ٹیکسی اب ڈرائیور کے بغیر بھی چلیں گی
23 ستمبر 2016بعض ترقی یافتہ ممالک میں ایسی کاروں کی تیاری کی جا رہی ہے، جو بغیر ڈرائیور کے چل سکیں گی۔ اس انقلابی کارسازی میں جدید ٹیکنالوجیکل کمپنیاں خاصی متحرک ہیں۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ اِس سائنسی اختراع سے موٹر سازی کے کاروبار میں وسعت کا امکان بڑھ جائے گا۔ اس سلسلے میں سنگاپور میں گراب نامی ایک گروپ نے ڈرائیور کے بغیر ٹیکسی سروس شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس سلسلے میں سنگاپور کے مغربی ضلع اور قریبی علاقوں تک جانے کے لیے کسٹمر اپنے گھر پر بغیر ڈرائیور کی ٹیکسی کو طلب کر سکیں گے۔ بغیر ڈرائیور کی ٹیکسی کے آزمائشی عمل کے دوران سنگاپور کی سڑکوں پر عوام حیرت سے ایسی گاڑیوں کو دیکھ رہے ہیں جو بغیر ڈرائیور کے ہیں لیکن تمام قواعد و ضوابط پر عمل کرتی ہیں۔
رواں برس اگست سے شروع ہونے والی اِس ٹیسٹ سروس کے دوران اس ٹیکسی میں ایک ڈرائیور اور ایک آٹو انجینیئر موجود ہے تا کہ کسی ہنگامی صورت حال کا فوری طور پر تدارک کیا جا سکے۔ گراب نے نُوٹونومی کمپنی کے اشتراک سے مکمل طور پر خودکار ٹیکسی کو متعارف کراتے ہوئے امکان ظاہر کیا ہے کہ یہ سروس اکتوبر کے پہلے ہفتے میں دستیاب ہو سکے گی۔
#
گراب اور نُوٹونومی کمپنیوں کے مطابق یہ سروس اولین ہفتوں کے دوران سنگا پور کے ایک محدود علاقے میں فراہم کی جا رہی ہے۔ ابتداء میں صرف دو کاریں سڑک پر لائی جائیں گی اور اُس کے چند دنوں بعد اس میں مزید چار ٹیکسیوں کا اضافہ کر دیا جائے گا۔ اس ٹیکسی سروس کو روبو کار کا نام دیا گیا ہے۔
اِس ٹیکسی سروس کو متعارف کرانے والی کمپنیوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ سن 2018 تک بغیر ڈرائیور کے ایک سو کاروں کو بُک کیا جا سکے گا۔ گراب کمپنی نے اِس سروس کے لیے ساڑھے سات سو ملین ڈالر کا سرمایہ مختص کیا ہے۔
دوسری جانب اُوبر کارسروس نے خود کار اوٹو ٹرکوں کی سروس امریکا میں متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلے میں تین سو ملین ڈالر کے ساتھ سویڈن کے کار ساز ادارے والوو کے ساتھ ایک ڈیل کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ والوو بڑے خود کار ٹرک تیار کرے گی۔ اوبر ٹیکسی سروس کے بین الاقوامی ادارے نے رواں مہینے ہی اپنے خود کار پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کے پلان کو عام کیا ہے۔ قبل ازیں اِس منصوبے کو خفیہ رکھا گیا تھا۔