1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

پاک افغان سرحد پر جھڑپ: چھ پاکستانی، دو افغان شہری ہلاک

11 دسمبر 2022

پاک افغان سرحد پر چمن کے قریب افغان طالبان اور پاکستانی بارڈر سیکورٹی فورسز کے مابین شدید جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک جب کہ 35 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4Kncy
تصویر: AP Photo/picture alliance

ہلاک شدگان میں چھ پاکستانی شہری جب کہ دو افغان شہری شامل ہیں۔ زخمیوں میں 20 سے زائد افراد کا تعلق پاکستان سے بتایا گیا ہے۔

دو طرفہ شدید فائرنگ کے بعد پاک افغان سرحد کو ایک بار پھر غیرمعینہ مدت تک بند کر دیا گیا ہے۔

پاکستانی سرحد پر غیرمعمولی صورتحال پر قابو پانے کے لیے فورسز کی اضافی نفری طلب کر لی گئی ہے۔

جھڑپیں کیسے شروع ہوئیں؟

چمن میں تعینات ایک سینیئر سیکورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاک افغان سرحد پر جھڑپوں کے بعد سرحد پر سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا، "افغانستان کی حدود سے پاکستانی بارڈ پوسٹ پر بلااشتعال شیلنگ کی گئی جس سے گلدار باغچہ سے ملحقہ ہمارے دیہات کے لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں کو پہلے سول ہسپتال چمن جب کہ بعد میں کوئٹہ ریفر کیا گیا۔ پاکستانی فورسز نے بھرپور جوابی کارروائی کی ہے۔ سرحد پراس وقت حالات کشیدہ ہیں۔ بظاہر اس فائرنگ کی تو کوئی وجوہات سامنے نہیں آ سکی ہیں۔ افغان حکومت سرحد پر باڑ کی تںصیب کے خلاف ہے، شاید اس لیے اس بار پھر یہ حملہ کیا گیا۔‘‘

سرحد کے دونوں طرف ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں
سرحد کے دونوں طرف ہلاکتوں کی اطلاعات ہیںتصویر: AP Photo/picture alliance

سیکورٹی اہلکار کا کہنا تھا کہ سرحدی کشیدگی کے معاملات پرپاکستانی دفتر خارجہ کابل میں افغان حکام سے جلد باضابطہ رابطہ کرے گا۔

انہوں نے مزید بتایا، ''پاک افغان سرحد پر پیش آنے والے واقعات ہمارے لیے شدید تشویش کا باعث ہیں۔ آج سرحد پر جو جھڑپیں ہوئی ہیں، ان سے یوں لگتا ہے کہ یہاں قیام امن کی صورتحال جان بوجھ کر خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عام شہریوں پر ہونے والی اس شیلنگ سے سرحدی تنازعہ مزید بڑھ گیا ہے۔ افغان طالبان کی جانب سے اپنے اندر موجود ایسے عناصرکے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے جو کہ دونوں ممالک کے تعلقات خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

سرحدی علاقوں کے مکین خوفزدہ

دو طرفہ جھڑپ کے نتیجے میں افغانستان کی حدود میں بھی جانی اور مالی نقصان کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

افغان سرحدی علاقے اسپین بولدک میں کام کرنے والے مقامی تاجر حاجی شاہ محمد، جو کہ اس وقت سرحدی علاقہ گلدار باغچہ میں مقیم ہیں، کہتے ہیں کہ فائرنگ سے سرحد پار بھی جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''جس وقت یہ فائرنگ شروع ہوئی یہاں بھگدڑمچ گئی اور دو مارٹر گولے یہاں مقامی آبادی میں جا گرے۔ فائرنگ سے بچنے کے لیے کئی لوگ جو تجارت کے لیے یہاں تھے، وہ بھی زخمی ہوئے ہیں۔ ہماری اطلاعات کے مطابق جھڑپوں میں چار طالبان جنگجو ہلاک جب کہ 15 سے زائد مقامی لوگ بھی زخمی ہوئے ہیں۔ ان افراد کو وہاں سے طبی امداد کے لیے قندہار اور دیگر قریبی طبی مراکز منتقل کیا گیا ہے۔ اسپین بولدک میں ہمارے کئی رشتہ دار بھی مقیم ہیں، ہم نے ان سے بھی ٹیلی فون کے ذریعے رابطے کی کوشش کی ہے مگر بات نہیں ہو سکی۔‘‘

شاہ محمد کا کہنا تھا کہ ان جھڑپوں سے مقامی لوگوں میں شدید خوف وہراس پھیل گیا ہے۔

پاکستانی سرحد پر غیرمعمولی صورتحال پر قابو پانے کے لیے فورسز کی اضافی نفری طلب کر لی گئی
پاکستانی سرحد پر غیرمعمولی صورتحال پر قابو پانے کے لیے فورسز کی اضافی نفری طلب کر لی گئیتصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

چمن میں مقیم قبائلی رہنما اور بلوچستان کے سابق صوبائی وزیر عبدالخالق اچکزئی کہتے ہیں کہ پاک افغان سرحدی تنازعات کے حل کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئےتو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔

ڈی ڈبلیوسے گفتگو کرتے ہوئےانہوں نے کہا، ''میرے خیال میں آج جو ناخوش گوار واقعہ سرحد پر پیش آیا ہے، اس کی ذمہ داری کسی ایک ملک پر عائد نہیں کی جا سکتی۔ یوں لگتا ہے کسی منظم منصوبے کے تحت افغان طالبان اور پاکستان کے درمیان تعلقات خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ شہری آبادی پر فائرنگ سے لوگوں میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ لوگو خود کو غیر محفوظ تصور کرنے لگے ہیں۔ ان سرحدی دیہات میں جو لوگ آباد ہیں، انہیں تحفظ فراہم کرنا پاکستانی اور افغان حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔‘‘

عبدالخالق اچکزئی کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب کے تنازعے کا مستقل تلاش کیے بغیر یہ حالات بہتر نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے کہا، ''سابق افغان حکومت بھی یہاں باڑ کی تنصیب کےخلاف تھی۔ اس سے قبل بھی یہاں کئی پرتشدد واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ باہمی سلامتی کے امور پر کوئی سمھجوتہ نہیں کیا جاسکتا۔ دونوں ممالک کو اس ضمن میں زمینی حقائق کے مطابق اقدمات کرنا ہوں گے۔‘‘

زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا
زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیاتصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کوئٹہ سے جاری کردہ ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ چمن سرحد پر طالبان کے حالیہ حملے کے خلاف دفتر خارجہ جلد افغان حکومت سے ربطہ کرنے جا رہا ہے اور اس ضمن میں ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جائے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاک افغان سرحد پر سیکورٹی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن اقدمات کیے جا رہے ہیں۔