1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاپ ميوزک، مرضی کی شادی اور اب سياست، تھائی شہزادی کا سفر

8 فروری 2019

یہ پہلی مرتبہ ہے کہ تھائی شاہی خاندان کے کسی فرد نے رسم و رواج سے ہٹ کر کچھ کام کیے ہوں۔شہزادی ابولرتانا ماہیڈول ایک طویل عرصے سے ایسا کر رہی ہیں۔ وہ اب تک کون کون سے خاندانی اصولوں کے خلاف جا چکی ہیں؟

https://p.dw.com/p/3CzSp
Thailand Prinzessin Ubolratana Rajakanya
تصویر: Getty Images/K. Dowling

شہزادی ابولرتانا ماہیڈول نے ملک کے آئندہ وزیرِ اعظم کے لیے انتخابی دوڑ میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ تھائی لینڈ کی تاریخ میں اب تک شاہی خاندان سیاست سے دور ہی رہا ہے، اس لیے شہزادی ابولرتانا کے اس فیصلے کو نہایت غیر معمولی تصور کیا جا رہا ہے۔ شہزادی ابولرتانا ماہیڈول اس سياسی جماعت کی جانب سے امیدوار ہوں گی، جس نے سابق وزیر اعظم تھاکسن شناواترے کو بے دخل کرایا تھا۔ انہوں نے تھائی رسکا چارٹ پارٹی کی جانب سے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے امیدوار ہونے کا اعلان کیا ہے۔ تھائی لینڈ میں انتخابات 24 مارچ کو منعقد ہوں گے۔

شہزادی ابولرتانا ماہیڈول نے اپنی شاہی حیثیت سن 1970 کی دہائی میں ترک کر دی تھی۔ 67 سالہ شہزادی ابولرتانا ماہیڈول تھائی لینڈ کے بادشاہ کی سب سے بڑی بہن ہیں۔

انہوں نے اکیس سال کی عمر میں شاہی خاندان سے بغاوت کر کے ایک امریکی شخص سے شادی کی۔ انہیں تھائی شاہی خاندان کی ’رنگین مزاج‘ شخصیت قرار دیا جاتا ہے۔ ابولرتانا ماہیڈول نے ايک مرتبہ ايک ٹیلنٹ شو ميں پاپ گانا بھی گايا اور وہ کئی تھائی فلموں میں اداکاری بھی کر چکی ہیں۔ سن 2008 میں انہوں نے اپنے  فلمی کیريئرکا آغاز کیا۔ پہلی بار وہ ’ویئر دا میریکل ہیپنز‘ میں نظر آئیں اور اس کے بعد اپنی دوسری فلم میں انہوں نے ایک صحافی کا کردار ادا کیا۔ وہ سوشل میڈیا کی سرگرمیوں میں بھی پھرپور شرکت کرتی ہیں اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام کا استعمال بھی خوب کرتی ہیں۔ شہزادی ابولرتانا ماہیڈول کے بارے ميں يہ تاثر بھی پايا جاتا ہے کہ کوئی بھی عام شہری اگر ان سے رابطہ کرنا چاہے، تو يہ باآسانی ممکن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب انہوں نے سياست ميں حصہ لينے کا فيصلہ کيا ہے۔

Thailand, Bangkok: Bewerbung Ubolratana Rajakanya Sirivadhana Barnavadi
تصویر: Reuters/A. Perawongmetha

شہزادی بولرتانا ماہیڈول سن 1951 میں پیدا ہوئیں۔ وہ شاہی خاندان کی پہلی اولاد ہیں۔ ایک امریکی شہری سے شادی پر انہوں نے نہ صرف اپنا شاہی لقب بلکہ تھائی لینڈ بھی چھوڑا اور پھر امریکا منتقل ہو گئيں۔ طلاق کے بعد وہ تھائی لینڈ واپس لوٹ آئیں اور ایک بار پھر سے شاہی زندگی اپنا لی۔ ان کے تین بچے ہیں جن میں سے دو امریکا میں مقیم ہیں اور ایک سن 2004 کی سونامی میں ہلاک ہو گیا تھا۔ شہزادی بولرتانا ماہیڈول صدیوں سے رائج  شاہی روایات توڑنے کی وجہ سے مشہور ہیں۔

شہزادی ماہیڈول کو انتخابات میں سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ ملک کے موجودہ وزیرِ اعظم پرایوتھ چن اوچا بھی آئندہ انتخابات میں وزیر اعظم کے عہدے کے لیے امیدوار ہوں گے۔ تھائی لینڈ میں فوج کی جانب سے سیاسی معاملات میں مداخلت کی تاریخ کافی طويل ہے۔ فوج بارہ مرتبہ اقتدار پر قابض رہ چکی ہے۔

تھائی لینڈ میں ان دنوں سیاسی امیدواروں کے مستقبل کے بارے ميں قياس آرائياں جاری ہیں کہ کیا کوئی شاہی خاندان کے مقابلے میں اليکشن لڑ پائےگا؟ کیا یہ اقتدار ماضی کے کسی فوجی کے حصے میں آئے گا یا پھر موجودہ وزیر اعظم کامیاب ہوں گے؟ سب کی نظر چوبيس مارچ کو والے انتخابات پر ہے۔

ر ا / ع س، نيوز ايجنسياں