1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیر اعظم مودی فرانس کے دورے پر، بڑے دفاعی معاہدوں کی توقع

جاوید اختر، نئی دہلی
13 جولائی 2023

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جمعرات کو فرانس روانہ ہوئے، وہ پیرس میں بیسٹل ڈے پریڈ کے موقع پر مہمان خصوصی ہوں گے۔ دونوں ملک دفاعی معاہدے کے تحت اربوں روپے کے جنگی طیاروں اور آبدوزوں کے سودوں کو حتمی شکل دے سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4To9W
Frankreich | Emmanuel Macron trifft Narendra Modi
تصویر: Gonzalo Fuentes/REUTERS

وزیر اعظم نریندر مودی نے پیرس روانہ ہونے سے قبل کہا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے ساتھ مختلف امور پر ان کی بات چیت ہوگی، جس سے "ہر آزمائش پر کھرا اترنے والی دوستی اور شراکت داری کو مزید آگے لے جانے میں مدد ملے گی۔"

وزیر اعظم مودی نے مزید کہا، "ہماری شراکت داری کی جڑیں گہرے اعتماد اور عزم میں پیوست ہیں۔ ہم دونوں ممالک دفاع، خلاء، سول نیوکلیئر، بلیو اکنومی، تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم، ثقافت اور عوام کے درمیان باہمی تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں قریبی تعاون کررہے ہیں۔ ہم علاقائی اور عالمی امور میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔"

مودی نے کہا کہ ہم شراکت داری کو اگلے 25 سالوں تک آگے لے جانے کے لیے بات چیت کریں گے۔

بھارتی وزیر اعظم فرانس کے قومی دن یا بیسٹل ڈے پریڈ کے مہمان خصوصی ہوں گے۔ بھارت کے تینوں افواج کے جوانوں پر مشتمل ایک دستہ بھی اس پریڈ میں حصہ لے رہا ہے۔

 اس سے قبل اس وقت کے وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے سن 2009میں بیسٹل ڈے پریڈ میں مہمان خصوصی کے طورپر شرکت کی تھی۔

بھارت اور فرانس کا رافیل لڑاکا طیارے کا معاہدہ ہے کیا؟

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ وزیر اعظم مودی فرانس کے وزیر اعظم، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے سربراہوں اور اہم فرانسیسی شخصیات سے ملاقات کریں گے۔ وہ فرانس میں رہنے والے بھارتی شہریوں اور اہم فرانسیسی اور بھارتی کمپنیوں کے سربراہوں سے بھی بات چیت کریں گے۔

بھارتی میڈیا رپورٹوں کے مطابق مودی کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کے مابین90 ہزار کروڑ روپے کے دفاعی معاہدے ہو سکتے ہیں
بھارتی میڈیا رپورٹوں کے مطابق مودی کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کے مابین90 ہزار کروڑ روپے کے دفاعی معاہدے ہو سکتے ہیںتصویر: Francois Mori/Pool/AP/picture alliance

بڑے دفاعی سودے متوقع

وزیر اعظم مودی ایسے وقت فرانس پہنچے ہیں جب دونوں ملک اپنے اسٹریٹیجک پارٹنر شپ کی 25ویں سالگرہ منارہے ہیں۔ بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے بھی پچھلے دنوں اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل بون سے ملاقات کی تھی۔

بھارتی میڈیا رپورٹوں کے مطابق مودی کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کے مابین90 ہزار کروڑ روپے کے دفاعی معاہدے ہو سکتے ہیں۔ ان میں رافال جنگی طیاروں اور اسکورپیئن کلاس کے آبدوز وں کی خریداری کے معاہدے شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت فرانس سے 26 رافال جنگی طیارے خریدنا چاہتا ہے جن میں سے 22 سنگل سیٹ والے فائٹر جیٹ اور چار ڈبل سیٹ والے ٹریننگ جیٹ طیارے ہوں گے۔ انہیں طیارہ بردار جنگی جہاز وکرانت پر تعینات کیا جاسکتا ہے۔ فی الحال وہاں روسی ساخت کے مگ 29 تعینات ہیں۔

رافال جنگی طیاروں کو بھارتی فضائیہ میں شامل کر لیا گيا

گوکہ مودی کے دورے کے دوران بنیادی طورپر دفاع پر توجہ مرکوز رہے گی تاہم دونوں ممالک ڈیجیٹل اکنامی، مینوفیکچرنگ اور کلین انرجی جیسے شعبوں میں تعاون کے معاہدے کرسکتے ہیں۔ مغربی صوبے مہاراشٹر کے9900 میگاواٹ والے جیتا پور نیوکلیئر پلانٹ کے ڈیولپمنٹ پر بھی اہم پیش رفت ہو سکتی ہے۔

 میڈیا کے مطابق فرانسیسی سینیٹر کرسٹیان کیمبون نے کہا کہ مودی کا دورہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں "ایک اہم موقع" ہو گا اور رافال جنگی طیاروں کی خریداری کے متعلق بات چیت منطقی انجام کو پہنچ سکتی ہے اور معاہدہ ہوسکتا ہے۔ کیمبون کا کہنا تھا،"آپ خود بھی سوچ سکتے ہیں کہ مودی بلا مقصد تو پیرس نہیں آئیں گے نا۔"

بھارت کے تینوں افواج کے جوانوں پر مشتمل ایک دستہ بھی فرانس کے قومی دن یا بیسٹل ڈے پریڈ  میں حصہ لے رہا ہے
بھارت کے تینوں افواج کے جوانوں پر مشتمل ایک دستہ بھی فرانس کے قومی دن یا بیسٹل ڈے پریڈ میں حصہ لے رہا ہےتصویر: Reuters/C. Platiau

دورے کے سیاسی فائدے بھی ہوں گے

بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کے دورے کے دوران کانگریس سے خطاب اور عوامی جلسے کے بعد مودی فرانس کے دورے کے ذریعہ بھارت میں اپنے حامیوں اور عوام کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ عالمی سطح پر ان کی کتنی پذیرائی ہے۔

مودی کا دورہ امریکہ اور انسانی حقوق کے حوالے سے تشویش

بھارت میں اگلے برس عام انتخابات ہونے والے ہیں۔ ایسے میں یہ دورہ ملکی سیاست کے لحاظ سے بھی اہم قرار دیا جارہا ہے۔

بھارتی تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاونڈیشن میں سکیورٹی اور اسٹریٹیجک مرکز کے ڈائریکٹر راجی راجا گوپالن کا کہنا تھا،"یہ بڑی بات ہے کہ دنیا کی تمام بڑی طاقتیں بھارت کو کافی اہمیت دے رہی ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ مودی اس کا استعمال اپنے گھریلو ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے کریں گے۔"

انہوں نے مزید کہا،"اس دورے کا استعمال آئندہ الیکشن کے دوران عوام کو یہ بتانے کے لیے کیا جائے گا کہ دیکھئے دنیا میں بھارت کا کتنا احترام کیا جاتا ہے۔"

 

.