1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک بھارت امن مذاکرات کا دور نئی دہلی میں

4 جولائی 2012

بدھ سے بھارتی سیکرٹری خارجہ رنجن ماتھائی اور اُن کے پاکستانی ہم منصب جلیل عباس جیلانی کے درمیان بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں امن مذاکرات کا ایک اور دور شروع ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/15QxO
تصویر: Reuters

یہ بات چیت چار سال پہلے کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے ایک اہم ملزم کی گرفتاری کے چند ہی روز بعد عمل میں آ رہی ہے۔ ابھی دو ہفتے قبل اس ملزم نے بھارتی تفتیش کاروں کو یہ بتایا تھا کہ جب وہ اور اُس کے دیگر ساتھی ممبئی میں دہشت گردوں کو ہدایات دے رہے تھے تو کراچی کے ایک کنٹرول روم میں پاکستانی انٹیلیجنس حکام بھی موجود تھے۔

گزشتہ مہینے ان دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان بحری سرحدوں اور ہمالیہ کے سیاچن گلیشئر کے حوالے سے طویل مدت سے چلے آ رہے تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات ہوئے تھے، جو ابھی تک نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکے ہیں۔

نئی دہلی میں منعقدہ پاک بھارت بات چیت کا مقصد دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان اگلے ماہ مجوزہ ملاقات کا ایجنڈا تیار کرنا ہے۔ ابتدائی پروگرام کے مطابق یہ ملاقات 18 جولائی کو ہونا تھی تاہم اب اس کے لیے نئے سرے سے تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔

کچھ عرصہ پہلے سیاچن کے متنازعہ معاملے پر بھی مذاکرات ہوئے، جو ابھی تک بے نتیجہ رہے ہیں
کچھ عرصہ پہلے سیاچن کے متنازعہ معاملے پر بھی مذاکرات ہوئے، جو ابھی تک بے نتیجہ رہے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

تازہ مذاکراتی دور میں امن و سلامتی پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے اور دہشت گردی کی طرف سے درپیش خطرات، کشمیر کے دیرینہ تناز عے اور زیادہ قریبی تعلقات کے لیے اعتماد سازی کے اقدامات پر تبادلہء خیال کیا جا رہا ہے۔

جلیل عباس جیلانی نے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قیادت کی جانب سے ’ اُنہیں امن عمل کو آگے بڑھانے کی ذمے داری سونپی گئی ہے‘۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ نئی دہلی منعقدہ ان مذاکرات میں بھارتی حکام پاکستان پر دباؤ ڈالتے ہوئے یہ کہیں گے کہ وہ پاکستانی سرزمین پر اسلامی عسکریت پسند گروپوں کی طرف سے چلائے جانے والے دہشت گردی کے تربیتی کیمپوں کا قلع قمع کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

ماتھائی اور جیلانی کے درمیان یہ ملاقات گزشتہ ماہ کے اواخر میں ہونا تھی تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے وزیر اعظم گیلانی کو برطرف کیے جانے کے اقدام سے پیدا شُدہ غیر یقینی صورتحال کے پس منظر میں یہ ملتوی کر دی گئی تھی۔

ممبئی حملوں کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان امن مذاکرات کا سلسلہ منقطع ہو گیا تھا، جو اب پھر سے بحال ہونا شروع ہوا ہے
ممبئی حملوں کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان امن مذاکرات کا سلسلہ منقطع ہو گیا تھا، جو اب پھر سے بحال ہونا شروع ہوا ہےتصویر: AP

نئی دہلی میں ایک آزاد تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن سے وابستہ خارجہ سیاسی تجزیہ کار ولسن جان کے مطابق ’خارجہ سیکرٹریوں کی یہ ملاقات ایک ایسے نازک وقت میں ہو رہی ہے، جب دونوں ممالک کے درمیان ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی کا کھیل ایک بار پھر شروع ہو گیا ہے‘۔

2008ء کے ممبئی حملوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں پاکستان میں سات افراد کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی تھی، جن کے خلاف 2009ء میں شروع ہونے والا مقدمہ تاخیر کا شکار ہوتا چلا آ رہا ہے۔

جی پارتھا سارتھی نے، جو پاکستان میں بھارت کے سفیر رہ چکے ہیں، اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے کہا ’کسی کو بھی یہ توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ اس سفارتی ملاقات کے کوئی ٹھوس نتائج برآمد ہوں گے۔ پاکستان میں حقیقی قائد کون ہے اور بھارت بات کس سے کرے؟ اس ملاقات کی واحد اہمیت یہ ہے کہ ہاں، ہم ملے اور ہم آئندہ بھی ملتے رہیں گے‘۔

aa/aba (AP, AFP)