1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ووٹوں کی جانچ پڑتال کا بائیکاٹ کر سکتے ہیں، عبداللہ عبداللہ کی دھمکی

امتیاز احمد26 اگست 2014

افغان صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ نے ایک مرتبہ پھر دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان کے ’جائز مطالبات‘ نہ مانے گئے تو وہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور تصدیق کے عمل کا بائیکاٹ کر سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1D1N0
تصویر: DW/H. Sirat

اس وقت افغانستان میں الیکشن کمیشن کی طرف سے بنائی گئی ایک کمیٹی 14 جون کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں ڈالے گئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور جانچ پڑتال کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ چودہ جون کے صدارتی انتخابات میں دو امیدواروں اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ نے حصہ لیا تھا اور دونوں نے ہی جیت کا دعویٰ کر دیا تھا۔ افغانستان کے غیر جانبدار الیکشن کمیشن کے ابتدائی نتائج کے مطابق ان انتخابات میں اشرف غنی جیتے تھے تاہم عبداللہ عبداللہ کی طرف سے ان پر دھاندلی الزامات عائد کیے گئے تھے۔

اس وقت ووٹوں کی جانچ پڑتال، جس کمیٹی کی طرف سے کی جا رہی ہے، اس میں عبداللہ عبداللہ کے علاوہ ان کے حریف امیدوار اشرف غنی ، الیکشن کمیشن اور اقوام متحدہ کے مبصرین شامل ہیں۔

عبداللہ عبداللہ کی نمائندگی کرنے والی ٹیم کے سربراہ فضل احمد کا آج صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ تکنیکی طور پر جانچ پڑتال صحیح نہیں کی جا رہی اور اس عمل پر سیاست اثر انداز ہو رہی ہے۔‘‘ تاہم انہوں نے اس سلسلے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔

افغان الیکشن کمیشن کے مطابق ابھی تک 75 فیصد ووٹوں کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔ اب اگر عبداللہ عبداللہ کی ٹیم دوبارہ اس عمل کا بائیکاٹ کر دیتی ہے تو افغانستان میں سیاسی بحران مزید گہرا ہو سکتا ہے۔ قبل ازیں امریکی وزیرخارجہ جان کیری کی سفارتی کوششوں کے بعد ان دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ اتفاق رائے طے پایا تھا کہ ڈالے گئے 8.1 ملین ووٹوں کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور اس کے بعد سامنے آنے والے نتیجے کا دونوں رہنما احترام کریں گے۔

دوسری جانب ابھی دو روز پہلے ہی افغان صدر حامد کرزئی نے کہا تھا کہ ملک کے نئے صدر دو ستمبر کو اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔ صدارتی محل سے جاری ہونے والے ایک بیان میں حامد کرزئی کی طرف سے کہا گیا تھا، ’’افغان حکومت دو ستمبر کو نئے صدر کی ذمہ داریاں سنبھالنے کی تقریب منعقد کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔‘‘ حامد کرزئی اور اقوام متحدہ کے افغان مشن کے سربراہ یان کوبِس کے درمیان ملاقات کے بعد جاری ہونے والے اس صدارتی بیان کے مطابق تاریخ میں کوئی رد وبدل نہیں ہو گا۔ یہ اعلان ووٹوں کی جانچ پڑتال کے عمل میں سست روی کے باوجود کیا گیا تھا۔