1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وولگو گراڈ میں ایک اورخود کش حملہ، کم ازکم 14 افراد ہلاک

عدنان اسحاق 30 دسمبر 2013

روسی شہر وولگو گراڈ میں ہونے والے خود کش حملے میں کم ازکم 14 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ابھی گزشتہ روز ہی اسی شہر کے ریلوے اسٹیشن کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1AiPi
تصویر: Reuters

شہری سلامتی کے روسی محکمے نے بتایا کہ خود کش بمبار نے ایک مسافر بس کو نشانہ بنایا۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اس شہر میں ہونے والا یہ دوسرا خود کش حملہ تھا۔ اس سے قبل مرکزی ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے حملے میں 17 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہو گئے تھے۔ روسی تفتیش کاروں کا کہنا ہے وولگو گراڈ میں ہونے والے بم دھماکے دہشت گردی کا واقعہ ہیں۔

تفتیشی کمیٹی کے ترجمان ولادی مارکن کے مطابق مبینہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف دہشت گردی اور ناجائز اسلحہ رکھنے کے الزامات کے تحت تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔’’ ابتدائی تفتیش کے مطابق اتوار کے حملے میں تقریباً 10 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا ہے۔ اگر ریلوے اسٹیشن پر سخت حفاظتی انتظامات نہ کیے گئے ہوتے تو اس حملے کے نتائج اس سے بھی شدید ہو سکتے تھے۔ سخت اقدامات کی وجہ سے خود کش حملہ آور کمرہ انتظار میں داخل نہیں ہو سکا۔ ٹرین میں تاخیر کی وجہ سے وہاں مسافروں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی‘‘۔

Russland Wolgograd Explosion Anschlag Bus 30. Dez. 2013
روسی تفتیش کاروں کا کہنا ہے وولگو گراڈ میں ہونے والے بم دھماکے دہشت گردی کا واقعہ ہیںتصویر: Reuters

انسداد دہشت گردی کے ادارے کے الیکسی فیلاٹوف کے بقول سوچی مقابلوں سے قبل مزید دھماکے ہو سکتے ہیں۔ ان کے بقول دہشت گرد سوچی کے بجائے جنوبی روس کے دیگر شہر وں کو آسانی سے نشانہ بنا سکتے ہیں۔

ماسکو حکومت نے ملک بھر میں اور خاص طور پر قفقاز سے ملنے والے علاقوں میں سلامتی کے انتظامات سخت کر دیے ہیں۔ وولگو گراڈ سابقہ لینن گراڈ ہے اور یہ شہر شورش زدہ قفقاز کے خطے کے قریب واقع ہے۔ مسلم باغی شمالی قفقاز میں ایک اسلامی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں۔ باغیوں کے سربراہ ڈوکو عمروف نے جولائی میں اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ سوچی میں ہونے والے سرمائی اولمپک مقابلوں کو ناکام بنانے کے لیے حملے کیے جائیں۔ سوچی اور وولگو گراڈ کے درمیان تقریباً سات سو کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔ سوچی میں فروری کے آغاز میں اولمکپس کا آغاز ہو رہا ہے۔

ان حالیہ بم دھماکوں کے تناظر میں ابھی تک اولمپک کی بین الاقوامی کمیٹی کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ حالیہ واقعات کے بعد صدر ولادی میر پوٹن نے سخت ترین حفاظتی انتظامات کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے دنیا بھر کو یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ سرمائی اولمپکس کے دوران کھلاڑیوں اور شائقین کی سلامتی کو ہر طرح سے یقینی بنایا جائے گا۔ تاہم ماہرین کا مؤقف ہے کہ ان حالیہ بم دھماکوں نے حکومتی دعووں اور انتظامات کے حوالے سے شکوک و شبہات میں اضافہ کر دیا ہے۔