1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کا پلان: اسرائیل خوش، فلسطینیوں کا بائیکاٹ

شاہ زیب جیلانی
28 جنوری 2020

فلسطینی قیادت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کو مکمل طور پر رد کر چکی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ اس تنازعے میں ثالث نہیں بلکہ جانبدار ہیں۔

https://p.dw.com/p/3Wv1s
USA Washington Weißes Haus | Benjamin Netanjahu, Israel & Donald Trump, Präsident
تصویر: Reuters/K. Lamarque

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ منگل کو فلسطین اسرائیل تنازعے سے متعلق اپنا امن پلان پیش کرنے جا رہے ہیں۔ خدشات ہیں کہ اس میں فلسطینیوں کے لیے کچھ نہیں ہو گا جبکہ اسرائیلی لابی خوش ہو گی۔

صدر ٹرمپ کے اعلان سے پہلے ہی اسرائیلی وزیراعظم واشنگٹن پہنچ چکے ہیں۔ پیر کو وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ نے بینجمن نيتن یاہو سے ملاقات کے بعد دعویٰ کیا کہ ان کا یہ منصوبہ ''اس صدی کی سب سے بڑی ڈیل ہو گی۔‘‘

Gazastreifen Gaza City | Protest gegen Donald Trump, USA
تصویر: Reuters/M. Salem

اس سے قطع نظر کہ فلسطینی قیادت نے مجوزہ ڈیل کا بائیکاٹ کر رکھا ہے، امریکی صدر نے امید ظاہر کی ہے کہ ان کا پلان قابل عمل ہو گا۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے مجوزہ امریکی  پلان کو اسرائیل کی سرحدیں طے کرنے کے لیے ایک تاریخی موقع قرار دیا ہے۔ خدشہ ہے کہ اس پلان کے تحت ٹرمپ اسرائیل کو کھلی چھوٹ دے سکتے ہیں کہ وہ غرب اردن کے مبقوضہ حصوں میں قائم یہودی تعمیرات والے علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرتے جائیں۔

اسرائیلی وزیراعظم اور امریکی صدر دونوں کی نظریں اپنے اپنے ملکوں میں انتخابات جیتنے پر ہیں۔ بعض تجزیہ کاروں کے بقول اس 'ڈیل‘  کا اس موقع پر پیش کیے جانے کا تعلق دونوں رہنماؤں کی اپنی داخلی سیاست سے ہو سکتا ہے۔

Westjordanland | Israelische Siedlung Har Homa
تصویر: picture-alliance/newscom/D. Hill

ذرائع ابلاغ کی رپوٹوں میں اشارے ہیں کہ ٹرمپ فلسطینیوں سے کہیں گے کہ وہ زمینی حقائق قبول کریں، اپنے دیرینہ قومی مطالبات سے دستبردار ہوں اور انہیں اس کے عوض جو کچھ بھی مالی امداد دی جائے، اسی پر اکتفا کریں۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ ان پر اس ڈیل کو قبول کرنے کا بڑا دباؤ تھا لیکن انہوں نے اسے مسترد کیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ ''مجھے خبردار کیا گیا ہے کہ مجھے اپنے اس موقف کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑ سکتی ہے۔‘‘  تاہم انہوں نے کہا، ''میری زندگی اب  تھوڑی بچی ہے اور  میں اپنی قوم سے غداری کا مرتکب نہیں ہو سکتا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ''آنے والے دن فلسطینیوں کے لیے مشکل ہوں گے لیکن ہمیں اور ہمارے نوجوانوں کو مزاحمت کے لیے آگے آنا ہوگا۔‘‘

Palästina Treffen mit Präsident Mahmoud Abbas in Ramallah
تصویر: picture-alliance/AA/I. Rimawi

فلسطینی تنظیموں نے اس منصوبے کے خلاف مظاہروں کا اعلان کر رکھا ہے۔

اسرائیل کا اصرار ہے کہ وہ جو کچھ کر رہا ہے، وہ قانون کے عین مطابق ہے۔ لیکن دنیا کے بیشتر ملک امریکا اور اسرائیل کے منصوبوں کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے آئے ہیں۔

فلسطینی قیادت ٹرمپ کے پلان کو پیش ہونے سے پہلے ہی رد کر چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس منصوبے کو متعارف ہونے سے پہلے ہی مردہ سمجھا جا رہا ہے۔

Israel | Palästina | Ausschreitungen
تصویر: Getty Images/AFP/J. Ashtiyeh