ٹینس: یُو ایس اوپن کا اعزاز اسٹان واورِنکا کے نام
12 ستمبر 2016اتوار گیارہ ستمبر کو نیویارک میں تین گھنٹے اور پچپن منٹ تک جاری رہنے والے فائنل میچ میں اکتیس سالہ واورنکا نے جوکووِچ کو چھ سات، چھ چار، سات پانچ اور چھ تین سے ہرایا۔ واورنکا نے اپنے کیریئر میں پہلی مرتبہ یُو ایس اوپن جیتنے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
اپنی اس غیر معمولی کامیابی پر واورنکا کے لیے اپنے جذبات پر قابو پانا مشکل ہو رہا تھا۔ اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے واورنکا نے کہا:’’ابھی مجھے یہ احساس نہیں ہو پا رہا کہ کیا ہو چکا ہے۔ یہ ناقابلِ یقین ہے۔ میں کسی طرح کی توقعات کے بغیر اس ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے آیا تھا۔ میں نے ان دو ہفتوں میں بہت ہی زیادہ ٹینس کھیلی ہے۔ اب مجھے لگتا ہے کہ میں خالی ہو چکا ہوں۔‘‘
جوکووچ نے بھی اپنے حریف کھلاڑی کو بھرپور داد دی اور کہا:’’اسٹان کا ہر اعتبار سے یہ حق بنتا تھا کہ وہ یہ ٹائیٹل جیتے۔ اس شکست کے باوجود میرے لیے یہ دو شاندار ہفتے تھے۔‘‘ واضح رہے کہ اُنتیس سالہ جوکووِچ کو جرمنی کے سٹار کھلاڑی بورس بیکر تربیت دے رہے ہیں۔
واورنکا کے پینتیس سالہ ہم وطن راجر فیڈرر گھٹنے کے زخموں کی وجہ سے کہیں اگلے برس 2017ء میں ٹینس کورٹ میں واپس آ سکیں گے اور ومبلڈن 2012ء کے بعد اپنے اٹھارویں گرینڈ سلیم اعزاز کے حصول کی کوشش کریں گے۔
اتوار کو نیویارک میں اپنی کامیابی کی صورت میں اسٹان واورنکا نے گزشتہ تین برسوں میں تیسری مرتبہ اہم ترین ٹینس ٹورنامنٹس میں کوئی ٹورنامنٹ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ اپنا پہلا اعزاز اُنہوں نے 2014ء میں ملبورن میں جیتا تھا۔ 2015ء میں اُنہیں پیرس میں کامیابی ملی تھی اور تب بھی فائنل میں نوواک جوکووِچ ہی اُن کے مدمقابل تھے۔
واورنکا اور جوکووچ کے درمیان ہونے والے چوبیس میچوں میں جوکووِچ کو پانچویں مرتبہ شکست اٹھانا پڑی۔ اس شکست کی صورت میں جوکووِچ تیرہویں مرتبہ کسی اہم اور بڑے ٹورنامنٹ کا فائنل ہار گئے اور اعزاز جیتنے میں ناکام رہے۔ جوکووچ نے اس سال کی پہلی ششماہی میں آسٹریلین اوپن اور فرنچ اوپن تو جیت لیے لیکن ومبلڈن میں کامیابی اُن کا مقدر نہ بن سکی۔ جوکووچ نے ومبلڈن میں اپنی خراب کارکردگی کے لیے نجی اور خانگی مسائل کو قصور وار قرار دیا تھا۔
اسٹان واورنکا یُو ایس اوپن میں اپنی کامیابی کے بعد اب عالمی درجہ بندی میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ اس درجہ بندی میں جوکووِچ بدستور پہلے جبکہ برطانیہ کے اینڈی مرے دوسرے نمبر پر ہیں۔ واورنکا کے ہم وطن فیڈرر اس فہرست میں ساتویں نمبر پر جا چکے ہیں۔