1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

وسط مدتی انتخابات 'جمہوریت کے لیے ایک اچھا دن'، بائیڈن

10 نومبر 2022

امریکی وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی توقع سے بہتر کارکردگی کے بعد جو بائیڈن نے اسے جمہوریت کی جیت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ دوبارہ انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں، تاہم ابھی حتمی فیصلہ باقی ہے۔

https://p.dw.com/p/4JJ9C
USA I Joe Biden spricht nach US-Midterms
تصویر: Susan Walsh/AP/picture alliance

امریکہ میں وسط مدتی انتخابات  کے ابتدائی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکمراں ڈیموکریٹک پارٹی نے پیشین گوئیوں سے کہیں زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔ تاہم کئی اہم ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی ابھی بھی جاری ہے اور کانگریس پر کس پارٹی کا کنٹرول ہو گا یہ ابھی تک پوری طرح سے واضح نہیں ہے۔

'جمہوریت کو محفوظ کریں'، وسط مدتی انتخابات سے قبل بائیڈن کی اپیل

تین اہم ریاستوں، ایریزونا، نیواڈا اور جارجیا میں ہونے والے مقابلے بالآخر فیصلہ کریں گی کہ کون سی پارٹی سینیٹ کو کنٹرول کرتی ہے۔ ایریزونا اور نیواڈا میں تو ابھی تک فیصلہ نہیں ہو پا یا ہے، تاہم جارجیا میں دونوں جماعتوں کے درمیان اگلے ماہ براہ راست ووٹنگ کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔

امریکہ: اسپیکر نینسی پیلوسی کے شوہر پر حملہ، سر میں فریکچر

ادھر اپوزیشن ریپبلکن 435 نشستوں والے ایوانِ نمائندگان میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے راستے پر دکھائی دے رہی ہے، حالانکہ اسے کی گئی پیشین گوئیوں سے کم تعداد میں ووٹ ملے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کیوں اگلے امریکی صدر ہو سکتے ہیں؟

صدر جو بائیڈن نے کیا کہا؟

بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے انتخابی نتائج کے بارے میں پرامید ہونے کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا، ''میرے خیال سے جمہوریت کے لیے یہ ایک اچھا دن تھا، اور میرے نظریے سے، یہ امریکہ کے لیے بھی ایک اچھا دن ہے۔ حالیہ برسوں میں ہماری جمہوریت کا امتحان لیا گیا، لیکن امریکی عوام نے اپنے ووٹوں سے بتا دیا اور ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ جمہوریت ہی ہماری ا قدار ہے۔''

انہوں نے ریکارڈ ووٹر ٹرن آؤٹ کی بھی تعریف کی اور کہا کہ ریپبلکن پارٹی نے جس مضبوط مظاہرے کا دعوی کیا تھا، اس میں اس کی توقعات پوری نہیں ہوئیں۔ ''پریس اور سیاسی ماہرین ایک بڑی سرخ لہر کی پیش گوئی کر رہے تھے، تاہم ایسا نہیں ہوا۔''

امریکی صدر نے نوجوان ووٹروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی اور بندوق کے تشدد جیسے مسائل کو حل کرنے کے لیے ووٹ کیا ہے۔

بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ انہیں امید ہے کہ ڈیموکریٹس اور ریپبلکن انتخابات کے بعد یوکرین میں روس کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے دو طرفہ نقطہ نظر کے ساتھ تعاون کو جاری رکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس نقطہ نظر پر بات کرنے کے لیے بیرون ملک دورے سے واپس آنے کے بعد دونوں جماعتوں کے ارکان کو وائٹ ہاؤس میں مدعو کریں گے۔

USA I Midterm 2022 I Donald Trump in Palm Beach
امریکی صدر بائیڈن اس ماہ 80 سال کے ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سن 2024 میں دوبارہ انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں، تاہم انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس سلسلے میں ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہےتصویر: Ricardo Arduengo/REUTERS

کیا بائیڈن 2024 میں دوبارہ صدارتی دوڑ میں شامل ہوں گے؟

امریکی صدر بائیڈن اس ماہ 80 سال کے ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سن 2024 میں دوبارہ انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں، تاہم انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس سلسلے میں ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے اور آئندہ برس کے اوائل تک حتمی فیصلہ ہونے کی توقع ہے۔

صدر کو اس طرح کے سوالوں کا سامنا کرنا پڑا کہ آیا وہ دوسری مدت کے لیے انتخاب لڑیں گے یا نہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اپنی امیدواری کا اعلان کرنے میں جلدی بازی سے کام نہیں لینا چاہتے۔

 بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا: ''ہمارا ارادہ دوبارہ لڑنے کا ہے، یہی ہماری نیت رہی ہے۔ بالآخر اس پر حتمی فیصلہ خاندان کو کرنا ہے۔''

صدر نے یہ بھی کہا کہ ان کا فیصلہ ان کے سن 2020 کے حریف سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کسی بھی اعلان سے بالکل الگ ہو گا۔ واضح رہے کہ اس بات کی توقع کی جا رہی ہے کہ ٹرمپ اگلے ہفتے تک اپنی امیدواری یا الیکشن لڑنے کے ارادے کا اعلان کر سکتے ہیں۔

وسط مدتی انتخابات

امریکہ میں وسط مدتی انتخابات کے دوران رائے دہندگان کانگریس میں اپنے نمائندوں کا انتخاب کرتے ہیں۔

ایوان نمائندگان کی تمام 435 نشستوں کے لیے انتخابات ہوئے، جبکہ کانگریس کے ایوان زیریں میں ارکان صرف دو سال کی مدت پوری کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی سینیٹ کی 35 نشستوں پر انتخاب ہوا، جس میں امیدوار چھ برس کی مدت پوری کرتے ہیں۔

گرچہ ریپبلکن پارٹی نے ایوان میں زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں، تاہم کوئی بھی پارٹی ابھی تک اکثریت تک نہیں پہنچ سکی ہے۔ سینیٹ کا کنٹرول اس وقت تین ریاستوں ایریزونا، نیواڈا اور جارجیا کے نتائج پر منحصر ہے۔

جارجیا کے سرفہرست دو امیدوار، ٹرمپ کے حمایت یافتہ ہرشل واکر اور ڈیموکریٹ سینیٹر رافیل وارنک، دسمبر کے اوائل میں رن آف الیکشن میں حصہ لیں گے۔

عام طور پر وسط مدتی انتخابات میں موجودہ صدر کی پارٹی کو کانگریس کی دوڑ میں دھچکے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ریپبلکن ڈیموکریٹس کے خلاف ایک بڑی ''سرخ لہر'' حاصل کرنے کی امید رکھتے تھے۔ تاہم ووٹوں کی گنتی سے پتہ چلتا ہے کہ ریپبلکن کو بہت معمولی فوائد ہی حاصل ہوئے ہیں۔

امریکی صدارتی نظام، کس ووٹر کا ووٹ زیادہ اہم ہے؟