1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آفاتایشیا

نیپال میں لینڈ سلائیڈنگ سے کم ازکم سترہ افراد ہلاک

17 ستمبر 2022

اچھم ضلع میں مٹی کے تودے گرنے سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک ملک بھر میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے کم از کم 48 افراد ہلاک اور 12 لاپتہ ہوچکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4H0T8
Nepal Erdbeben 2015 Kathmandu Erdrutsch
تصویر: AP Photo/picture alliance

نیپال کے ایک دور دراز پہاڑی ضلع میں شدید بارشوں کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں متعدد مکانات مٹی میں دفن ہونے سے کم ازکم 17 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔نییپال کے متاثرہ ضلع اچھم کے ضلعی منتظم دیپش رجال کے مطابق امدادی کارکنوں نے ہفتے کو علیٰ الصبح تین مقامات پر ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ سے 17 افراد کی لاشیں برآمد کر لی ہیں۔

نیپال میں چھ افراد مٹی کے تودوں نے نگل لیے

ڈی پی اے سے بات کرتے ہوئے رجال کا کہنا تھا، ''مٹی میں دبے گیارہ افراد کو زندہ نکال لیا گیا جن میں سے تین کو شدید زخمی ہونے کی وجہ سے طبی دی جارہی ہے۔‘‘ اس ضلعی منتظم کا مزید کہنا تھا، ''ہم متاثرہ گھرانوں کی تعداد کا پتہ لگائیں گے اور تلاش کا کام مکمل ہونے کے بعد امداد اور بحالی کے پیکج کی فراہمی شروع کریں گے۔‘‘

Nepal Kosi  Fluß Überschwemmungen
نیپال اپنے پہاڑی علاقے اور بڑے دریاؤں کی وجہ سے اکثر قدرتی آفات کا شکار رہتا ہےتصویر: Catherine Davison/DW

رجال کے مطابق کم از کم چھ افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاع پر اُن کی تلاش کا کام جاری ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ پر امدادی کارکنوں کو ہاتھوں سے ملبہ ہٹا کر ان افراد کو تلاش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ابھی تک مٹی کے تودوں کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں۔  مقامی عہدیداروں نے بتایا کہ زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتال پہنچایا گیا۔

نیپال اپنے پہاڑی علاقے اور بڑے دریاؤں کی وجہ سے اکثر قدرتی آفات کا شکار رہتا ہے۔ تاہم ہر سال جون اور ستمبر کے مہینوں کے دوران ہونے والی مون سون کی بارشون میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک ملک بھر میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے کم از کم 48 افراد ہلاک اور 12 لاپتہ ہوچکے ہیں۔

ش ر ⁄ ش ح (ڈی پی اے، روئٹرز)

نیپال میں پُتلی تماشے سے ماحولیاتی تحفظ کی آگاہی