1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو کے قیام کے ستر برس

3 اپریل 2019

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو آج بدھ اور کل جمعرات کو اپنے قیام کی ستّرویں سالگرہ منا رہا ہے۔ اس سلسلے میں واشنگٹن میں خصوصی تقریبات منعقد ہوں گی۔ نیٹو اتحاد چار اپریل 1949ء کو واشنگٹن میں قائم کیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3G88f
Nato Flagge
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Naupold
Trump trifft  NATO Sekretär Stoltenberg
تصویر: picture-alliance/Consolidated News Photos/R. Sachs

مغربی دفاعی اتحاد کے ستّر برس پورے ہونے کے موقع پر منعقد ہونے والی ان تقریبات کے ساتھ ساتھ اس عسکری اتحاد میں شامل ممالک کے وزرائے خارجہ روس کے ساتھ کشیدگی اور افغانستان کی صورتحال پر بھی صلاح و مشورے کریں گے۔ امریکی حکومتی ذرائع کے مطابق کل جمعرات کو ایک عشائیے کے موقع پر رکن ممالک کے دفاعی بجٹ بھی زیر بحث آئیں گے۔ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جرمنی کے کم دفاعی اخراجات پر تنقید بھی کی۔

نیٹو کا قیام

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے پہلے سیکرٹری جنرل لارڈ ہیسٹنگز اِسمے نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ نیٹو کو اس خیال کے ساتھ قائم کیا گیا تھا کہ سابق سوویت یونین کو باہر رکھا جائے، امریکا کو بالادستی حاصل ہو اور جرمنی کو سرنگوں رکھا جائے۔ یہ بیان انہوں نے دوسری عالمی جنگ  کے بعد اس وقت دیا تھا، جب سابقہ مشرقی جرمن ریاست اور مشرقی یورپ سابقہ سوویت یونین کے زیر اثر تھے۔ یعنی نیٹوکا مقصد دوسری عالمی جنگ کے بعد اشتراکیت یا  کمیونزم کے بڑھتے ہوئے اثرات کا مقابلہ کرنا تھا۔ اس موقع پر امریکی یہ سوچ رہے تھے کہ اگر وہ یورپ سے چلے گئے تو ہو سکتا ہے کہ سوویت یونین اپنا اثر و رسوخ بڑھانے میں کامیاب ہو جائے۔

Donald Trump NATO Conference
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/J. Arriens

 جرمنی کی شمولیت

تاہم جرمنی کو بہت زیادہ عرصے تک دبا کر رکھنا ممکن نہ رہا، خاص طور پر مغربی جرمنی کو۔ مغربی جرمنی 1955ء میں نیٹو کا رکن بن گیا جبکہ مشرقی جرمنی نے وارسا پیکٹ میں شمولیت اختیار کر لی۔ اس تنظیم کی بنیاد 1955ء میں سوویت یونین نے رکھی تھی، جس کا مقصد نیٹو کے خلاف ایک اتحاد تشکیل دینا تھا۔ تاہم  یو ایس ایس آر کے ٹوٹنے پر یہ اتحاد بھی ختم ہو گیا۔

رکن ممالک

 1949ء میں اپنے قیام کے موقع پر نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن یا نیٹو کے بارہ ارکان تھے۔ پھر ان کی تعداد چھبیس ہوئی جبکہ اب اس کے رکن ممالک کی تعداد انتیس ہو چکی ہے۔ 2004 ء میں سابق سوویت یونین کا حصہ رہنے والے ممالک ایسٹونیا، لیٹویا اور لیتھوینیا کو بھی نیٹو کی رکنیت دے دی گئی جبکہ ان کے ساتھ ہی سلووینیا، سلوواکیا، بلغاریہ اور رومانیہ بھی نیٹو کے رکن بن  چکے ہیں۔

 

ٹرمپ کی جرمنی پر تنقید

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو کی سترہویں سالگرہ کے موقع پر ایک مرتبہ جرمنی پر تنقید کے نشتر پھینکے ہیں۔ ٹرمپ نے مغربی دفاعی اتحاد کے سکریٹری جنرل ژینس اشٹولٹن برگ سے ملاقات میں کہا، ’’جرمنی نیٹو کے اندر منصفانہ طریقے سے اپنے حصے کی ادائیگی نہیں کر رہا‘‘۔ ساتھ ہی انہوں نے اپنے دفاعی اخراجات میں تیزی سے اضافہ کرنے والے اس عسکری اتحاد کے رکن ممالک کو کوششوں کو بھی سراہا۔ واشنگٹن میں نیٹو کی سترہویں سالگرہ کی تقریبات میں جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس اپنے ملک کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے گزشتہ برس دھمکی دی تھی کہ دفاعی بجٹ سے متعلق معاملات طے نہ ہونے کی صورت میں امریکا اس اتحاد سے نکل جائے گا۔ نیٹو کا بجٹ اس کے رکن ممالک مہیا کرتے ہیں، جس میں سب سے زیادہ حصہ امریکا کا ہی ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ نیٹو نے سن 2014ء میں اتفاق کیا تھا کہ اس کے تمام 29 ممالک اپنے اپنے قومی جی ڈی پی (مجموعی قومی پیداوار) کا کم از کم دو فیصد دفاع کے شعبے میں 2024ء تک خرچ کرنے کی یقین دہانی کرائیں گے۔

نیٹو سربراہی اجلاس کا پہلا روز، دفاعی بجٹ کی تقسیم اہم ترین موضوع