پاکستان: مسجد میں خود کش حملہ، سولہ افراد ہلاک
16 ستمبر 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ مہمند ایجسنی میں بٹمانا نامی گاؤں میں کیے گئے اس حملے کی وجہ سے 35 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
افغانستان سے متصل اس پاکستانی قبائلی علاقے میں بھی فوجی دستے طالبان باغیوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔
مہمند ایجنسی میں ایک مقامی اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’نماز جمعہ جاری تھی کہ ایک خود کش حملہ آور نے مسجد میں گھس کر دھماکا کر دیا۔ اس کارروائی میں سولہ نمازی ہلاک جبکہ دیگر پینتیس زخمی ہو گئے ہیں۔‘‘
اس اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ جہاں یہ خودکش کارروائی کی گئی ہے، وہ دور افتادہ علاقہ ہے، ’’وائرلیس سیٹ پر مجھے یہی اطلاع ملی ہے کہ مسجد میں خودکش بم حملہ کیا گیا ہے اور اس کے علاوہ مجھے کچھ نہیں بتایا گیا۔‘‘
مہمند ایجنسی میں تعینات ایک اور حکومتی عہدیدار نے بھی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے اس حملے کی تصدیق کی ہے۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
فوری طور پر کسی گروہ نے اس خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم طالبان باغی بالخصوص پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں عدالتوں، اسکولوں اور مسجدوں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔
دسمبر سن دو ہزار چودہ میں بھی طالبان نے پشاور کے ایک اسکول پر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں ایک سو پچاس افراد مارے گئے تھے، جن میں زیادہ تر طالب علم ہی تھے۔
جون سن دو ہزار چودہ میں پاکستانی فوج نے ان جنگجوؤں کے خلاف عسکری کارروائی شروع کر دی تھی، جس کے بعد پاکستان میں سلامتی کی صورتحال میں بہتری نوٹ کی گئی ہے۔