1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وینس آرٹ فیسٹیول شروع

2 جون 2013

اٹلی کے رومان پرور شہر وینس میں جمالیاتی فنون کا انتہائی معتبر فیسٹیول ’وینس بیانالے‘ یکم جون بروز ہفتے سے شروع ہو گیا ہے۔ 24 نومبر تک جاری رہنے والے اس آرٹ میلے میں 80 سے زائد ملکوں کے پیویلین قائم کیے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/18iQs
تصویر: Reuters

براعظم یورپ میں پانی کی گزرگاہوں والے شہر میں ہفتے سے شروع ہونے والا وینس بیانالے (Venice Biennale) ترتیب کے اعتبار سے 55 واں ایڈیشن ہے۔ اس میں 88 ملکوں کے پیویلین سجائے گئے ہیں۔ وینس آرٹ میلے کا میزبان علاقہ سرسبز و شاداب اور باغات سے مزین گیارڈینی (Giardini) ہے۔ اس میلے کے تمام پیویلین صرف ایک جگہ پر نہیں ہیں بلکہ یہ سارے شہر میں بکھرے ہوئے ہیں۔ یکم جون سے شروع ہونے والی قدیمی جمالیاتی نمائش رواں برس 24 نومبر تک جاری رہے گی۔

Biennale Kurator Massimiliano Gioni
وینس آرٹ فیسٹیول کے منتظم اعلیٰ ماسیمیلانو گیونیتصویر: picture alliance/AP

وینس آرٹ فیسٹیول میں انعام حاصل کرنے والوں کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ برٹش جرمن پرفارمنس آرٹسٹ ٹینو زیگال (Tino Seghal) کو گولڈن لائن پرائز کا حقدار ٹھہرایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ افریقی ملک انگولا کے پیویلین نے بھی جیوری کو متاثر کیا ہے اور اسے بھی ایک بہترین پیویلین قرار دیا گیا ہے۔ ہفتے کی شام میں ہونے والی تقریب میں انعامات کو تقسیم کر دیا گیا۔ اس تقریب میں برطانیہ میں جنم لینے والے جرمن پرفارمنگ آرٹسٹ ٹینو زیگال نے اپنے فن کا بھی مظاہرہ کیا۔

وینس آرٹ فیسٹیول کا مرکزی پیویلین گیارڈینی میں انسائکلوپیڈِک پیلس (Encyclopedic Palace) میں قائم کیا گیا ہے۔ اس ہال میں 37 ملکوں سے تعلق رکھنے والے 150 مصوروں کے شہ پارے رکھے گئے ہیں۔ ان میں صرف 88 مصوروں کا تعلق اٹلی سے ہے۔ جن آرٹسٹوں کی پینٹگز انسائکلوپیڈک پیلس میں رکھی گئی ہیں، ان میں اسٹیو میک کوئین، بروس ناؤمین اور رچرڈ سیرا خاص طور پر نمایاں خیال کیے گئے ہیں۔

یہ نمائش رواں برس کے گیارہویں مہینے تک جاری رہے گی اور اس دوران مختلف تنظیموں کی جانب سے 47 خصوصی ایونٹس کو بھی پلان کیا گیا ہے۔ رواں برس کے فیسٹیول میں دس ملک پہلی بار شریک ہو رہے ہیں۔ ان میں خاص طور پر ویٹیکن بھی شامل ہے۔ اٹھاسی ملکوں کے پیویلین نے وینس شہر کا 46 ہزار مربع میٹر کا علاقہ گھیر رکھا ہے اور اندازہ ہے کہ اس نمائش کو دیکھنے کے لیے پانچ لاکھ افراد جائیں گے۔

Pavilion Österreich Bienale 2013
قدیمی جمالیاتی نمائش رواں برس 24 نومبر تک جاری رہے گیتصویر: picture-alliance/dpa

توقع کی جا رہی ہے کہ آرٹ فیسٹیول کے دوران یورپی اور دوسرے براعظموں کی مشہور جامعات کے فائن آرٹس کے شعبوں سے طلبا کے وفود بھی پہنچیں گے اور ان کے لیے خصوصی پروگرام وضع کیے گئے ہیں۔ ان میں مشہور اطالوی اداکار مارکو پاؤلینی کے ساتھ مکالمت کو خاص وقعت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ طلبہ کے وفود سے ان مصوروں کی ملاقات کو بھی شیڈیول کیا گیا ہے، جو کسی درسگاہ سے فارغ التحصیل نہیں ہیں۔

رواں برس وینس آرٹ فیسٹیول کا کوئی مرکزی موضوع نہیں ہے لیکن اس میلے کے منتظم اعلیٰ ماسیمیلانو گیونی (Massimiliano Gioni) کا کہنا ہے کہ نمائش کے دوران شرکاء اور مصوروں کے درمیان ہونے والی گفتگو میں حرص و ہوس اور طمع و لالچ پر فوکس کیا جائے گا۔ گیونی کے مطابق نمائش کے دوران آرٹسٹوں کے مشترکہ عوامل سے پیدا ہونے والے نتائج بھی بات چیت کا حصہ بنیں گے۔

وینس آرٹ نمائش میں فرانس اور جرمنی کے پیویلین آمنے سامنے ہیں۔ یورپی ناقدین نے اسے دوسری عالمی جنگ کے بعد فرانکو جرمن دوستی کا مظہر قرار دیا ہے۔ جرمن پیویلین میں البانوی نژاد فرانسیسی آرٹسٹ انری سالا کی ملٹی میڈیا انسٹالیشن توجہ کا مرکز بننے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اس دوران اسرائیل، جاپان، برطانیہ، افریقی اقوام اور امریکا کے پیویلین بھی خاص طور شائقین کی توجہ حاصل کریں گے۔

(ah/ab(dpa,AP