1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

ٹرمپ کا مواخذہ: سینیٹ میں حاضر ہونے سے انکار

5 فروری 2021

امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلاف مواخذے کی کارروائی کو ’غیر آئینی‘ قرار دیتے ہوئے سینیٹ کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3ov2P
USA Ex-Präsident Donald Trump
تصویر: Alex Brandon/AP Photo/picture alliance

سابق امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ کے وکلاء نے امریکی سینیٹ میں مواخذے کی کارروائی کے لیے انہیں پیش کرنے کی ڈیموکریٹ اراکین کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اس دعوت کو 'پبلک ریلیشنز اسٹنٹ‘ قرار دیا ہے۔

ڈیموکریٹس نے ٹرمپ پر اپنے حامیوں کو بغاوت پر اکسانے کا الزام عائد کیا ہے۔ ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے حامیوں کی طرف سے چھ جنوری کو کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے سے قبل سابق صدر نے اپنی انتخابی شکست کے خلاف انہیں 'لڑنے‘ کی تلقین کی تھی۔ اس کے بعد ٹرمپ کے حامیوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، قانو ن سازوں کو اپنی جان بچانے کے لیے پناہ لینی پڑی اور جھڑپوں میں ایک پولیس افسر سمیت پانچ افراد مارے گئے۔

ٹرمپ کے مشیر جیسن میلر نے خبر رساں ایجنسی روئٹرزسے بات چیت کرتے ہوئے کہا ”صدر (ٹرمپ) ایک غیر آئینی کارروائی میں گواہی دینے کے لیے پیش نہیں ہوں گے۔" دوسری طرف ٹرمپ کے وکلاء بروس کاسٹر اور ڈیوڈ شوین نے ایک کھلے خط میں ڈیموکریٹ اراکین کی درخواست کو 'پبلک ریلیشنز اسٹنٹ‘ قرار دیا۔

ٹرمپ کے وکلاء نے مواخذے کے الزامات کو رواں ہفتے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ تین نومبر کو ہونے والی انتخابی شکست بڑے پیمانے پر ہونے والی دھاندلی کا نتیجہ تھی اور صدر (ٹرمپ) کے اس دعوے کو امریکی آئینی کی پہلی ترمیم کے تحت تحفظ حاصل ہے۔ حالانکہ امریکی عدالت اور کئی اداروں نے بھی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔

سینیٹ میں مواخذے کی کارروائی کے انچارج ڈیموکریٹ رکن جیمی راسکن نے ٹرمپ اور ان کے وکیل کو ایک خط بھیج کر سابق صدر کو حلفیہ گواہی دینے کے لیے ایوان میں حاضر ہونے کی دعوت دی تھی۔

راسکن نے اپنے خط میں لکھا ہے”اگر آپ اس دعوت کو مسترد کرتے ہیں تو ہم دیگر اور تمام حقوق محفوظ رکھتے ہیں جس میں سماعت کے موقع پر ہمارا یہ حق بھی شامل ہے کہ آپ کی جانب سے گواہی دینے سے انکار، چھ جنوری 2021 کو پیش آنے والا واقعہ آپ کے منفی عمل (اور غیرعملی) کا نتیجہ سمجھا جائے گا۔"

'سینیٹ کو سماعت کا اختیار نہیں‘

ٹرمپ کے وکیل کاسٹر کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کو یہ درخواست مسترد کرنے کا حق حاصل ہے۔”الزامات کو ثابت کرنا ایوان کی ذمہ داری ہے اور اس بوجھ کو اٹھانے میں میں ان کی مدد نہیں کروں گا۔"

متعدد ری پبلیکن سینیٹروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کو گواہی دینے کے لیے طلب کرنا درست نہیں ہے۔ ٹرمپ کے زبردست حامی ری پبلیکن سنیٹر لنڈ سے گراہم کا کہنا  تھا”مجھے نہیں لگتا کہ اس سے کسی کو فائدہ ہوگا۔"

 ٹرمپ کے وکلاء اور بیشتر ریپبلیکن سینیٹرز نے سابق صدر کے خلاف مواخذے کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا ہے۔ ان کی دلیل ہے کہ سینیٹ کو اس طرح کی سماعت کا اختیار ہی نہیں ہے کیونکہ ٹرمپ پہلے ہی عہدہ صدارت سے سبکدوش ہو چکے ہیں اور انہیں صدارت سے ہٹایا نہیں جاسکتا۔

اس طرح کے دلائل سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹرمپ کے خلاف کارروائی کے لیے ووٹنگ کے دوران ری پبلیکن اراکین، ان کو سزا دینے کے خلاف ووٹ دے سکتے ہیں۔

ایک سو رکنی سینیٹ میں ری پبلیکن اراکین کی تعداد نصف ہے جبکہ ٹرمپ کو مجرم قرار دینے کے لیے دو تہائی اکثریت کی حمایت ضروری ہوگی جس کا مطلب ہے کہ تمام پچاس ڈیموکریٹ کے علاوہ کم از کم سترہ ری پبلیکن اراکین بھی ٹرمپ کے خلاف ووٹ دیں۔ لیکن گزشتہ ہفتے 45 ری پبلیکن اراکین نے کہا تھا کہ سابق صدر کے خلاف اس طرح کا مقدمہ غیر آئینی ہے۔

امریکی تاریخ میں دوسری مرتبہ مواخذے کی کارروائی کا سامنا کرنے والے صدر ٹرمپ کے خلاف سینیٹ میں سماعت منگل کو شروع ہونے والی ہے۔ سماعت کے دوران ڈیموکریٹ ٹرمپ کے مبینہ اشتعال انگیز بیانات کو مقدمے کی بنیاد بنائیں گے جب کہ ٹرمپ کے وکلاء سماعت کے آئینی جواز پرزور دیں گے۔

ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں