1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں بین المذاہب ہم آہنگی کی کوششیں

Naomi Conrad /عابد حسین13 نومبر 2014

ڈوئچے ویلے کی ناؤمی کونراڈ نے حال ہی میں پاکستانی وزیر برائے بین المذاہب ہم آہنگی اور اقلیتی امور سردار محمد یوسف کا خصوصی انٹرویو ریکارڈ کیا۔ اِس میں وفاقی وزیر نے مذہبی ہم آہنگی کی حکومتی کوششوں کا ذکر کیا۔

https://p.dw.com/p/1DmPe
تصویر: Reuters/Faisal Mahmood

حال ہی میں لاہور کے قریبی علاقے کوٹ رادھا کِشن میں ایک مسیحی جوڑے کی ہلاکت کے حوالے سے جب ناؤمی کونراڈ نے وفاقی وزیر سردار محمد یوسف سے گفتگو کرتے ہوئے اِس خدشے کا اظہار کہ کیا ایسے واقعات سے پاکستان میں بین المذاہب ہم آہنگی کو کششوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اِس کے جواب میں حکومتی وزیر نے اِس واقعے کو بہیمانہ قرار دیتے ہوئے مذمت کی اور تائید کی کہ واقعی ایسے واقعات بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے نقصان دہ ہیں۔

اپنے اِس خصوصی انٹرویو میں سردار محمد یوسف نے مسیحی جوڑے کے قتل کے بعد نواز شریف حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر خصوصی طور پر اِس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانے کا عمل شروع ہے۔ سردار یوسف کے مطابق حکومت نے ایف آئی آر میں درج افراد میں سے پچاس سے زائد کو گرفتار کر لیا ہے۔

Pakistan Protest gegen Attacken auf Christen
نواز شریف حکومت ایک ضابطہ اخلاق متعارف کروانا چاہتی ہےتصویر: AFP/Getty Images/Arif Ali

جب ناؤمی کونراڈ نے پاکستانی وزیر کی توجہ توہین مذہب کے قانون کی طرف دلاتے ہوئے کہا کہ اِس کی آڑ میں لوگ انصاف کے عمل کو اپنے ہاتھ میں لے کر لوگوں کی ہلاکت شروع کر دیتے ہیں اور کیا اِس مناسبت سے اِس قانون پر نظرثانی کا امکان ہے۔ سردار محمد یوسف نے بتایا کہ بظاہر توہین مذہب کے قانون میں کوئی سقم موجود نہیں ہے اور اِس میں صرف اسلام ہی نہیں بلکہ کسی بھی مذہب کی توہین کے مرتکب شخص کو سزا سنائی جا سکتی ہے۔

پاکستانی وزیر سے پوچھا گیا کہ توہین مذہب کے قانون کے تحت پاکستانی مسلمانوں کو بھی دوسرے مذاہب یا اُن کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے کے الزام کے تحت گرفتار کیا گیا ہے تو اُن کا کہنا تھا کہ اِس بارے میں اُن کے پاس معلومات نہیں لیکن ایسی تفصیلات اکھٹی کی جا رہی ہیں۔ پاکستان میں اقلیتوں کے اندر توہین مذہب کے قانون کے حوالے سے پائے جانے والے خوف کے خاتمے کے حواالے سے سردار محمد یوسف نے کہا اُن کی وزارت مختلف عملی اقدامات کے تحت ایسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کرر ہی ہے کہ تمام اقلیتیں خود کو محفوظ سمجھیں۔

ناؤمی کونراڈ نے پاکستانی وزیر کی توجہ اِس جانب مبذول کروائی کہ اُن کی مسیحی برادری سے ہونے والی ملاقاتوں سے معلوم ہوا ہے کہ نچلی سطح کے مولوی اشتعال انگیزی کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ اِس اشتعال انگیزی کے حوالے سے نواز شریف حکومت کے وزیر برائے بین المذاہب ہم آہنگی اور اقلیتی امور سردار محمد یوسف نے بتایا کہ اُن کی وزارت کی جانب سے تیارکردہ ایک تیرہ نکاتی ضابطہ اخلاق تریتیب دیا گیا ہے اور اب اُس کے نفاذ کی کوششیں شروع ہیں۔