1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وائٹ ہاوس میں زہر بھیجنے کے الزام میں خاتون گرفتار

21 ستمبر 2020

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مبینہ طور پر ایک زہر آلود خط بھیجنے والی خاتون کو کینیڈیائی سرحد پر گرفتار کرلیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3ile2
USA: Weißes Haus I Flagge auf Halbmast I Trauer
تصویر: Erin Scott/Reuters

سرحدی حکام نے ایک خاتون کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ کینیڈا سے امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کررہی تھیں۔ انہوں نے مبینہ طور پر ریسین نامی زہرسے آلودہ ایک خط امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو وہائٹ ہاوس بھیجا تھا۔

امریکی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق یہ خاتون کینیڈا سے نیویارک کے راستے امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کررہی تھیں کہ امریکی کسٹمز اورسرحدی تحفظ فورس کے افسران نے انہیں حراست میں لے لیا۔

قانون نافذ کرنے والے افسران نے خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا کہ مذکورہ خاتون پر امریکی قوانین کے مطابق مقدمہ چلایا جائے گا۔

زہریلے مواد والا یہ خط امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام وائٹ ہاوس کے پتے پر بھیجا گیا تھا۔ حکام کو سنیچر کے روز اس کا پتہ چلا جب وہ وائٹ ہاوس کے پتے پر بھیجے گئے ڈاک کی جانچ کررہے تھے۔

امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کی ابتدائی جانچ میں زہریلے مواد کی تصدیق ہوئی ہے۔  جو بظاہر ریسین نامی زہر تھا۔  یہ بنیادی طور پر ارنڈی کی پھلیوں میں پایا جاتا ہے۔  یہ زہریلا مواد اگر سانس کے ذریعہ جسم میں داخل ہوجائے تو متاثرہ شخص کو قئے ہوسکتی ہے، جسم کے اندر خون کا رساو شروع ہوسکتا ہے اور اعضاء کام کرنے بند کرسکتے ہیں۔  اس زہر سے انسان کی 48 سے 72 گھنٹے کے اندر موت واقع ہوجاتی ہے۔  ابھی تک اس کے تدارک کے لیے کوئی دوا یا اینٹی ڈوٹ تیار نہیں کیا جاسکا ہے۔

رائل کینیڈین ماونٹیڈ پولیس کا کہنا ہے کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ یہ خط کینیڈا سے بھیجا گیا تھا۔ مذکورہ خاتون، قیدیوں کو بھی مبینہ طور پر ایسے خطوط بھیج چکی ہیں۔

کینیڈیائی پولیس کے مطابق انہیں امریکی ایف بی آئی نے مشتبہ خط کے حوالے سے مدد کی درخواست کی ہے اور وہ اس معاملے پر ایف بی آئی کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایف بی آئی نے کہا کہ ایجنسی اور یو ایس سیکرٹ سروس نیز یو ایس پوسٹل انسپیکشن سروس اس مشکوک خط کی تفتیش کر رہے ہیں اور عوام کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

 وائٹ ہاؤس اور امریکی سیکرٹ سروس نے اس معاملے پر مزید کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی امریکا میں خطوط اور پارسلوں کے ذریعہ ریسین بھیجنے کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں۔

2018 میں امریکی ریاست اوٹاہ کے ایک شخص نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ساتھ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کے نام لفافے بھیجے تھے جن میں یہی زہریلا مواد موجود تھا لیکن وائٹ ہاؤس پہنچنے سے پہلے ہی اس کا پتہ چل گیا اور ملزم کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

اس سے قبل صدر باراک اوباما کو بھی ریسین سے آلودہ زہریلا مواد بھیجنے کی کوشش کی گئی تھی۔  اس جرم کے لیے ریاست مسی سپی کے ایک شہری جیمز ایوریٹ کو سال 2014 میں 25 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

جولائی 2014 میں بھی ٹیکساس کے ایک شخص نے امریکی صدر اور نیویارک کے میئر مائیکل بلوم برگ کوڈاک کے ذریعہ ریسین بھیجا تھا جس پر اسے 18سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ج ا/  ص ز  (ایجنسیاں)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں