1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ نے ایک ارب ڈالر یونہی خرچ کر دیے

20 اکتوبر 2020

امریکی صدر ٹرمپ نے سابقہ صدارتی الیکشن جیتنے کے بعد اگلے انتخابات کے لیے ایک ارب ڈالر جمع کیے۔ اتنی بڑی رقم انہوں نے معمولی سیاسی معاملات پر خرچ کر ڈالی۔

https://p.dw.com/p/3kAgo
US-Wahlkampf Präsident Trump in Sanford Florida
تصویر: Joe Burbank/Orlando Sentinel/TNS/picture alliance

 

ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی الیکشن جیتنے کے بعد سن 2017 میں وائٹ ہاؤس منتقل ہو گئے۔ گزشتہ چار برسوں میں انہوں نے مختلف تقریبات میں شریک ہو کر ایک بلین ڈالر جمع کیے تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے اتنی بڑی رقم کئی معمولی کاموں پر اڑا دی اور رواں برس کے صدارتی انتخابات کی مہم میں انہیں مخالف امیدواروں پر انتخابی فنڈز کے حوالے سے جو سبقت حاصل تھی، اسے انہوں نے ضائع کر دیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی سپربول کے دوران دس ملین ڈالر کا اپنا اشتہار اس وقت چلایا جب انہیں کسی بھی امیدوار کے چیلنج کا سامنا نہیں تھا۔ اسی طرح جب انہیں کانگریس میں مواخذے کی تحریک کا سامنا ہوا تو ان کے وکلاء کی بھاری فیسیں بھی جمع شدہ ایک بلین ڈالر میں سے ادا کی گئیں۔

ان کے مشیروں نے بھی موقع غنیمت جانا اور قیمتی لگژری کاروں کا استعمال شروع کر دیا۔ مشیران کے لیے ان لگژری موٹر کاروں کا دستہ بریڈ پارسکیل نے خریدا تھا۔ پارسکیل ٹرمپ کی سابقہ انتخابی مہم کے مینیجر تھے۔ ایسے معاملات میں ایک کمپنی نے خرچ کیے گئے تین سو دس ملین ڈالر اخراجات کی مد میں دانستہ چھپا لیے تا کہ ان کی تفصیلات عام نہ ہو سکیں۔ اب امریکا کے صدارتی انتخابات چند دنوں بعد ہونے والے ہیں، ایسے میں انتخابی مہم کے بعض مینیجرز فنڈز اکٹھا کرتے پھر رہے ہیں کیونکہ ان کو رقوم کی کمی کا سامنا ہے۔

USA I Donald Trump I Wahlkampf Florida
مائیک مرفی کا کہنا ہے کہ لاکھوں ڈالر قبل از وقت غیر ضروری مد میں خرچ کر دیے گئے-تصویر: Saul Loeb/AFP/Getty Images

 

دوسری جانب ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن نے اپنی مہم میں پورا زور لگا رکھا ہے، مختلف ریاستوں کے ٹیلی وژن چینلز پر ان کے اشتہارات کی بھرمار ہو چکی ہے۔ ناظرین بائیڈن کے اشتہارات کے مقابلے میں ٹرمپ کو ٹیلی وژن پر نشر کی جانے والی اشتہاری مہم میں کسی حد تک کم دیکھ رہے ہیں۔ ٹرمپ کی انتخابی مہم سے وابستہ مشیران اور مینیجرز کی اب یہ کوشش ہے کہ اشتہاری مہم میں شدت لائی جائے۔ ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کی موجودگی میں ٹرمپ بڑی انتخابی ریلیوں کا سہارا لیے ہوئے ہیں۔

ریپبلکن پارٹی کے ایک تجربہ کار کنسلٹنٹ مائیک مرفی کا کہنا ہے کہ لاکھوں ڈالر قبل از وقت غیر ضروری مد میں خرچ کر دیے گئے ہیں، ان میں انتخابی مہم  کے لیے مقرر افراد کا امراء اور مشہور افراد کے لائف اسٹائل جیسی سرگرمیاں اور وقت سے پہلے بناوٹی اشتہار بازی شامل ہے۔ مائیک مرفی ریپبلکن سیاستدان جان مککین اور صدربش جونیئر کے بھائی جَیب بُش کے بھی مشیر رہ چکے ہیں۔

Ausgabe von "Die Welt" und mehr
جرمن اخبار ڈی ویلٹ کے سر ورق پر ٹرمپ کے بارے میں آرٹیکل۔تصویر: picture-alliance/dpa/W. Rothermel

مائیک مرفی ڈونلڈ ٹرمپ کے کڑے ناقدین میں شمار ہوتے ہیں۔ ایک ارب ڈالر کو خرچ کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ حقیقت میں دس بندروں کو منہ سے آگ پھینکنے والوں کے ساتھ دولت کے پیچھے چھوڑ دیا گیا ہے اور انہوں نے اس دولت کو بیدردی کے ساتھ ضائع کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

سن 2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ کو حریف امیدوار ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم کے لیے جمع بے بہا رقوم کا سامنا تھا لیکن الیکشن میں انہیں حیران کن کامیابی ملی تھی۔ سن 2016 کی مہم میں بھی انہیں رائے عامہ کے جائزوں میں برتری حاصل نہیں اور بائیڈن کے مقابلے میں انتخابی مہم کے لیے حاصل ہونے والے سرمائے کی کمی کا سامنا ہے۔ یہ ایک سوال ہے کہ کیا وہ سن 2020 جیسی کامیابی پھر سے حاصل کر سکیں گے؟

ع ح، ک م (اے پی)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں