ٹائمز سکوائر واقعہ: امریکہ میں چھاپے اور گرفتاریاں
13 مئی 2010امریکہ کی وفاقی تفتیشی ایجنسی ایف بی آئی نے اپنے ایک بیان میں ان چھاپوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ تلاشی کے وارنٹس کے تحت نیویارک، نیوجرسی اور میساچوسیٹس کی ریاستوں میں مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے۔
’’ہم تصدیق کرتے ہیں کہ سرچ وارنٹس کے تحت ہم نے نیویارک کے ٹائمز سکوائر بم حملے کی کوشش کی تفتیش کے سلسلے میں شمالی مشرقی ریاستوں میں کئی مقامات پر چھاپے مارے ہیں۔‘‘
ایف بی آئی کے مطابق ان چھاپوں میں تین افراد کو ان حملوں میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان چھاپوں کی وجوہات وہ شواہد ہیں، جو ٹائمز سکوائر کے ناکام بم حملے کی تفیش کے دوران ملے ہیں۔
حکام نے امریکہ میں کسی نئے حملے کے منصوبے کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔ نیویارک اور نیوجرسی کے علاوہ میساچوسیٹس کے بروک لائن کے علاقے واٹر ٹاؤن اور بوسٹن کے علاقے میں مارے گئے۔
یکم مئی کو نیویارک کے مصروف ترین کاروباری اور تفریحی مقام ٹائمز سکوائر میں دھامکہ خیز مواد سے بھری کار برآمد کی گئی تھی۔ یہ مواد کچھ تکنیکی وجوہات کی بنیاد پر پھٹ نہ سکا اور علاقہ کسی بڑی تباہی سے بچ گیا۔
اس واقعے کے دو روز بعد پاکستان نژاد امریکی شہری فیصل شہزاد کو ملک سے فرار کی کوشش کے دوران ایئر پورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ فیصل شہزاد پر ٹائمز سکوائر میں انتہائی تباہی کے حامل ہتھار کے استعمال کی کوشش کا الزام عائد ہے تاہم کہا جا رہا ہے کہ وہ تفتیش کاروں سے تعاون کر رہے ہیں۔
شہزاد نے گرفتاری کے فوری بعد اس حملے میں ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا تھا۔ انہوں نے اپنے اعترافی بیان میں کہا تھا کہ بم بنانے کی تربیت انہوں نے پاکستانی قبائلی علاقوں میں موجود عسکریت پسندوں سے حاصل کی تھی۔
پاکستانی طالبان نے اس ناکام حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی تاہم ابتدائی طور پر امریکی تفتیش کاروں نے اسے مسترد کر دیا تھا۔ تاہم اپنے ایک حالیہ بیان میں امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے کہا تھا کہ فیصل شہزاد سے ملنے والی معلومات کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس ناکام حملے کے ذمہ دار پاکستان قبائلی علاقوں میں موجود طالبان ہی ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : شادی خان سیف