1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک جرمن تعلقات فروغ پا رہے ہیں، پاکستانی سفیر

بینش جاوید30 ستمبر 2013

جرمنی میں تعینات پاکستانی سفیر عبدالباسط نے کہا ہے کہ یورپی یونین میں جرمنی پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے اور اس سال نومبر میں جرمنی کی وزیر مملکت برائے امور خارجہ ایمیلی ہابر پاکستان کا دورہ کریں گی۔

https://p.dw.com/p/19ro9
جرمنی میں تعینات پاکستانی سفیر عبد الباسط
جرمنی میں تعینات پاکستانی سفیر عبد الباسطتصویر: Pakistanische Botschaft Deutschland

ڈوئچے ویلے کے شعبہ اردو کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے پاکستانی سفیر عبدالباسط نے مزید کہا کہ یورپی یونین کے تمام اہم فیصلے دنیا کی چوتھی بڑی معیشت جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ہوتے ہیں، لہٰذا جرمنی پاکستان کے لیے ایک انتہائی اہم ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے یورپی یونین کی منڈیوں تک رسائی کے لیے برسلز میں جی ایس پی پلس کا درجہ حاصل کرنے کی درخواست دے رکھی ہے:’’ہماری کوشش جاری ہے کہ جرمنی جی ایس پی پلس اسٹیٹس دلانے میں ہماری مدد کرے۔‘‘ عبدالباسط نے کہا کہ اگر پاکستان کو جرمنی فرانس اور برطانیہ کی حمایت حاصل ہو تو جی ایس پی پلس اسٹیٹس ملنے کی قوی امید ہے۔

جرمنی میں تعینات پاکستانی سفیر عبد الباسط برلن کے پاکستانی سفارت خانے میں بینش جاوید کو انٹرویو دیتے ہوئے
جرمنی میں تعینات پاکستانی سفیر عبد الباسط برلن کے پاکستانی سفارت خانے میں بینش جاوید کو انٹرویو دیتے ہوئےتصویر: DW/I. Amin

دو طرفہ تعاون کے بے پناہ امکانات

عبدالباسط نے کہا کہ کوشش کی جائے تو دونوں ممالک کی باہمی تجارت میں اور بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔ اُنہوں نے بتایا:’’اس کے لیے پاکستانی سفارتخانے نے تین سے چار ایوینٹس پلان کر رکھے ہیں۔ تیس اور اکتیس اکتوبر کو برلن اور میونخ میں پاکستان ڈے منایا جائےگا، جس میں پہلی مرتبہ پاکستان سے ایک ساٹھ تا ستّر رکنی وفد شرکت کرے گا۔ توانائی، زراعت، صحت، تعلیم اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کے شعبوں میں سرگرم عمل جرمن کمپنیوں کو پاکستانی تاجروں سے ملایا جائے گا۔ ہمارا مقصد ہے کہ جرمن کمپنیوں کو بتایا جائے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے کتنے مواقع موجود ہیں۔‘‘

جرمنی میں ہر سال بڑی تعداد میں گاڑیوں، ٹیکسٹائل، چمڑے، زراعت اور دیگر مصنوعات کی بین الا قوامی تجارتی نمائشیں منعقد ہوتی ہیں۔ پاکستان کے سفیر کا کہنا ہے کہ پاکستان ایسی تیس نمائشوں میں حصہ لیتا ہے، جن میں شرکت کے لیے ہر سال پاکستان سے تقریباً آٹھ سو تاجر جرمنی آتے ہیں۔

دو طرفہ چیمبر آف کامرس

جرمنی نے ہر اُس ملک کے ساتھ دو طرفہ چیمبرز آف کامرس بنا رکھے ہیں، جس کے ساتھ اُس کے معاشی مفادات ہیں۔ اس حوالے سے عبدالباسط کہتے ہیں:’’ہماری کوشش ہے کہ جرمنی اور پاکستان کے مابین بھی ایسا ایک دو طرفہ چیمبر آف کامرس جلد بن جائے۔ ہم جرمنی کی حکومت اور چیمبر آف کامرس کے ساتھ اس حوالے سے کام کر رہے ہیں۔‘‘

اس سال جون میں جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر و یلے نو منتخب پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف سے اسلام آباد میں ملاقات کر رہے ہیں
اس سال جون میں جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر و یلے نو منتخب پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف سے اسلام آباد میں ملاقات کر رہے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

اس سال جون میں جرمنی کے وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران عندیہ دیا تھا کہ جرمنی پاکستان کے ساتھ دو طرفہ چیمبر آف کامرس بنانے کا خواہش مند ہے۔ پاکستانی سفیر کی رائے میں اس چیمبر آف کامرس کا فائدہ یہ ہوگا کہ جرمنی کی درمیانے اور چھوٹے درجے کی وہ کمپنیاں بھی پاکستان میں کام کر سکیں گی، جو جرمن معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔

پاک جرمن اسٹریٹیجک مذاکرات

گزشتہ برس پاکستان کی سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کے دورہ جرمنی کے دوران دونوں ممالک کے مابین اسٹریٹیجک ڈائیلاگ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ گزشتہ برس دسمبر میں اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے تحت دونوں ممالک کے درمیان خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات ہوئے تھے۔ عبدالباسط کے مطابق انہی اسٹریٹیجک مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے اس سال نومبر میں جرمنی کی سیکرٹری آف اسٹیٹ برائے امور خارجہ ایمیلی ہابر پاکستان کا دورہ کریں گی۔

پاکستان فرینڈشپ گروپ

عبدالباسط کہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے دیرپا تعلقات کے لیے اراکین پارلیمان کے درمیان بہتر اور مؤثر روابط بھی بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ اس سلسلے میں پاکستان کی پارلیمنٹ میں تو ایک جرمن فرینڈشپ گروپ موجود ہے لیکن جرمنی میں پاکستان محض ایک جنوبی ایشیا گروپ میں شامل ہے۔ نئی حکومت کے قیام کے بعد پاکستان کوشش کر رہا ہے کہ جرمن پارلیمنٹ میں علیحدہ سے ایک پاکستان فرینڈشپ گروپ بھی بن جائے۔

اسلام آباد میں سابق پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور جرمن وزیر دفاع تھوماس ڈے میزیئر کی ملاقات
اسلام آباد میں سابق پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور جرمن وزیر دفاع تھوماس ڈے میزیئر کی ملاقاتتصویر: picture-alliance/dpa

قریبی پاک جرمن سیاسی تعلقات

پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے طالبان لیڈروں کی رہائی سمیت کئی اہم اقدامات اٹھا چکا ہے۔ جرمنی آج کل افغانستان کے مسائل کے حل کے لیے بنائے گئے بین الاقوامی رابطہ گروپ کا سربراہ بھی ہے۔ عبدالباسط کے مطابق قطر میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کا امکان بھی جرمنی کی خاموش سفارتکاری ہی کا نتیجہ تھا اور اس سلسلے میں طالبان اور امریکی حکام کے درمیان پہلی ملاقات بھی میونخ میں ہوئی تھی۔ پاکستانی سفیر کا کہنا ہے کہ جہاں افغانستان کے معاملے میں جرمنی پاکستان کی پوزیشن کی حمایت کرتا ہے، وہاں پاک بھارت معاملات میں جرمنی کا موقف یہ ہے کہ دونوں ممالک کو باہمی بات چیت کے ذریعے اپنے مسائل حل کرنے چاہییں۔

سٹوڈنٹ ایکسچینج پروگرام

پاکستان اور جرمنی کے مابین تعلیمی پروگراموں سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان کے دو ہزار تین سو طلبا جرمنی میں پڑھ رہے ہیں، جن سے پاکستانی سفارت خانہ مسلسل رابطے میں رہتا ہے۔ پاکستانی سفارت خانے ہی کے زیر اہتمام پہلی مرتبہ جرمن شہر Kiel میں تیس نومبر کو ایک بڑا سٹوڈنٹ کنونشن منعقد کیا جا رہا ہے۔ عبدالباسط کے مطابق ’اس کے علاوہ یونیوسٹی سطح پر ہم دونوں ممالک کے طالب علموں کے درمیان ویڈیو کانفرنسز بھی کروا رہے ہیں، جن سے دونوں ممالک کے طلبا کے درمیان دلچسپ بحث ہوتی ہے، جو روابط بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔