1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

واہگہ بارڈر پر خودکش دھماکا، درجنوں افراد ہلاک

ندیم گِل2 نومبر 2014

پاکستان کے شہر لاہور کے قریب واہگہ بارڈر پر ایک خود کش دھماکے کے نتیجے میں کم از کم اڑتالیس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Dfos
تصویر: picture-alliance/dpa

پولیس کے مطابق اتوار کی شام ہونے والے اس حملے کے نتیجے میں کم از کم ستّر افراد زخمی ہوئے۔ لاہور پولیس کے ایک اہلکار مشتاق سکھیرا کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان واہگہ بارڈر پر ہر شام ہزاروں افراد جمع ہوتے ہیں۔

خبر رساں دارے ڈی پی اے کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملہ ایسے وقت ہوا جب پاکستان بھر میں سکیورٹی فورسز شیعہ مسلمانوں کے لیے دکھوں کے مہینے محرم کے حوالے سے ہائی الرٹ پر ہیں۔

پولیس اہلکار اجمل بٹ کے مطابق یہ حملہ بظاہر ایک جواں سال لڑکے نے کیا جس نے اپنے جسم سے دھماکا خیز مواد لگا رکھا تھا۔

ٹیلی وژن پر دکھائے گئے مناظر میں ایمبولینسوں کو دھماکے کے مقام کی جانب جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے جبکہ زخمیوں اور لاشوں کو لاہور کے ہسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

Pakistan Flüchtlinge in Bannu 22.06.2014
شمالی وزیرستان میں آپریشن کے باعث ہزاروں افراد نقل مکانی پر بھی مجبور ہوئے ہیںتصویر: A Majeed/AFP/Getty Images

پولیس اہلکار سکھیرا نے بتایا ہے کہ مرنے والوں میں رینجرز کے کم از کم دو اہلکار شامل ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان کی فوج کی جانب سے افغان سرحد سے ملحق قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن شروع کیے جانے کے بعد دہشت گردی کی يہ بدترین کارروائی ہے۔

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ شمالی وزیرستان میں جون سے جاری آپریشن طے شدہ منصوبے کے تحت آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس آپریشن کے اثرات، دہشت گردی کی کارروائیوں، بھتہ خوری اور اغوا کے واقعات میں کمی کی صورت میں پاکستان بھر میں سامنے آ رہے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس آپریشن کے نتیجے میں شمالی وزیرستان کے علاقے میں اب تک گیارہ سو شدت پسند مارے جا چکے ہیں۔ اے پی کے مطابق ہلاکتوں کی اس تعداد کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہے جس کی وجہ قبائلی علاقوں میں صحافیوں کی مشکل رسائی ہے۔

میجر جنرل باجوہ نے افغانستان کی حکومت پر الزام لگایا تھا کہ وہ اس آپریشن کے لیے پاکستان کی مناسب معاونت نہیں کر رہی اور افغانستان فرار ہونے والے شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں ناکام ہو رہی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں