1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پاکستان اور بھارت کرکٹ تعلقات کی بحالی پر متفق‘

14 اپریل 2011

پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی کرکٹ تعلقات کی بحالی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ بھارتی خبررساں ادارے پی ٹی آئی نے نئی دہلی کے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ دونوں ملکوں کے کرکٹ بورڈ جلد کھیل سے متعلق باقی فیصلے کریں گے۔

https://p.dw.com/p/10tD6
پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظمتصویر: AP

ان ذرائع کا کہنا ہے کہ سب کچھ منصوبے کے مطابق ہوا تو پہلے بھارت کی ٹیم پاکستان جائے گی اور بعد میں پاکستانی ٹیم بھارت کا دورہ کرے گی۔ تاہم یہ بات بھی اہم ہے کہ رواں برس دونوں ملکوں کی ٹیموں کا ایک دوسرے کے ہاں جانا مشکل دکھائی دیتا ہے۔

رواں برس کے لیے بھارتی ٹیم کے شیڈول پہلے ہی سے طے ہیں۔ بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے تیار کئے گئے کرکٹ پروگرام کے مطابق پاکستان کو تین ٹیسٹ اور پانچ ون ڈے میچ کھیلنے کے لئے مارچ 2012 ء میں بھارت کا دورہ کرنا چاہیے۔

پی ٹی آئی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس بارے میں بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کے نائب صدر راجیو شکلا اور اہم انتظامی اہلکار رتنکار شیٹی سے رابطہ کیا گیا، تو انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ تعلقات کی بحالی کے فیصلے سے لاعلمی ظاہر کی۔

حالیہ کرکٹ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل سے پہلے دونوں ملکوں کی ٹیموں نے گزشتہ برس جون میں سری لنکا میں ایشیا کپ کا ایک میچ کھیلا تھا۔ دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ سیریز آخری مرتبہ 2007-08ءمیں ہوئی تھی۔ اس وقت پاکستانی ٹیم نے بھارت کا دورہ کیا۔

Cricket World Cup Semifinal India Pakistan Flash-Galerie
گزشتہ دو برس سے کسی غیرملکی ٹیم نے پاکستان کا دورہ نہیں کیاتصویر: AP

دوسری جانب پاکستان نے اپنے ہاں انڈین پریمیئر لیگ کی طرز پر ٹوئنٹی ٹوئنٹی چیمپیئن شپ شروع کرنے کی امید ظاہر کی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے جنرل مینیجر سلطان رانا کا کہنا ہے کہ بورڈ کی کرکٹ کمیٹی نے اس موضوع پر اپنے حالیہ اجلاس میں بات چیت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کے مقابلوں کا انعقاد پاکستان میں چاہتا ہے اور ان میں شرکت کے لیے غیرملکی کھلاڑیوں کو بھی مدعو کرنا چاہتا ہے۔

خیال رہے کہ لاہور میں تین مارچ 2009 ءکو سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر ہوئے حملے کے بعد سے کسی بھی بین الاقوامی ٹیم نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا ہے۔ اس حملے میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کے چھ کھلاڑی زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ پاکستانی پولیس کے چھ اہلکار اور دو شہری ہلاک ہو گئے تھے۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید