1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پائلٹ، کیبن عملہ ڈیوٹی کے دنوں میں روزے نہ رکھیں، پی آئی اے

13 مارچ 2024

پی آئی اے نے اپنے پائلٹوں اور کیبن سٹاف کو رمضان کا پورا مہینہ پروازوں اور سفر کے دوران روزہ نہ رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔ اس پاکستانی ایئر لائن نے ایسے ملازمین کو حفاظتی ہدایات پر پوری طرح عمل کرنے کی تلقین بھی کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4dSVU
پاکستانی ایئرلائنز پی آ‏ئی اے
ہدایات کے مطابق روزے کے اثرات کی وجہ سے اگر ایکشن میں تاخیر‘‘ ہوتی ہے یا پھر کسی بھی کام میں ذرا سی بھی ’’غلطی سرزد‘‘ ہوتی ہے، تو ممکنہ طور پر ان کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیںتصویر: Nicolas Economou/NurPhoto/picture alliance

پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے اپنے پائلٹوں اور کیبن سٹاف کو روزے کی حالت میں پرواز نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے نہ صرف ان کی اپنی بلکہ کسی بھی طیارے میں سوار مسافروں اور زمین پر موجود دیگر افراد کی زندگیوں کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

پی آئی اے کو بحران سے نکالنے کے لیے بات چیت شروع

یہ ہدایت پی آئی اے کے فلائٹ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ کے منیجر کی طرف سے دی گئی ہے، جنہوں نے کاک پٹ اور کیبن میں فرائض انجام دہنے والے تمام کارکنوں کو ایک سرکلر بھیجا ہے۔ اس سرکلر میں پروازوں کے دوران روزے کی حالت میں ہونے سے متعلق رہنما خطوط کی وضاحت کی گئی ہے۔

پی آئی اے بدترین بحران سے دوچار، آپریشنز دوبارہ متاثر

اس حوالے سے کمپنی کے کیبن سٹاف کے تمام ارکان کے نام ’ان فلائٹ فاسٹنگ‘ کے عنوان سے لکھے گئے ایک مکتوب میں زور دے کر کہا گیا ہے، ’’تکنیکی طور پر روزے کی حالت میں پرواز کرنا ممکن ہے، تاہم اس میں خطرے کا عنصر بھی شامل ہو جاتا ہے۔‘‘

ایندھن کی قلت کے باعث پی آئی اے کی درجنوں پروازیں منسوخ

کارپوریٹ سیفٹی مینیجمنٹ اور ایئر کریو میڈیکل سینٹر کے مشورے کے مطابق ایسی صورت میں خطرے کا عنصر بھی ’’قابل غور‘‘ ہونا چاہیے اور روزے کی صورت میں ’’سیفٹی مارجن‘‘ کم سے کم ہو جاتا ہے۔

پاکستانی ایئرلائنز پی آ‏ئی اے
خط میں مزید روشنی ڈالی گئی ہے کہ روزہ رکھنا اگرچہ اسلام میں ایک قابل احترام عمل ہے، تاہم اس سے معمول کے کاموں میں خلل بھی پڑتا ہےتصویر: Nicolas Economou/NurPhoto/picture alliance

اس مکتوب میں مزید لکھا گیا ہے، ’’روزے کی حالت میں توجہ مرکوز کرنے اور فیصلہ سازی کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے، حرکات بھی سست ہونے لگتی ہیں اور قوت برداشت بھی کم ہو جاتی ہے۔ لہٰذا ان تمام عوامل پر غور کرنے کے بعد یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ روزے کی حالت میں پرواز کرنا نہ صرف آپ کے لیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی نقصان دہ ہے اور ہنگامی صورتحال میں اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔‘‘

پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے خاتمے کے قریب

اس خط میں مزید روشنی ڈالی گئی ہے کہ روزہ رکھنا اگرچہ اسلام میں ایک قابل احترام عمل ہے، تاہم اس سے معمول کے کاموں میں خلل بھی پڑتا ہے، جس سے ’’ہائپوگلیسیمیا اور پانی کی کمی سے جسمانی تبدیلیاں بھی واقع ہو سکتی ہیں اور وہ بھی ذہنی ارتکاز، فیصلہ سازی کی صلاحیتوں اور حرکات و سکنات  کو متاثر کر سکتی ہیں۔‘‘

پائلٹ سکینڈل، پی آئی اے کے حوالے سے سیفٹی خدشات ختم

اس مکتوب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’روزے کے اثرات کی وجہ سے اگر ایکشن میں تاخیر‘‘ ہوتی ہے یا پھر کسی بھی کام میں ذرا سی بھی ’’غلطی سرزد‘‘ ہوتی ہے، تو ممکنہ طور پر ان کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔ اس لیے ’’کاک پٹ اور کیبن کریو کے وہ تمام ارکان جو روزے رکھ رہے ہیں، انہیں پرواز نہ کرنے کا مشورہ‘‘ دیا جاتا ہے۔

اسلام میں روزے کی مذہبی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس خط میں اس پہلو پر بھی زور دیا گیا ہے کہ دوران سفر روزہ نہ رکھنے کی ’’چھوٹ‘‘ موجود ہے۔ پی آئی اے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ایک سرکلر پہلے ہی جاری کر دیا گیا تھا اور اس کی تعمیل کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

پاکستان کی قومی فضائی کمپنی کے اس مکتوب کے مطابق اس بات پر تو زور دینے کی ضرورت ہی نہیں کہ روزے کی حرمت مسلمہ ہے، تاہم چونکہ روزے کے دوران معمولات میں تبدیلی آتی ہے، اس لیے روزے اور پرواز کو مذہبی وجوہات تک محدود نہیں رکھا جا سکتا، کیونکہ شرعی زاویہ نگاہ سے بھی سفر کے دوران روزہ رکھنے سے متعلق مخصوص نرمیوں کی گنجائش موجود ہے۔

ص ز/ م م (نیوز ایجنسیاں)

پی آئی اے طیارہ کریش، ہلاک شدگان کے لواحقین پریشان