1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں ایک اور صحافی قتل

8 دسمبر 2020

پاکستانی شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک صحافی کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ مقامی پولیس کے مطابق نامعلوم مسلح حملہ آور اس واردات کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/3mO9E
Pakistan | Journalisten beklagen die zunehmende Zensur
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/B. K. Bangash

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق  مقتول صحافی قیس جاوید ایک مقامی ٹی وی چینل سے وابستہ تھے اور حال ہی میں انہوں نے انٹرنیٹ کے ذریعے خود اپنا ایک پروگرام بھی شروع کیا تھا۔

سویڈن: بلوچ صحافی کی موت کی تحقیقات ختم، قتل کا امکان خارج

آزادی صحافت کا عالمی دن: ایک سال میں آٹھ پاکستانی صحافی قتل

یہ 37 سالہ صحافی اس سے قبل ایک اور ٹی وی چینل کے لیے بہ طور کیمرہ مین بھی کام کر چکے تھے۔ پولیس کے مطابق گزشتہ شب نامعلوم مسلح حملہ آوروں نے قیس جاوید کو ان کے گھر کے قریب گولیوں سے نشانہ بنایا اور فرار ہو گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شدید زخمی حالت میں قیس جاوید کو ہسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

پاکستان کو صحافیوں کے لیے دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ رواں برس تین مئی کو عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر جاری کی جانے والی پاکستان پریس فریڈم رپورٹ 2020 کے مطابق پاکستان میں صحافیوں کو 'قتل، تشدد، دھمکیوں، اغوا اور حملوں‘ کے واقعات کا سامنا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ صحافیوں پر حملوں کے سب سے زیادہ واقعات دارالحکومت اسلام آباد میں ہوتے ہیں، جو ملک بھر میں صحافیوں پر ہونے والے حملوں کا 34 فیصد بنتے ہیں۔ فریڈم نیٹ ورک نامی تنظیم کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پچھلے ایک برس کے دوران پاکستان میں صحافیوں پر پرتشدد حملوں کے 91 واقعات رونما ہوئے، جن میں سے 24 سندھ میں، 20 پنجاب میں، 13 خیبر پختونخوا میں اور تین بلوچستان میں پیش آئے تھے۔ ان واقعات میں سات صحافی اور بلاگر قتل ہوئے تھے۔

فریڈم نیٹ ورک کی اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایسے حملوں کے ذریعے پاکستانی صحافیوں کو 'سیلف سینسرشپ‘ پر مجبور کیا جاتا ہے۔ اس رپورٹ میں ریاستی اداروں کو 'صحافیوں کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ‘ قرار دیا گیا تھا۔

ع ت، م م (اے پی، اے ایف پی)