مقابلے میں اس کی اپنی آمدنی تیس کروڑ روپے کے لگ بھگ ہے۔ حکومت کی طرف سے اس ادارے کو ملنے والے دو ارب روپے ریڈیو پاکستان کے چھبیس سو ملازمین اور چار ہزار پنشنرز کی ادائیگیوں کے لیے بھی ناکافی ہیں۔ اس صورتحال میں اس قومی ادارے کو بچانے کے لیے ایک نیا ٹیکس لگانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے پرایئویٹ سیکٹر میں کام کرنے والے سب سے بڑے ایف ایم ریڈیو نیٹ ورک ایف ایم ون ہنڈرڈ کے کنٹری مینجر خواجہ کامران جمیل نے اس ٹیکس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جو شخص اپنے موبائل فون پر ریڈیو نہیں سنتا اس سے بھی یہ ٹیکس لینا نا انصافی ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ موبائل فون پر توزیادہ تر لوگ نجی ریڈیوز کو سنتے ہیں سرکاری کو نہیں۔ ان کے بقول ریڈیو پاکستان حکومت سے مدد بھی لیتا ہے اور مارکیٹ سے اشتہار بھی اکٹھے کرتا ہے جو کہ کاروباری مسابقت کے اصولوں کےخلاف ہے۔
ایف ایم اٹھاسی اعشاریہ چھہ کے چیف ایگزیکٹو شیخ وسیم احمد نے ڈوئچے ویلےکو بتایا کہ پاکستان میں صرف موبائل فون سیکٹر ہی ترقی کر رہا ہے، اس سیکٹر پر اگر آج ریڈیو کو بچانے کے لیے ٹیکس لگایا گیا تو کل ڈوبتے ہوئے پی آئی اے اور بند ہوتی ہوئی پاکستان ریلوے کو بچانے کے لیے بھی لو گ موبائل فون پر اس طرح کے ٹیکس لگانے کا مطالبہ کریں گے۔ ان کے بقول ریڈیو پاکستان کی انتظامیہ کو اپنے انتظامی امور بہتر بناتے ہوئے اپنے اخراجات کو کنٹرول کرنا چاہیے اور اپنے مارکیٹینگ نظام کو موثر بنانا چاہیے۔
ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل مرتضی سولنگی نے ریڈیو ٹیکس پر اٹھائے جانے والے سارے الزامات کی تردید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ریڈیو پاکستان مفاد عامہ کی اطلاعات فراہم کرنے والا ایک ایسا ادارہ ہے، جسکا قومی تعمیر میں بڑا اہم حصہ ہے، ان کے مطابق یہ کوئی گھی بنانے والا ادارہ نہیں جس سے اقتصادی طور پر قابل عمل ہونے کا مطالبہ کیا جائے۔ ان کے بقول کیا قومی فرائض سرانجام دینے والی پولیس اور فوج سے یہ مطالبہ کرنے مناسب ہو گا کہ آپ پیسے کیوں نہیں کماتے۔ سولنگی کےمطابق ریڈیو پاکستان بجلی نہ رکھنے والے بلوچستان، فاٹا اور گلگت کے دور دراز کے علاقوں میں بھی مفاد عامہ کی معلومات فراہم کر رہا ہے۔ ان کے بقول موبائل فون کے صارفین پر ٹیکس لگانے کا مطلب ریڈیو سننے کی فیس وصول کرنا نہیں بلکہ اس قومی ادارے کے لیے وسائل کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں اس وقت چلنے والے ایک سو چالیس نجی ایف ایم اسٹیشنز ریڈیو پاکستان کے برعکس نہ تو اپنے ماہرین کو ادایئگیاں کرتے ہیں اور نہ ہی نیا میوزک تیار کرنے پر وسائل خرچ کرتے ہیں۔ جبکہ ریڈیو پاکستان بائیس پاکستانی اور گیارہ غیر ملکی زبانوں میں اطلاعات فراہم کرتا ہے۔
یاد رہے پاکستان کی تیس ارب روپے کی اشتہاری مارکیٹ میں ریڈیو کو صرف ایک ارب ملتا ہے۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حکومت پاکستان نے بجلی کے بلوں پر بھی ٹی وی ٹیکس عائد کر رکھا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ مساجد اور قبرستانوں سے وصول کیے جانے والے بجلی کے بلوں سے بھی ٹی وی ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔

Flash-Galerie Phillips-Radio "Philetta"
ریڈیو پاکستان بائیس پاکستانی اور گیارہ غیر ملکی زبانوں میں اطلاعات فراہم کرتا ہےتصویر: DW

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: عدنان اسحاق