1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں جہادیوں کے لیے نرم گوشہ، کریک ڈاؤن پر اثرات

8 مارچ 2019

پاکستانی حکومت نے ملک بھر میں موجود مختلف عسکری تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے، تاہم ان ’جہادی‘ تنظیموں کے لیے عوام کے کچھ حصوں میں نرم گوشہ بھی پایا جاتا ہے۔ کیا ایسی صورت میں یہ کریک ڈاؤن آسان ہو گا؟

https://p.dw.com/p/3EfXD
Pakistan Angriff auf eine Polizei-Schule
تصویر: Picture-Alliance/dpa/F. Ahmad

پاکستانی شہر بہاولپور کو جہادیوں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے، مگر اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی جہادی تنظیم جیش محمد کے حق میں مقامی افراد کی جذباتی ہم دردی، حکومت کی جانب سے اس اور دیگر عسکری تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کو متاثر کر سکتی ہے۔

بھارت کے زیرانتظام کشمیر ميں کئی حملوں سميت پلوامہ میں سکیورٹی فورسز کے ایک قافلے پر ہوئے حاليہ خودکش حملے کی ذمہ داری جیش محمد نے قبول کی تھی اور اس کے بعد جوہری ہتھیاروں کے حامل پاکستان اور بھارت کے درمیان عسکری کشیدگی ایک جنگی تنازعے کے خطرات تک جا پہنچی تھی۔ اس حملے میں ملوث مبینہ خودکش بمبار ایک کشمیری نوجوان تھا۔

ایک سو بیاسی مدارس حکومتی قبضے میں، مزید کے خلاف کارروائی کا امکان

 بھارتی بمباری کا کوئی ثبوت نظر نہیں آیا، روئٹرز

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عوام میں ان عسکری تنظمیوں کے لیے موجود نرم گوشہ اور ہم دردی وزیراعظم عمران خان کے اس اعلان پر اثر انداز ہو سکتی ہے، جس میں پاکستانی حکومت نے ملک بھر میں ’جہادی تنظیموں‘ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے کریک ڈاؤن کا عندیہ دیا تھا۔

عمران خان حکومت جيش محمد کے اثاثوں کو اپنے قبضے میں لے چکی ہے، جب کہ اس اور ديگر کالعدم تنظیموں کے درجنوں افراد بھی گرفتار کر لیے گئے ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان میں سے کئی گروہ غریب افراد میں نہایت مقبول ہیں، کیوں کہ ان تنظیموں کے زیرنگرانی چلنے والے خیراتی ادارے ان افراد کی مدد کرتے ہیں۔ ان میں سے بعض گروہوں کو مبينہ طور پر پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کی پشت پناہی بھی حاصل رہی ہے۔

بہاولپور کے ایک رہائشی طاہر ضیا نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات چیت میں کہا، ’’جیش محمد دہشت گرد تنظیم نہیں ہے۔ وہ صرف اسلام کا فروغ چاہتی ہے۔‘‘

ایک مقامی دکان دار ساجد علی کے مطابق، ’’جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر ایک پرامن شخص ہیں۔‘‘ انہوں نے اظہر پر دہشت گردی کے الزامات کو ’بھارتی پروپیگنڈا‘ قرار دے کر مسترد کر دیا۔

پاکستان کے انسدادِ دہشت گردی کے محکمے کے مطابق حکومت نے  مجموعی طور پر 68 تنظیموں کو کالعدم قرار دیا ہے، جن میں جیش محمد، لشکر طیبہ، حرکت المجاہدین وغیرہ شامل ہیں۔ یہ تنظیمیں بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں اپنی عسکری کارروائیوں کی وجہ سے جانی جاتی ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عالمی دباؤ کے پیش نظر حکومت نے جیش محمد کے زیرنگرانی چلنے والی کئی مساجد اور مدارس کو اپنی نگرانی میں لے لیا ہے، جب کہ ان مدارس اور مساجد سے وابستہ افراد اور طالب علموں کو میڈیا پر کسی بھی قسم کا بیان دينے سے روکا گیا ہے۔ جیش محمد کی یہ عمارتیں اب پولیس اور رینجرز کے مسلح پہرے میں ہیں۔

بدھ کے روز اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں پاکستانی وزیرِ مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے وعدہ کیا تھا کہ حکومت سن 2015ء میں تمام سیاسی جماعتوں کے منظور کردہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد یقینی بنائے گی اور دہشت گردی یا شدت پسندی کو بالکل درگزر نہیں کیا جائے گا۔

تاہم ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عمران خان حکومت کا یہ قدم اپنے ہم راہ کئی طرح کے خطرات بھی لیے ہوئے ہے۔ جنوبی پنجاب کا علاقہ پاکستان کے اس سب سے امیر اور آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے کا غریب ترین علاقہ بھی ہے اور یہاں یہ تنظیمیں غریب افراد کے لیے امدادی اسکمیں چلانے میں مصروف رہی ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہی وجہ ہے کہ بہاولپور میں جیش محمد کے لیے اچھی خاصی حمایت موجود ہے۔

ع ت، ع س (اے پی)