1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو کا ترکی اور یونان میں مذاکرات کا اشارہ، یونان کی تردید

4 ستمبر 2020

نیٹو نے ترکی اور یونان کے درمیان بات چيت کے ایک معاہدے کا اعلان کیا تاہم اس کے چندگھنٹے بعد ہی یونان نے تردید کردی کہ ترکی کے ساتھ کشیدگي کے خاتمے پر بات چيت کا اس کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/3hygp
Mittelmeer Übung der griechischen Marine
تصویر: AFP/Greek defence ministry

جمعرات کو جب یونان نے مشرقی بحیرہ روم میں کشیدگی کے خاتمے کے سلسلے میں اپنے علاقائی حریف ترکی کے ساتھ بات چیت پر راضی نہ ہونے کی بات کہی تو اس سلسلے میں تناؤ ختم کرنے کی کوششوں کو ایک بڑا دھچکا لگا اور جو امیدیں تھیں وہ بھی معدوم ہوتی دکھائی دیں۔ یونان کے اس اعلان سے چند گھنٹے قبل ہی نیٹو کے سربراہ  ژینس سٹولٹن برگ نے کہا تھا کہ خطے میں کسی حادثاتی فوجی ٹکراؤ سے بچنے کے لیے ترکی اور یونان نے تکنیکی سطح کی بات چیت پر اتفاق کر لیا ہے۔

نیٹو کے سربراہ نے اس سلسلے میں اپنا بیان ٹویٹر پر جاری کرتے ہوئے کہا، ''یونان اور ترک رہنماؤں سے میری بات چیت کے بعد فریقین نے تنازعہ، کشیدگی اور کسی بھی طرح کے حادثے کے خطرات کو کم کرنے کے مقصد سے تکنیکی سطح کی بات چیت پر اتفاق کر لیا ہے۔ نیٹو کے جذبہ یکجہتی میں پیدا ہونے والی کشیدگی کا حل تلاش کرنے کے لیے میں تمام متعلقہ اتحادیوں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہوں۔''

لیکن نیٹو کے سربراہ کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد ہی یونان نے اس بات کی تردید کردی اور کہا کہ فریقین کے درمیان ایسی بات چیت کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ یونان کے ایک سنیئر سرکاری افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس سے بات چیت میں کہا کہ نیٹو کا بیان، ''بعید از حقیت ہے۔'' ان کا کہنا تھا، ''کشیدگی کا خاتمہ اسی صورت میں ہوسکتا ہے جب ترکی اپنے پورے بحری بیڑے کو فوری طور پر یونانی علاقوں سے نکال لے۔''

ترکی نے بات چیت کی حمایت کی

اس دوران ترکی نے اس سلسلے میں نیٹو کی کوششوں کو سراہتے ہوئے بات چیت کی حمایت کی ہے۔ ترکی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس بات چیت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس سے دوطرفہ مسائل حل ہوجائیں گے بلکہ اس کا مقصد دونوں ممالک اور ان کی فوجوں کی کارروائیوں پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔

Türkisches Forschungsschiff Oruc Reis zur Gaserkundung im Mittelmeer
 فی الوقت ترکی کا بحری بیڑا متنازعہ علاقے میں توانائی کی تلاش کی مہم میں لگا ہوا ہے تصویر: picture-alliance/AP/DHA/I. Laleli

بیان میں کہا گیا، '' ہم اس بات کا اعادہ کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارے درمیان جو بھی مسائل ہیں، ہمارا ملک بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں،  یونان کے ساتھ پائیدار اور منصفانہ حل تلاش کرنے کے لیے بلا مشروط بات چیت کے لیے تیار ہے۔''

 یونان اور ترکی کے درمیان اختلافات کم کرنے کے لیے جرمنی بھی مذکرات کرانے کی کوششوں پر زور دیتا رہا ہے۔ اس سلسلے میں گزشتہ روز ہی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ترک صدر طیب اردوان سے بات چیت بھی کی تھی۔ جرمن چانسلر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بات چیت میں دونوں رہنماؤں نے کشیدگی کو کم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

مشرقی بحیرہ روم میں جب سے ہائیڈرو کاربن کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں ترکی اور یونان کے درمیان اس امر پر تنازعہ جاری ہے۔  یونان اور یورپی یونین کا دعوی ہے کہ ترکی اس علاقے میں غیر قانونی طور پر کھدائی کر رہا ہے، تاہم ترکی کا کہنا ہے کہ وہ جس علاقے میں توانائی تلاش کر رہا ہے وہ اس کے اپنے اقتصادی علاقے کا حصہ ہے۔

 فی الوقت ترکی کا بحری بیڑا متنازعہ علاقے میں توانائی کی تلاش کی مہم میں لگا ہوا ہے تاہم یونان نے بھی اس علاقے میں اپنی فوج تعینات کر دی ہے جس سے دونوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور خدشہ اس بات کا ہے کہ کہیں فوجی ٹکراؤ کی صورت نہ پیدا ہوجائے۔ حالیہ ہفتوں میں نیٹو کے اتحادی ترکی اور یونان کی جانب سے خطے میں فوجی نقل و حرکت میں زبردست اضافہ ہوا ہے جس میں بحری بیڑے کے ساتھ ساتھ جنگی طیارے بھی شامل رہے ہیں۔

ص ز/ ج ا (ایجنسیاں) 

جب ترک ساحلی محافظوں نے مہاجرین کو یونان جانے سے روکا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں