1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں بھوک کی صورتحال 'سنجیدہ‘

16 اکتوبر 2019

بھوک کے عالمی انڈیکس میں پاکستان 94ویں نمبر پر ہے۔ اس کے باوجود کے ماضی کی نسبت پاکستان کی صورتحال بہتر ہے، پاکستان میں بھی بھوک کی صورتحال 'سنجیدہ‘ بتائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3RNK2
تصویر: DW/I. Jabeen

بھوک کے عالمی انڈیکس کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق سن 2007 سے 2010 کے درمیان طوفانوں اور سیلابوں کے باعث پاکستان کا زرعی شعبہ بری طرح متاثر ہوا تھا۔ ایسے قدرتی آفات کے بعد متاثرہ افراد اپنی خوراک کم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے اثاثے فروخت کر دیتے ہیں اور بعض اوقات انہیں نقل مکانی کرنا پڑتی ہے۔ ایسے حالات میں وہ غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیاں بھی پاکستان میں بھوک کی صورتحال کو متاثر کر رہی ہیں۔ 

غیر سرکاری جرمن تنظیم 'وَیلٹ ہُنگر ہِلفے‘ یا 'ورلڈ ہَنگر ہیلپ‘ (WHH) کی طرف سے جاری کردہ 'ورلڈ ہَنگر انڈیکس‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں بھی بھوک کی صورتحال 'سنجیدہ‘ ہے۔ اس انڈیکس کو غذائی قلت، بچوں کی اموات، اور بچوں کی نشوونما کی بنیاد پر سروے کیا جاتا ہے۔

بھوک، ایک پلیٹ سالن مٹاتی ہے یا تعلیم اور روزگار؟

دنیا بھر میں خوراک کافی لیکن بیاسی کروڑ سے زائد انسان بھوکے

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت، یمن اور جبوتی میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کی بڑی تعداد کا وزن ان کی قد کے مناسبت سے کم ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ بھارت میں ایسے بچوں کی تعداد قریب 20.8 فیصد ہے جو اس انڈیکس کے مطابق دیگر ممالک کی نسبت سب سے زیادہ ہے۔ بھوک کے اس عالمی انڈیکس میں بھارت 103 نمبر پر ہے۔ بھارت کا نمبر پاکستان، نیپال، چین، بنگلہ دیش  اورسری لنکا سے بھی نیچے ہے۔

دنیا کے جن ممالک اور خطوں میں آج بھی وسیع پیمانے پر بھوک پائی جاتی ہے، وہاں اس کی بڑی وجوہات میں جنگیں، مسلح تنازعات اور ماحولیاتی تباہی کی وجہ سے آنے والی تبدیلیاں ہیں۔  اس انڈیکس کی تیاری کے لیے دنیا کے جن 117 ریاستوں سے متعلق اعداد و شمار جمع کیے گئے، ان میں سے 43 ممالک میں بھوک کے مسئلے کی صورت حال 'سنجیدہ‘ پائی گئی۔

ب ج، ع ق