1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان دادو گرڈ اسٹیشن کو سیلاب سے بچانے کی پوری کوشش میں

13 ستمبر 2022

پاکستانی حکام کی صوبہ سندھ کے ضلع دادو میں قائم گرڈ اسٹیشن کو سیلاب سے بچانے کی بھرپور کوششیں جاری ہیں۔ اس گرڈ اسٹیشن سے صوبے کے کئی اضلاع کو بجلی فراہم کی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/4Glxp
Indien | Pragati Power Station
تصویر: Mayank Makhija/NurPhoto/picture alliance

دادو گرڈ اسٹیشن کو بچانے کی تگ و دو اس لیے جاری ہے کہ اس کے سیلاب کی زد میں آ جانے کا شدید خطرہ ہے۔ ملک میں ہونے والی مون سون کی شدید بارشوں اور شمالی علاقہ جات کے پہاڑی سلسلوں میں گلیشیئر پگھلنے کے باعث پاکستان میں 33 ملین سے زائد شہری متاثر ہوئے، 14 سو افراد ہلاک ہو گئے جبکہ ہزارہا مویشی، وسیع و عریض زرعی زمینیں اور رابطہ سڑکیں ریلوں میں بہہ گئیں۔ ملکی حکومت نے مادی نقصانات کا تخمیہ 30 بلین ڈالر کے برابر لگایا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ بھی کیا۔انہوں نے پاکستان میں اس سیلابی تباہی کا ذمہ دار موسمیاتی تبدیلیوں کو قرار دیا، جس کے باعث 22 کروڑ کی آبادی والے اس ملک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

سندھ میں ضلع دادو کے گرڈ اسٹیشن سے صوبے کے چھ دیگر اضلاع کو بھی بجلی سپلائی کی جاتی ہے۔ یہ علاقہ حالیہ بارشوں سے سندھ میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں سے ایک ہے۔ اس گرڈ اسٹیشن میں پانی کے داخل ہو جانے کو روکنے کے لیے حکام نے ایک بند بھی بنایا تھا، جسے اب مزید مضبوط بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔

پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ خواتین سب سے زیادہ مشکل میں

صوبائی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار سید مرتضیٰ علی شاہ نے روئٹرز کو بتایا کہ اس گرڈ اسٹیشن کو متوقع سیلابی صورت حال سے بچانے کے لیے تمام تر احتیاطی تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں۔

صوبائی حکام کی جانب سے یہ انتظامات ملکی وزیر اعظم شہباز شریف کے ان احکامات کے بعد کیے جا رہے ہیں، جن میں انہوں نے 500 کے وی بجلی والے اس گرڈ اسٹیشن کی حفاظت کی ہر ممکن کوشش کو یقینی بنانے کا حکم دیا تھا۔

گزشتہ روز صوبہ سندھ کے شہر سیہون میں گرد کا ایک طوفان بھی آیا، جس کے باعث سڑک کنارے نصب سیلابی متاثرین کے عارضی خیمے اکھڑ گئے۔ اس طوفان کے بعد وہاں متاثرین کے پاس سر چھپانے کے لیے کوئی جگہ نہیں تھی۔ حکام کے مطابق ابھی ملک میں رواں ماہ کے وسط میں مون سون کا ایک نیا سسٹم داخل ہونے کے خدشات باقی ہیں۔

دادو کے رہائشی محمد حسن نے، جن کا گھر بار سیلاب سے شدید متاثر ہوا، روئٹرز کو بتایا، ''اگر مزید بارش ہوتی ہے تو ہم کہاں جائیں گے؟ہم تو کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں۔ ہمیں نہیں پتہ کہ ہم نے کھانا کیا ہے اور پکانا کیا ہے۔ سڑک کنارے لگے ہمارے سارے خیمے شدید طوفان کے سبب اڑ گئے۔ ہم تو یہ بھی نہیں جانتے کہ ہمیں جانا کہاں ہے۔ ہم انتہائی مجبور ہیں۔‘‘

پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب سے تباہ کاریاں

پاکستان کے محکمہ موسمیات کے مطابق اس علاقے میں مستقبل قریب میں مزید بارشوں کا امکان ہے۔

اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں نے پاکستان میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینا شروع کر ے دیا ہے۔  جولائی اور اگست کے مہینوں میں پاکستان میں معمول سے 190 فیصد سے بھی زیادہ بارشیں ہوئیں۔ صوبہ سندھ میں تو یہ بارشیں معمول سے 466 فیصد زیادہ تھیں اور سارا سیلابی پانی 1.5 ملین کی آبادی والے ضلع دادو ہی سے گزرا اور گزر رہا ہے۔

رب / م م (روئٹرز)