1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: مذاکراتی ٹیم کی عمران خان سے جیل میں ملاقات متوقع

26 دسمبر 2024

حکومت کے ساتھ مذاکرات کی قیادت کرنے والی پی ٹی آئی ٹیم کی اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی توقع ہے۔ ادھر نو منتخب امریکی صدر ٹرمپ کی ٹیم میں شامل ایک رہنما نے عمران خان کی رہائی کے حق میں پھر سے آواز بلند کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4oa4w
عمران خان کا پوسٹر
عمران خان کا کہنا ہے کہ اب عدلیہ بھی یہ تسلیم کر چکی ہے کہ ملک میں سیاسی انجنیئرنگ ہو رہی ہے اور اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ پی ٹی آئی کو کچلا جا رہا ہے تصویر: Rizwan Tabassum/AFP/Getty Images

پاکستانی حکومت کے ساتھ مذاکرات کی قیادت کرنے والے تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جمعرات کے روز اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی توقع ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ ملاقات دوپہر بعد ہو سکتی ہے۔

 مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے رہنما سینیٹر علامہ ناصر عباس نے بدھ کے روز اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی۔

اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے رہنما نے فوجی ٹرائلز پر بڑھتی ہوئی تنقید کے حوالے سے کہا کہ "حکومت کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی حقیقت میں ملک کو فائدہ دے گی، کیونکہ پاکستان کو فی الوقت اپنی شبیہ بہتر کرنے کے سنگین مسئلے کا سامنا ہے۔"

حکومت اور اپوزیشن کے مابین ’سازگار ماحول‘ میں مذاکرات

عمران خان نے مذاکرات کے حوالے سے کیا کہا؟

اس دوران سابق وزیر اعظم عمران خان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ان کی پارٹی قیدیوں کی رہائی اور جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے اپنے مطالبات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

سوشل میڈيا ایکس پر ان کے اکاؤنٹ سے شیئر کی گئی ایک پوسٹ میں انہوں نے اپنی پارٹی کی مذاکراتی کمیٹی کی کوششوں کو سراہا۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے بانی کو اپنے سوشل میڈیا ہینڈلز تک رسائی میسر نہیں ہے۔

انہوں نے اس پوسٹ میں مزید کہا، "اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ مذاکراتی عمل بامعنی ہو، میرے لیے ضروری ہے کہ میں اس مذاکراتی ٹیم کے ساتھ بات چیت کروں، جسے میں نے نامزد کیا ہے، تاکہ اس حوالے سے تمام مسائل کی واضح تفہیم حاصل کی جا سکے۔"

پاکستان، فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کی سزاؤں پر یورپی یونین کو تشویش

ان کا مزید کہنا تھا، "میں فوجی عدالتوں کے غیر آئینی فیصلوں کو مسترد کرتا ہوں۔ یہ فیصلے پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو داغدار کر رہے ہیں اور اس طرح کے غیر انسانی اقدامات سے ملک اقتصادی پابندیوں کا شکار ہو سکتا ہے۔ اس طرح کے فیصلے نام نہاد 'آئینی بنچ' کے منہ پر طمانچہ ہیں۔"

ان کا کہنا تھا کہ اب عدلیہ بھی یہ تسلیم کر چکی ہے کہ ملک میں سیاسی انجنیئرنگ ہو رہی ہے اور اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ "پی ٹی آئی کو کچلا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں جمہوریت، عدالتی آزادی اور قانون کی حکمرانی بری طرح مجروح ہوئی ہے۔"

عمران خان کا پوسٹر
عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے ہمارے مطالبات کو نظرانداز کرنے کی کوشش کرے گی، تاہم وہ ایسا نہیں ہونے دیں گےتصویر: FAROOQ NAEEM/AFP/Getty Images

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اگر قیدیوں کی رہائی اور عدالتی تحقیقات کے مطالبات پورے ہوئے تو پارٹی سول نافرمانی کی تحریک ملتوی کر دے گی۔ ان کا کہنا ہے، "تاہم، مجھے خدشہ ہے کہ حکومت نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے ہمارے مطالبات کو نظرانداز کرنے کی کوشش کرے گی۔ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔"

شہباز شریف نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی

ٹرمپ ٹیم کے رہنما کا عمران کی رہائی کا مطالبہ 

امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آنے والی ٹیم کے ایک رکن رچرڈ گرینل نے جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان کی حمایت میں ایک اور بیان جاری کیا ہے۔ اس سے ان کی رہائی کی مہم چلانے والی پارٹی کے رہنماؤں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔

بدھ کے روز امریکی ڈیجیٹل پلیٹ فارم نیوز میکس کے ساتھ ایک انٹرویو میں رچرڈ گرینل پاکستان کے حوالے سے بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیوں، خاص طور پر ملک کے میزائل پروگرام سے نمٹنے اور عمران خان کی قید، پر سخت تنقید کی۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے گرینیل کو خصوصی مشن کے لیے ایلچی کے طور پر نامزد کیا ہے۔

گرینل اس سے پہلے بھی عمران خان کی حمایت میں بیان دیتے رہے ہیں، جس کی وجہ سے وہ پاکستان میں خاصی توجہ حاصل کر چکے ہیں، جہاں حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی ان کے ریمارکس کے مضمرات سے دوچار ہیں۔

فوجی عدالتوں نے نو مئی کے احتجاج میں ملوث پچیس ملزمان کو سزائیں سنا دی‍ں

گرینل سابق وزیر اعظم کی رہائی پر زور دیتے رہے ہیں، اور ان کی حالیہ وائرل ہونے والی ایک پوسٹ "فری عمران خان!" کو پی ٹی آئی کے حامیوں نے بڑے پیمانے پر شیئر بھی کیا ہے۔

تازہ بیان میں انہوں نے عمران خان کی تعریف کی تاہم ان کی توجہ عمران خان کی قید پر تھی، جس پر انہوں نے تنقید کی اور کہا، "وہ فی الحال صدر ٹرمپ کی طرح بہت سارے الزامات کے تحت جیل میں ہیں، جہاں حکمران جماعت نے انہیں بدعنوانی کے کچھ الزامات اور بعض جھوٹے الزامات لگا کر جیل میں قید کر رکھا ہے۔"

پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ مذاکرات سے کیا حاصل کر سکتی ہے؟

گرینل کے بیان کا خیر مقدم

گرینل کے ایسے بیانات نے نہ صرف امریکہ میں سیاسی بحث چھیڑ دی ہے، بلکہ پی ٹی آئی اور ان کے حامیوں کے حوصلے بھی بلند کیے ہیں۔ ان کے تازہ ریمارکس نے عمران خان کے چاہنے والوں کے لیے امید کی ایک نئی لہر بھی پیدا کی ہے۔

پی ٹی آئی کے ترجمان شیخ وقاص اکرم اور دیگر پارٹی رہنماؤں نے ان کے اس بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی انسانی حقوق کی وکالت کرے گا تو اسے خوش آمدید کہا جائے گا۔

شیخ وقاص نے اپنی ایک پوسٹ میں کہا، "پاکستان کی تاریخ میں شاید یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ نے حکمران مافیا کے بجائے پاکستانی عوام کو اپنی حمایت کے لیے چنا ہے۔ جو بائیڈن انتظامیہ کی پاکستان میں ناجائز حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی اندھی حمایت کے سبب 240 ملین پاکستانی عوام نے امریکہ سے نفرت شروع کر دی تھی، جو اب امریکہ سے محبت اور احترام میں بدل رہی ہے۔"

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

’’حکومت دل بڑا کرے، مگر مظاہرین بھی لاٹھیوں کے ساتھ نہ آئیں‘‘