1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک ایران سرحد پر ڈیڑھ درجن کے قریب ایرانی بارڈر گارڈز کی ہلاکت

عابد حسین26 اکتوبر 2013

پاکستان کی سرحد پر واقع ایک ایرانی قصبے میں نامعلوم مسلح افراد کے ساتھ ہونے والی ایک جھڑپ میں اٹھارہ کے قریب ایرانی بارڈر گارڈز یا سرحدی محافظین ہلاک ہو گئے ہیں۔ ساتھ ہی ایران میں سولہ ’باغیوں‘ کو پھانسی دے دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1A6Zk
تصویر: Tasnim-News

ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت نے ایک غیر معروف مسلح گروپ کے مقید سولہ افراد کو باغیانہ سرگرمیوں میں شریک ہونے کے الزام کے تحت موت کی سزا دی ہے۔ نیم سرکاری نیوز ایجنسی فارس نے سیستان و بلوچستان کے اٹارنی جنرل محمد مرضیہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ آج ہفتے کی صبح سولہ دہشت گردوں کو موت کی سزا دے دی گئی۔ پھانسی پانے والے سولہ افراد کی شناخت سے متعلق تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔ محمد مرضیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ باغی گروپوں کو متنبہ کیا گیا تھا کہ ان کے حملے کا ہر قیمت پر مناسب جواب دیا جائے گا۔ پھانسی پانے والے افراد کے حوالے سے یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ ان کے خلاف عدالتی کارروائی کا عمل کہاں تک پہنچا تھا۔

ایرانی حکومت نے آج ہفتے کے روز سولہ افراد کو پھانسی کی سزا اُس جھڑپ کے ردعمل میں دی، جس میں سترہ بارڈر گارڈز ہلاک ہوئے تھے۔ پاکستان اور ایران کی سرحد پر مسلح افراد کے ساتھ جھڑپ میں ڈیڑھ درجن کے قریب ایرانی سرحدی محافظین کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز نے ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے IRNA کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس جھڑپ میں پانچ گارڈز زخمی بھی ہوئے ہیں۔ صوبائی انتظامیہ کے اہلکار رجب علی شیخ زادہ نے نیوز ایجنسی ISNA کہ بتایا کہ گارڈز پر حملہ لٹیروں اورحکومت مخالف گروپوں نے کیا۔ شیخ زادہ کے مطابق حملہ آور حملے کے بعد سرحد پار لوٹ گئے تھے۔ مسلح افراد کی شناخت کے حوالے سے کوئی تفصیل جاری نہیں کی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ یہ جھڑپ پاکستانی سرحد کے قریب ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان و بلوچستان کے سرحدی قصبے ساراوان کے نواح میں ہوئی تھی۔

Iranische Polizei Drogenschmuggel an der Grenze zu Pakistan
منشیات فروشوں کے خلاف بنائی گئی ایرانی خصوصی فورس کے اراکین تربیت کے دورانتصویر: BEHROUZ MEHRI/AFP/Getty Images

ایرانی نیوز ایجنسی IRNA نے بتایا ہے کہ ایرانی سرحدی محافظین کے ساتھ جھڑپ اُس سرحدی پہاڑی علاقے میں ہوئی، جو پاکستان اور ایران کے منشیات کے اسمگلروں اور ایران کے مخالف مسلح باغی گروپوں کے زیراستعمال رہتا ہے۔ ایران کے نائب وزیرداخلہ علی عبداللہی کے مطابق سرحدی گارڈز کی ہلاکت ایرانی باغیوں کے ایک اچانک حملے میں ہوئی اور یہ مسلح باغی گھات لگائے ہوئے ایرانی گارڈز کے منتظرتھے۔ ایرانی نائب وزیر داخلہ کے مطابق تین محافظوں کو مسلح باغی اغوا کر کے سرحد پار پاکستانی علاقے میں لے گئے ہیں۔ دوسری جانب سیستان و بلوچستان کے گورنر کے نائب ترجمان نے ایرانی ٹیلی وژن کو بتایا کہ مسلح افراد چھ سرحدی محافظوں کو اغوا کر کے لے گئے ہیں۔

ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان کے سرحدی علاقے پر منشیات فروشوں کے کارندے ایرانی سرحدی گارڈز پر گاہے گاہے حملے کرتے رہتے ہیں کیونکہ اِس دشوار سرحدی گزرگاہ کو یورپ کے لیے منشیات کی ترسیل کا بڑا راستہ خیال کیا جاتا ہے۔ اسی علاقے میں ایرانی صوبے کی بلوچ نسل کی اقلیت کے مسلح گروپ بھی سرگرم ہیں۔ یہ ایرانی صوبہ سنی اکثریت کا حامل ہے۔ سنی اکثریت کے مسلح عسکریت پسند گروپ جند اللہ نے تہران حکومت کے خلاف حملوں کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔