1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں بھارتی امن وفد کی سر گرمیاں

تنویر شہزاد، لاہور24 فروری 2009

پاکستان اور بھارت کے مابین امن کے فروغ کے لئے پاکستان کا دورہ کرنے والے 13 رکنی بھارتی وفد نے پیر کے روز لاہور میں مصروف دن گزارا۔

https://p.dw.com/p/H0JU
پاکستان اور بھارت کے درمیان ممبئی حملوں کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی اب تک موجود ہے

دانشوروں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں پر مشتمل امن وفد کے ارکان پیر کی صبح جماعت اسلامی کے ہیڈ کوارٹر منصورہ گئے اور جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد سے ملاقات کی۔

بعد ازاں بھارتی وفد کے ارکان لاہور کے نواحی علاقے رائے ونڈ بھی گئے جہاں انہوں نے پاکستان کے سابق وزےر اعظم نواز شریف سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس موقع پر پاکستان اور بھارت کے مابین حالیہ کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا گیا اور دونوں ملکوں کے حالات کو معمول پر لانے کے لئے متعدد تجاویز پر غور کیا گیا۔

بھارت سے آئے ہوئے امن قافلے کے شرکاء پاکستان میں انسانی حقوق کے کمیشن کے دفتر بھی گئے جہاں انہوں نے سول سوسائٹی کے نمائندوں سے بات چیت کی۔

ممبئی بم دھماکوں کے بعد پہلی مرتبہ پاکستان کا دورہ کرنے والے غیر سرکاری بھارتی وفد میں شامل ورلڈ کونسل آف آریہ سماج کے صدر سوامی اگنی ویش کا کہنا تھا کہ پاکستان آ کر ہمیں بہت اچھا لگ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں لگ رہا ہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات اب بہتر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ان کے مطابق مشکل حالات میں بھی جس محبت سے پاکستان میں ان کے وفد کا استقبال کیا گیا ہے۔ وہ بہت حوصلہ افزا ء بات ہے ۔ پیس مشن میں شامل بھارتی صحافی کلدیپ نائر کا کہنا تھا کہ امن کا یہ قافلہ پاک بھارت تعلقات کو معمول پر لانے کی غیر سرکاری کوششوں کا حصہ ہے۔ ان کے مطابق بھارتی وفد کے شرکاء امن اور بھائی چارے کے حق میں آواز بلند کرنے نکلے ہیں۔ انہیں یقین تھا کہ ان کی یہ آوازیں دونوں ملکوں کی اسٹیبلشمنٹ تک ضرور پہنچیں گی۔ انہوں نے نواز شریف اور قاضی حسین احمد کے ساتھ ہونے والی اپنی ملاقاتوں کو مفید قرار دیا اور کہا کہ نواز شریف کا رویہ پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے بہت مثبت تھا۔

Karafilm Festival
دونوں ملکوں کے درمیان کچھ عرصے قبل تک تعلقات خوشگوار تھے اور فنکارایک ملک سے دوسرے ملک آسانی سے آ جا سکتے تھےتصویر: DW

ڈوئچے ویلے سے گفتگتو کرتے ہوئے معروف پاکستانی صحافی جگنو محسن کا کہنا تھا :’’پاکستان اور بھارت کے مابین امن کے وفود کے تبادلوں کے نتیجے میں ٹریک ٹو سفارتکاری کا آغاز ہوگا۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام اور پاکستان کی جمہوری حکومت جنگ نہیں چاہتی، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ(ن) اور عوامی نینل پارٹی سمی پاکستان کی کئی سیسی جماعتں پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے یکساں سوچ رکھتی ہیں۔ اس موقع پر ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے ممتاز بھارتی فلم ساز مہیش بھٹ کا کہنا تھا کہ حالات اس وقت ٹھیک نہیں ہیں، مگر ہم نے یہ مقصد اپنایا ہے کہ ان حالات کو ٹھیک کریں گے اور سلامتی کے علاوہ ہمارا اور کوئی پیغام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سیاست دانوں سے اب تک ہونے والی ان کی ملاقاتوں میں انہیں امید افزا ء پیغامات ملے ہیں۔

یاد رہے کہ بھارت سے آئے ہوئے امن وفد کے ارکان حالیہ دورے کے دوران پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سمیت کئی اہم شخصیات سے ملاقاتیں کرنے والے ہیں۔