1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹیچ فار پاکستان، نوجوانوں کا احسن اقدام

عنبرین فاطمہ27 جولائی 2013

پاکستان کے نصاب تعلیم کو بہتر کرنے اور اساتذہ کی کمی کو دور کرنے کے لیے پاکستان میں اعلیٰ تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل نوجوان ٹیچ فار پاکستان نامی منصوبے میں اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/19F58
تصویر: Teach for Pakistan

پاکستان میں طبقاتی تعلیم ملک کو درپیش بڑے مسائل میں سے ایک تصور کی جاتی ہے۔ سرکاری اسکول تو درکنار اکثر نجی اسکولوں میں بھی بچوں کو اس معیار کی تعلیم دستیاب نہیں ہے، جو انہیں معاشرے کا ایک کارگر شہری بنا سکے۔ نصاب تعلیم سے بڑھ کر اس کی وجہ پڑھے لکھے اور ذہین اساتذہ کی کمی بھی ہے۔ اس کمی کو دور کرنے کے لیے پاکستان میں اعلیٰ تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل نوجوان اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں۔

Lehrer Bildung Schule in Pakistan
تصویر: Teach for Pakistan

کراچی کے ایک سرکاری اسکول میں چھٹی سے آٹھویں کلاس کو انگریزی پڑھانے والی طوبیٰ اختر نے پاکستان کے صف اول کے اداروں میں سے ایک، لاہور انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنس، سے ڈگری حاصل کی ہے۔ وہ اس اسکول کی مستقل استاد نہیں ہیں، بلکہ وہ جزبے اور ایک مقصد کے ساتھ ان بچوں کو پڑھا رہی ہیں کیونکہ ان بچوں کے والدین کے پاس ایسے ذرائع نہیں ہیں کہ وہ انہیں مہنگے اور پرائیویٹ اسکولوں میں بھیج سکیں۔

LUMS یا IBA جیسی نامی گرامی پاکستانی یونیورسٹییوں سے فارغ التحصیل نوجوانوں کی منزل عموماً کوئی بڑی ملٹی نیشنل کمپنی ہوتی ہے یا ایسی پرائیوٹ نوکری جس میں ترقی کے شاندار مواقع موجود ہوتے ہیں۔ تاہم طوبیٰ اخترجیسے 20 نوجوانوں کا ایک گروپ کالجوں اور یونیورسٹیوں سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایسے بچوں کو تعیلم دے رہا ہے، جو ان کی طرح مہنگی اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں، ’’ پہلے اندازہ نہیں تھا کہ عوامی تعلیمی نظام کے کیا نقصانات ہیں، ان کے بارے میں انسان سنتا ہے اور اس کا احساس بھی ہوتا ہے۔ اس لیے میں چاہتی تھی کہ اس حوالے سے کچھ کروں جو کہ ایک اچھی بات تھی۔‘‘

Lehrer Bildung Schule in Pakistan
تصویر: Teach for Pakistan

یہ نوجوان ایک غیر سرکاری ادارے امن فاؤنڈیشن کے پروگرام Teach for Pakistan سے وابستہ ہیں۔ اس پروگرام کی سربراہ خدیجہ بختیار کے مطابق 2010ء میں اس پروگرام کا آغاز کیا گیا تھا۔ یہ ایک ملگ گیر تحریک کا نام ہے، جس میں ملک کے بلند حوصلہ اور با صلاحیت نوجوان شامل ہیں، ’’ہم ملک کے بہترین کالج اور یونیورسٹیوں سے فارغ ہونے والے نوجوانوں کو اپنے فیلوشپ پروگرام کے تحت تیار کرتے ہیں اور ان کی تربیت کرتے ہیں، جس کے بعد دو سال کے لیے انہیں ایسے علاقوں اور اسکولوں میں بھیجا جاتا ہے، جہاں اچھے اور زیادہ اساتذہ کی بہت ضرورت ہے۔‘‘

'ٹیچ فار پاکستان‘ دراصلTeach for all نامی ایک گلوبل نیٹ ورک کا حصہ ہے جو دنیا کے 27 ممالک میں کام کر رہا ہے۔ اس کا مقصد ہے کہ ملک کی بہترین یونیورسٹیوں سے نہایت قابل نوجوانوں کو درس و تدریس کی طرف لایا جائے۔ خدیجہ بختیار کے مطابق اس پروگرام کو فی الحال کراچی اور لاہور میں شروع کیا گیا ہے جہاں پسماندہ علاقوں کے اسکولوں میں پروگرام سے وابستہ فیلوز درس و تدریس کا کام سر انجام دیتے ہیں، ’’اس وقت ہم 29 اسکولوں میں ہیں۔ اگلے برس ان اسکولوں کی تعداد بڑھا دی جائے گی اور مزید 10 اسکولوں کو شامل کیا جائے گا جس کے بعد ان اسکولوں کی تعداد تقریباً 40 ہو جائے گی۔‘‘

Lehrer Bildung Schule in Pakistan
تصویر: Teach for Pakistan

'ٹیچ فار پاکستان‘ کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہ مہم صرف سرکاری اسکولوں تک محدود نہیں بلکہ دیگر اسکول بھی اس پروگرام سے استفادہ حاصل کر سکتے ہیں۔ کراچی اور لاہور میں چند غیر سرکاری تنظیموں کے تحت چلنے والے اسکول میں بھی اس پروگرام سے وابستہ فیلوز خدمات انجام دے رہے ہیں۔

خدیجہ بختیار کے مطابق رواں برس اکتوبر میں ’ٹیچ فار پاکستان‘ پروگرام کے تحت طالبعلوں کو چھ ہفتے کے فیلو شپ پروگرام کے لیے بھی بھرتی کیا جائے گا۔ جس میں شمولیت کے لیے درخواست دی جا سکتی ہے تاہم اس پروگرام میں شامل ہونے کے لیے ادارے کی جانب سے مقرر کیے گئے سخت معیار پر پورا اترنا لازمی ہے، ’’ ہم یہ دیکھتے ہیں کہ درخواست دینے والے کا اپنا تعلیمی پس منظر کیا رہا ہے، ہم ایسے لوگ ڈھونڈتے ہیں، جن میں قائدانہ صلاحیتیں ہوں۔ ہم ایسے لوگوں کو ڈھونڈتے ہیں، جو ہمارے ان اسکولوں میں کام کریں تو وہاں موجود اساتذہ طالبعلموں اور ان کے والدین کے ساتھ عزت سے پیش آسکیں۔‘‘