پاکستان: تشدد کے تین مختلف واقعات میں فوجیوں سمیت متعدد ہلاک
15 نومبر 2024پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے جمعرات کے روز ایک پریس ریلیز میں کہا کہ بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے دوران ایک دیسی ساختہ بم کے دھماکے سے فوج کا ایک میجر اور ایک حوالدار ہلاک ہو گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اس آپریشن کے دوران تین دہشت گرد بھی مارے گئے۔ اس نے کہا کہ 14 نومبر 2024 کے روز "ضلع ہرنائی میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کے لیے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر، میجر محمد حسیب کی قیادت میں سکیورٹی فورسز کو فوری طور پر علاقے کو صاف کرنے کے لیے متحرک کیا گیا تھا۔"
پاکستان ریلوے نے بلوچستان کے لیے ٹرین سروسز معطل کر دیں
بیان میں مزید کہا گیا، "فوجیوں نے مؤثر طریقے سے دہشت گردوں کے مقام کا پتہ لگایا اور اس کے نتیجے میں تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ تاہم آپریشن کے دوران ایک دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلہ سکیورٹی فورسز کی آگے والی گاڑی سے ٹکرا کر پھٹ گیا۔"
فوجی بیان کے مطابق اس دھماکے کے نتیجے میں "ایک افسر 28 سالہ میجر محمد حسیب، جو اپنے دستے کی قیادت کر رہے تھے اور 38 سالہ حوالدار نور احمد نے بہادری سے لڑتے ہوئے اپنی جان کی قربانی پیش کی۔"
کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر خودکش حملہ، متعدد افراد ہلاک اور زخمی
زیارت میں اغوا اور قتل
تشدد کے ایک اور واقعے میں زیارت کے علاقے منگی میں نامعلوم مسلح افراد نے ایک گاڑی کو روک کر دو افراد کو اغوا کر لیا اور پھر بعد میں انہیں قتل کر دیا گیا۔ متاثرہ افراد کی گولیوں سے چھلنی لاشیں منگی ڈیم کے قریب ایک پہاڑی علاقے سے ملی ہیں۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے منگی ڈیم کے علاقے کی طرف جانے والی سڑک کو پہلے بند کر دیا تھا اور جن دو افراد کو قتل کیا گیا ہے ان کے قومی شناختی کارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا تعلق پنجاب سے تھا۔
علاقے کے لوگوں نے ان کی لاشوں کی موجودگی کی اطلاع مقامی انتظامیہ کو دی جس کے بعد اہلکاروں نے لاشوں کو قریبی ہسپتال میں منتقل کیا۔
اطلاعات کے مطابق سکیورٹی فورسز نے اس علاقے کا محاصرہ کر لیا ہے اور اس قتل میں ملوث افراد کی تلاش جاری ہے۔
بلوچستان میں بم دھماکے میں پانچ بچوں سمیت سات افراد ہلاک
شمالی وزیرستان میں دھماکہ
صوبہ خیبر پختونخوا کی پولیس کا کہنا ہے کہ جمعرات کی صبح ضلع شمالی وزیرستان کے ایک گھر کے باہر ہونے والے ایک طاقتور دھماکے میں تین خواتین اور دو بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے چار افراد ہلاک اور 16 دیگر زخمی ہو گئے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق دھماکے کی وجہ سے قریبی مکانات تباہ ہوگئے۔ حکام کے مطابق لاشوں اور زخمیوں کو میرانشاہ ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جبکہ واقعے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔
پاکستان: جنوبی وزیرستان میں فورسز سمیت کم سے کم سات ہلاک
میرانشاہ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر حمید اللہ نے بتایا کہ شدید زخمیوں کو بہتر علاج کے لیے بنوں منتقل کر دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق پولیس نے بتایا کہ تحریک طالبان پاکستان سے وابستہ ایک عسکریت پسند کے گھر پر اتفاقی طور پر بم دھماکہ ہو گیا، جس میں کم از کم دو بچے اور پانچ مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔
پولیس اہلکار عرفان خان نے بتایا کہ یہ دھماکہ صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر میر علی میں فجر سے قبل ہوا۔ ایک مقامی شخص نے عسکریت پسندوں کے ایک مقامی کمانڈر رسول جان کی شناخت کی ہے، جو اپنے گھر کے اندر ہی ایک کار میں بم نصب کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
شمالی وزیرستان: خود کش حملے میں متعدد سکیورٹی اہلکار ہلاک
اس شخص نے یہ بھی کہا کہ دھماکے کے فوری بعد دیگر عسکریت پسند فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچے اور ہلاک ہونے والے باغیوں کی لاشیں وہاں سے اٹھا کر لے گئے۔ بعد میں حکام کو دو بچوں کی لاشیں تباہ شدہ مکان کے ملبے سے ملیں، جو کہ دھماکے سے منہدم ہو گیا تھا۔
دھماکے سے قریبی گھروں کو بھی بری طرح سے نقصان پہنچا اور خواتین سمیت 14 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے کچھ کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔
شمالی وزیرستان میں جھڑپیں، لفٹیننٹ کرنل سمیت چھ فوجی ہلاک
علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ کئی مقامی لوگ اب بھی مکانات کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور امدادی سرگرمیاں جاری تھیں۔
مقامی ڈی پی او زیب نے بتایا کہ دھماکے میں تین خواتین اور دو بچے ہلاک ہوئے، تاہم انہوں نے دھماکے کی وجوہات نہیں بتائیں۔
ص ز/ ج ا (اے پی، نیوز ایجنسیاں)