نیٹو کو چین کی فوجی طاقت کا خیال کرنا ہوگا: جرمن وزیر خارجہ
3 دسمبر 2020جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے بدھ کے روز کہا کہ مغربی دفاعی اتحاد، نیٹو میں اصلاحات پر غور وخوض کے دوران طاقت کے توازن میں تبدیلی، بشمول چین کی ابھرتی ہوئی حیثیت کو ایک 'عالمی فوجی قوت‘ کے طور پر مدنظر رکھنا ہو گا۔
ہائیکو ماس کا یہ بیان اس مغربی دفاعی اتحاد کی دو روزہ کانفرنس کے بعد آیا ہے۔ اس بات چیت میں 30 ملکی اتحاد کے وزرائے خارجہ نے حصہ لیا۔
جرمن وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق ہائیکو ماس نے کہا،''ہمیں چین کے حوالے سے کافی سوچ سمجھ کر نقطہ نظر اختیار کرنا ہوگا۔ آنے والے عشروں میں ایسے مواقع ہوسکتے ہیں جن کا ہم استعمال کرسکتے ہیں اور ایسے چیلنجز بھی سامنے آسکتے ہیں جن کے لیے ہمیں تیار رہنے کی ضرورت ہوگی۔"
بدھ کے روز ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ نیٹو کے علاقائی پارٹنرز آسٹریلیا، جاپان، نیوزی لینڈ اور جنوبی کوریا کے وزراء نے بھی اس اجلاس میں حصہ لیا۔
نیٹو کے سربراہ ژینس اسٹولٹن برگ نے کہا کہ گوکہ چین نے نیٹو کی قدروں کو نہیں اپنایا ہے لیکن وہ اس کا مخالف بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیجنگ نے نئی فوجی صلاحیتوں پر کافی سرمایہ کاری کی ہے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے چین کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کی نکتہ چینی بھی کی۔
منگل کے روز نیٹو کے وزرائے خارجہ کو 67 صفحات پر مشتمل ایک اہم رپورٹ پیش کی گئی جس میں اتحاد کو وسیع کرنے اور چین کے عروج اور روس کے مسلسل جارحانہ رویے کی بات کی گئی ہے۔
نیٹو وزرائے خارجہ کی جانب سے اس رپورٹ پر موصول ہونے والے تبصروں کی بنیاد پر اسٹولٹن برگ ایک لائحہ عمل کا مسودہ تیار کریں گے جسے سن 2021 کے دوسری سہ ماہی کے دوران نیٹو کی اگلی سربراہی کانفرنس میں حتمی شکل دی جائے گی۔
جرمنی کا 'بحر ہند۔ بحرالکاہل سے تعلق رہنما ضابطے‘
ہائیکو ماس کا کہنا تھا کہ ستمبر میں جرمن کابینہ کی طر ف سے منظور شدہبحر ہند۔ بحرالکاہل سے تعلق رہنما ضابطے نیٹو میں اصلاحات کے لیے جرمنی کی طرف سے بات چیت کی بنیاد فراہم کریں گے۔
جرمنی کے ان ضوابط میں کہا گیا ہے کہ چین، جاپان، امریکا اور بھارت ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں بڑی تیزی سے ساتھی بنتے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کے ساتھ، ماحولیاتی تبدیلی اور حیاتیاتی تنوع کے عالمی نقصان جیسے امور پر تعاون ضروری ہوگیا ہے۔
پہلے، آپس میں جھگڑنا بند کریں
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ حالیہ برسوں کے دوران یورپ کو اپنے پڑوس میں پیدا ہونے والے متعدد بحرانوں کے تناظر میں اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے جدوجہد کرنا پڑی ہے۔ ہائیکو ماس کے بقول مثال کے طور پر جس طرح روس کی وجہ سے، یوکرائن اور جارجیا میں صورت حال پیدا ہوئی۔
ہائیکو ماس نے تاہم زور دے کر کہا کہ نیٹو کے لیے سب سے زیادہ ضروری ہے کہ اس کے اراکین کے درمیان ' محاذ آرائی بند ہونی چاہییں۔‘ انہوں نے تاہم اس سلسلے میں کسی ملک کا نام نہیں لیا۔
خیال رہے کہ قبرص اور سمندروں میں موجود معدنیاتی ذخائر کے معاملے پر ترکی اور یونان کے مابین تناؤ کی سی صورتحال ہے۔ میٹنگ میں پیش کردہ نیٹو کے اعلی سطحی اس تجزیے میں متنبہ کیا گیا ہے کہ 'نیٹو کے اندر سیاسی اختلافات نقصان دہ ہیں۔‘
ج ا/ (ڈی پی اے، روئٹرز)