1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

پاکستان: اقتصادی ماہرین کی شرح سود میں اضافے کی پیش گوئی

27 جولائی 2023

بعض ماہرین کے خیال میں پاکستان کے بدترین اقتصادی مسائل اب آہستہ آہستہ کم ہونا شروع ہوں گے۔ تاہم مالیاتی پیکج لینے کے بعد سے پاکستان کی اقتصادی پالیساں آئی ایم کے زیر اثر رہیں گی۔

https://p.dw.com/p/4USNT
Pakistan Zentralbank Logo
تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ  پاکستان کا مرکزی بینک  مسلسل بلند افراط زر پر قابو پانے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے دباؤ میں پیر کو ایک بار پھر شرح سود میں  اضافہ کرے گا۔ پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے ایک نئے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری کے ایک ہفتے بعد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ  پاکستان کو اپنی مالیاتی سختی کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیے۔

سولہ  میں سے نو اقتصادی تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) اگلے ہفتے اپنی پالیسی میٹنگ میں سود کی کلیدی شرح کو 100 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کے ساتھ 23 فیصد تک بڑھا دے گا۔

Pakistan I Finanzen - IWF
آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج ملنے کے بعد پاکستان کا دیوالیہ ہونے کا خدشہ ٹل گیا تصویر: Arif Ali/AFP

صرف ایک تجزیہ کار  نے شرح سود میں پچاس بنیادی پوائنٹس سے کم اضافے کی پیش گوئی کی جبکہ دیگر چھ نے موجودہ شرح میں کسی تبدیلی کی توقع نہیں کی۔ ایس بی پی  نے بڑھتے ہوئے افراط زر سے نمٹنے کے لیےشرح سود میں اپریل 2022 سے 12.25 فیصد پوائنٹس کا اضافہ کیا تھا۔

ایس بی پی نے جون میں یہ شرح مستحکم رکھتے ہوئے مہنگائی کے 38 فیصد تک پہنچ جانے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن مہینے کے اختتام سے پہلے ہی بینک منتظمین نے آئی ایم ایف سے فنڈز کے حصول کو یقینی بنانے کی کوشش میں ایک ہنگامی میٹنگ میں 'افراط زر کی خراب صورتحال‘ کا حوالے دیتے ہوئے شرح سود میں ایک سو بنیادی پوائنٹس کا اضافہ کر دیا تھا۔

ایک معاشی محقق سمیع طارق نےکے مطابق گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے پیدا ہونے والے افراط زر کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک پیشگی اقدام کے طور پر مرکزی بینک شرح سود میں ایک سو بنیادی پوائنٹس کا اضافہ کرے گا۔

ڈولتی معیشت پاکستان کو دیوالیہ کا شکار بھی کر سکتی تھی

 زیادہ تر تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ شرح سود میں اضافہ آئی ایم ایف کی طرف سے تعین کردہ معیار کو پورا کرنے کے لیے کیا جائے گا۔ تاہم ایک اور ماہر اقتصادیات شیوان ٹنڈن کا کہنا ہے کہ اقتصادی لحاظ سے پاکستان کا بدترین وقت ختم ہو سکتا ہے کیونکہ مہنگائی عروج پر ہے اور آئی ایم ایف کی فنڈنگ ​​اب محفوظ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معیشت میں قیمتوں کا دباؤ انتہائی بلند ہے اور پالیسی ساز بلند افراط زر کے خطرے سے بچنا چاہیں گے۔

 ٹنڈن نے کہا، "ہم سمجھتے ہیں کہ اسٹیٹ بینک درآمدات کی حد برقرار رکھنے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پانے اور کرنسی پر نیچے کی طرف دباؤ کو کم کرنے کے لیے مزید مانیٹری سختی برقرار رکھنا چاہے گا۔"

تاہم شرح سود کی موجودہ شرح میں کسی تبدیلی کی پیش گوئی نہ کرنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ پالیسی اجلاس کے بعد سے قیمتوں کے دباؤ میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی جس کو بیناد بنا کر اس مہینے شرح سود میں اضافے کی ضمانت دی جاسکے۔

تجزیہ کار محمد سہیل نے کہا کہ کنزیومر پارس انڈیکس، سینسیٹیوو پرائس انڈٰیکس اور کرنٹ اکاؤنٹ سبھی مثبت رجحانات دکھا رہے ہیں۔

 ش ر ⁄ ا ا (روئٹرز)

مجھے پاکستانی عوام سے ہمدردی ہے، آئی ایم ایف سربراہ