1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپال کا زلزلہ: امیدیں دم توڑتی ہوئی

عاطف بلوچ2 مئی 2015

نیپال میں ہلاکتوں کی تعداد چھ ہزار سات سو کے قریب پہنچ گئی ہے۔ اگرچہ حکام نے دارالحکومت میں ملبے تلے دبے کسی کے زندہ ہونے کو خارج از امکان قرار دے دیا ہے لیکن لاپتہ افراد کے گھر والے اپنی امیدیں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FJCj
تصویر: AFP/Getty Images/S. Hussain

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے کھٹمنڈو سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتوار کے دن وزارت داخلہ کی ترجمان لکشمی پرساد ڈھکال نے کہا ہے کہ دارالحکومت کھٹمنڈو میں ملبے تلے دبے کسی شخص کے زندہ بچنے کی تمام تر امیدیں دم توڑ چکی ہیں۔ لیکن انہوں نے کہا کہ امدادی ٹیمیں سرچ کے کاموں میں اب بھی اپنی بھروپور کوشش میں ہیں۔ تاہم لاپتہ افراد کے رشتہ دار ابھی تک اس امید میں ہیں کہ ان کے عزیز واپس لوٹ سکتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ امدادی ٹیمیں اب دور دراز کے علاقوں میں متاثر ہونے والوں تک امدادی سامان پہنچانے پر اپنی توجہ مرکوز کر رہی ہیں۔

دریں اثناء اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ وقت تیزی سے گزرتا جا رہا ہے اور اگر فوری طور پر مناسب اور ضروری احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی گئی تو بالخصوص بچوں میں مختلف قسم کی وبائیں پھوٹ سکتی ہے۔ اس ادارے نے کہا ہے کہ 1.7 ملین بچے انتہائی بری حالت میں ہیں جبکہ کچھ ہی ہفتوں بعد مون سون کی بارشیں شروع ہونے والی ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ کھٹمنڈو میں ہزاروں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

نیپال میں گزشتہ ہفتے کے روز آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں نہ صرف کھٹمنڈو بلکہ ملک کے دیگر علاقے بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور ملک کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔ ڈھکال نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ’’اس قدرتی آفت کو آئے ایک ہفتہ ہو چکا ہے۔ ریسکیو اور ریلیف کے کاموں میں ہم اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔ میرا خیال نہیں کہ اب ملبے تلے کوئی زندہ بچا ہو گا۔‘‘ انہوں نے تصدیق کی کہ ہلاکتوں کی تعداد چھ ہزار چھ سو اکیس ہو چکی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد چودہ ہزار تئیس ہے۔ اس زلزلے کی وجہ سے بھارت اور چین میں بھی کم ازکم سو افراد مارے گئے ہیں۔

Nepal Erdbeben Kleiderspende Hilfe
کھٹمنڈو میں ہزاروں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/EPA/N. Shrestha

بتایا گیا ہے کہ بین الاقوامی امدادی ٹیمیں جدید آلات اور تربیت یافتہ کتوں کے ساتھ سرچ آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بیس سے زائد ممالک کی امدادی ٹیمیں کھٹمنڈو اور دیگر متاثرہ علاقوں میں ملبے تلے دبے زندہ افراد کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم جمعرات کی شام کے بعد سے ابھی تک کسی کے زندہ بچنے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہو سکی ہے۔

دوسری طرف لاپتہ افراد کے رشتہ دار یہ سننے کو تیار نہیں کہ ان کے عزیز مارے جا چکے ہیں۔ سونتالی تامانگ کا کہنا ہے کہ ان کے اکتالیس سالہ شوہر زندہ ہیں۔ انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، ’’مجھے یقین ہے کہ وہ ابھی تک زندہ حالت میں ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور جلد ہی انہیں نکال لیا جائے گا۔‘‘ ان کے شوہر زلزلہ آنے کے وقت گونگباؤ کے اسی علاقے میں ایک عمارت میں تھے، جہاں سے جمعرات کو آخری زندہ شخص کو ملبے سے نکالا گیا تھا۔

ڈھکال کے مطابق ابھی تک اس زلزلے کی حقیقی تباہی کا علم نہیں ہو سکا ہے۔ اس خاتون ترجمان نے بتایا کہ دشوار گزار پہاڑی علاقوں کی وجہ سے امدادی کاموں میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ اس زلزلے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے غیر ملکیوں کی تعداد کے بارے میں بھی درست اطلاعات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔ سفارتی ذرائع کے مطابق یورپی یونین کے رکن ممالک کے تقریبا ایک ہزار شہری بھی اس زلزلے کے بعد سے لاپتہ ہیں۔