1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يورپی تجارتی ادارے: تحقيق اور ايجاد پر زيادہ خرچ

Shahab Ahmed Siddiqui30 اگست 2012

چين کے ايک نئی عالمی اقتصادی طاقت کی حيثيت سے ابھرنے کے بعد سے عالمی تجارتی مقابلہ اور زيادہ سخت ہو گيا ہے۔

https://p.dw.com/p/1603j
تصویر: IRDC Leipzig

 يورپی تجارتی اور صنعتی ادارے سمندر پار کی طاقت چين کا عالمی منڈيوں ميں مقابلہ کرنے کے ليے ريسرچ اور تکنيک پر اور زيادہ رقم صرف کر رہے ہيں۔

يورپ قرضوں اور مالی بحران کے بوجھ تلے دب کر رہ گیا ہے۔ جہاں يورپی يونين کی حکومتيں رياستی قرضوں کے شديد مسئلے کے حل کی تلاش ميں سرگردان ہيں وہاں کاروباری ادارے جن کی جدت پسندی اور محنت سے خاص طور پر جرمنی کی مالی حالت نسبتاً بہتر ہے، خود اپنے طور پر نئی راہيں تلاش کر رہے ہيں۔ وہ سياستدانوں کے اقدامات کا انتظار نہيں کر سکتے بلکہ انہيں خود ہی ايسے منصوبے بنانا ہيں کہ وہ يورو زون کے بحران کے باوجود سخت تر ہوتے ہوئے عالمی تجارتی مقابلے ميں اپنا وجود قائم رکھ سکيں۔ ان کا فيصلہ يہ ہے کہ وہ مالی بحران کے باوجود ريسرچ اور ايجاد پر زيادہ رقم صرف کريں گے۔

ايک جرمن فرم کی ليباريٹری
ايک جرمن فرم کی ليباريٹریتصویر: DW

يورپی يونين نے ايک جائزے ميں يہ پتہ چلايا ہے کہ يورپ کے ممتاز صنعتی اور کاروباری ادارے اور کمپنياں 2014 ء  تک اپنی سرمايہ کاری ميں سالانہ اوسطاً چار فيصد کا اضافہ کر رہے ہيں۔ شہر کولون کے آجروں سے قربت رکھنے والے اقتصادی انسٹيٹيوٹ کے اوليور کوپل نے کہا کہ يہ بات حوصلہ بڑھاتی ہے:   ’’اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تجارتی ادارے اقتصادی طور پر مشکل حالات ميں بھی تحقيق اور ايجاد پر رقم صرف کر رہے ہيں۔‘‘

ليکن کوپل نے کہا کہ دوسری طرف مالی بحران ميں يہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ پچھلے دس برسوں کے دوران اٹلی، يونان اور اسپين جيسے ممالک کے ريسرچ پر رقوم ميں اضافہ نہ کرنے سے کيا حالات پيدا ہوئے ہيں:  ’’ کيونکہ ريسرچ اقتصادی ترقی ميں نمو کی بنيادی محرک ہے، اس ليے يہ کوئی تعجب کی بات نہيں کہ ان ملکوں کی حالت اچھی نہيں ہے۔‘‘ 

يورپی اير بس A319CJ
يورپی اير بس A319CJتصویر: picture-alliance/dpa

ابھی کچھ ہی عرصہ قبل جدت طرازی اور نت نئی ايجادات کے ميدان ميں يورپ کو پيچھے رہ جانے کا خطرہ درپيش تھا۔ دو سال قبل اقتصادی ترقی اور تعاون کی تنظيم OECD نے انکشاف کيا تھا کہ يورپ  امريکہ اور جاپان کے مقابلے ميں اور زيادہ پيچھے رہ گيا تھا۔ يہ فرق ابھی تک دور نہيں ہو سکا ہے۔ جدت طرازی، تحقيق اور سائنس کی يورپی کمشنر گيوگ ہيگان کوئين کا کہنا ہے کہ يورپ کے ليے سستانے کا وقت نہيں ہے۔ اگرچہ يورپ کئی شعبوں ميں آگے ہے اور وہ امريکا کے مقابلے ميں زيادہ سائنسی مضامين شائع کرتا ہے ليکن ان مضامين کے حوالے امريکی مضامين سے کم ديے جاتے ہيں۔ اس کا مطلب يہ ہے کہ بہترين اور اعلٰی ترين اثر رکھنے والی ريسرچ ميں يورپ پيچھے ہے اور چين اور دوسرے ابھرتے ہوئے ممالک نے مقابلے کو اور زيادہ سخت بنا ديا ہے۔

دوسری طرف يورپ کو عالمگيريت سے فائدہ پہنچ رہا ہے۔ نہ صرف يہ کہ چين يورپی مصنوعات کی فروخت کی بہت اہم منڈی ہے بلکہ فرموں کے مابين تحقيق اور ايجاد ميں تعاون ہے۔ بہت سی چينی فرموں نے يورپی فرموں ميں پيسہ لگايا ہے اور يہ فرميں چين سے بھی کاروبار کرتی ہيں۔

R.Bosen,sas/A.Noll,km