1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اقلیتی ہندو برادری کو تحفظ فراہم کرے، بھارت

صلاح الدین زین
30 دسمبر 2022

بھارت نے صوبہ سندھ میں ایک ہندو خاتون کے مبینہ قتل کے بعد پاکستان سے اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایک ہندو خاتون دیابھیل کو حال ہی میں انتہائی بے رحمی سے قتل کر دیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4LZ1w
PAKISTAN Sehwan  Anschlag auf Sufi-Schrein
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan

بھارت نے 29 دسمبر جمعرات کے روز پاکستان میں اقلیتی ہندو برادری کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسلام آباد سے کہا کہ اسے اس حوالے سے اپنے فرائض نہیں بھولنے چاہیں۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان کے صوبہ سندھ میں ایک ہندو خاتون دیا بھیل کی بے دردی سے ہلاکت کے بعد کافی غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ 

گھوٹکی مندر میں توڑ پھوڑ پر پاکستانیوں میں غم و غصہ

 نئی دہلی میں وزارت خارجہ کی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ ''ہم نے اس کے بارے میں رپورٹس دیکھی ہیں، لیکن ہمارے پاس اس واقعے کی کوئی خاص تفصیلات نہیں ہیں۔ تاہم ہم نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ پاکستان کو اپنی اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔ ان کی حفاظت، سلامتی اور بہبود، ان کی ذمہ داری ہے۔''

ہندو لڑکیوں نے رضامندی سے اسلام قبول کیا، عدالت

ابھی یہ واضح نہیں کہ 40 سالہ خاتون دیا بھیل کو کس وجہ سے قتل کیا گیا، تاہم اس واقعے سے مقامی لوگ کافی ناراض ہیں۔ اطلاعات کے مطابق خاتون کا قتل سے پہلے گینگ ریپ بھی کیا گیا تھا، جن کی چند روز قبل مثلہ کی گئی لاش برآمد ہو ئی تھی۔ 

صرف ہندو لڑکیاں ہی کیوں مسلمان ہو رہی ہیں؟

 تھرپارکر سندھ سے پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر کرشنا کماری نے مقتولہ کے گاؤں پہنچ کر اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔

پاکستانی شہر مٹھی، ہندو مسلم رواداری کا نخلستان

انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا،'' 40 سالہ بیوہ دیا بھیل کو بڑی بے دردی سے قتل کیا گیا اور ان کی لاش انتہائی بری حالت میں ملی۔ ان کا سر جسم سے الگ کر دیا گیا تھا... پولیس کی ٹیموں نے ان کے گاؤں سنجھورو اور شاہ پور چاکر کا دورہ کیا ہے۔''

پاکستان پیپلز پارٹی کی ایک ٹویٹ کے مطابق ضلع سانگھڑ کی پولیس نے محکمہ انسانی حقوق کو آگاہ کیا ہے کہ ''اس واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ اور یہ ایف آئی آر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کی گئی ہے۔''

پیپلز پارٹی کی ٹویٹ کے مطابق سانگھڑ پولیس نے اس حوالے سے ریاستی وزیراعلیٰ کے معاونِ خصوصی برائے انسانی حقوق سریندر ولاسائی سے بھی رابطہ کیا ہے اور انہیں تمام پیش رفت سے آگاہ کیا ہے۔ 

'پاکستان ہندو کونسل' نامی تنظیم نے بھی اپنی ایک ٹویٹ میں بیوہ دیا بھیل کے بہیمانہ قتل کی مذمت کی ہے۔ اس نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ہم: ''ہندو برادری کی ایک بیوہ خاتون دیا کے بہیمانہ اور غیر انسانی قتل کی مذمت کرتے ہیں۔''

ایک غیر منافع بخش میڈیا ادارے 'دی رائز نیوز' نے اپنی ایک ٹویٹ پوسٹ میں لکھا: ''دیا بھیل، جنہیں بڑی بے دردی سے قتل کر دیا گیا، اس کے کیس کو میڈیا میں ہائی لائٹ نہیں کیا جائے گا، نہ ہی اسلام آباد میں سیاست دان یا سندھ حکومت کوئی بیان جاری کرے گی۔ کیا پولیس مجرموں کو پکڑے گی اور کیا ہندوؤں کے ساتھ ان کے مادر وطن سندھ میں مساوی شہریوں جیسا سلوک کیا جائے گا؟''

بھاتی میڈیا میں گزشتہ چند روز سے اس واقعے کے کافی تذکرے ہوتے رہے ہیں اور پاکستان میں اقلیتی برادری کے تحفظ کے حوالے سے سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔

پاکستان میں ہولی کے رنگ، مذہبی ہم آہنگی کے سنگ