نیٹو ممالک ملٹری اخراجات سے پریشان
11 جون 2010اس حوالے سے جمعرات کو برسلز میں نیٹو کے وزرائے دفاع کا اجلاس منعقد ہوا جس میں مغربی دفاعی اتحاد کے عسکری اخراجات پر تفصیلی بحث ہوئی۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے گزشتہ روز یعنی جمعرات کو ہی 28 رکن ممالک کو سخت اورمشکل سوشل کٹس یا بجت کٹوتی سے خبر دار کر دیا تھا۔ برسلز میں نیٹو کے ملٹری بجٹ کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں ملٹری ہیڈکواٹرز کو بند کرنے اور کمانڈوزمیں کمی کے موضوع کو مرکزی حیثیت حاصل رہی۔ نیٹو کے عسکری اخراجات بہت زیادہ ہونے پر اس اتحاد میں شامل ممالک کی متعدد حکومتوں کو تشویش لاحق ہے۔ اس ضمن میں افغانستان مشن سب سے زیادہ زیر بحث ہے کیونکہ یہ اس وقت نیٹو کا سب سے بڑا مشن ہے اور اس پر آنے والے اخراجات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔
وفاقی جرمن وزیر دفاع کارل تھیوڈور سو گوٹن برگ پہلے ہی جرمن فوج میں سخت قسم کے اصلاحات کا عندیہ دے چکے ہیں۔ غالباً وہ جرمنی میں لازمی ملٹری ٹریننگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم جرمنی کے نائب وزیر دفاع کرسٹیان شمٹ کا کہنا ہے " ہم مغربی دفاعی اتحاد کومؤثر تر اور مزید فعال بنانا چاہتے ہیں۔ اس کے لئے تمام رکن ممالک کو اپنے اپنے مالی وسائل کی حفاظت کرنا ہوگی، کفایت شعاری سے کام لینا ہوگا اورواضح اہداف مقرر کرنا ہوں گے۔ تب ہی ہم بہتر طور پر کام کر سکیں گے۔"
کرسٹیان شمٹ نے نیٹو کی بیوروکریسی اور اعلیٰ ملٹری عہدیداروں پر مشتمل عملے کو مختصر کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ مغربی دفاعی اتحاد نے اپنے عسکری اخراجات میں ڈیڑھ بلین کی کمی کا ہدف پہلے ہی مقرر کر لیا ہے۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے گزشتہ روز کہا تھا کہ وہ ملٹری بجٹ میں مزید کٹوتی کی ممکنہ کوششیں کریں گے۔ تاہم راسموسن کا کہنا ہے "ہمیں نیٹو کے ڈھانچے پر سے چربی کاٹ کر دور کرنا ہے، اس کے پٹھے نہیں کاٹنے۔ بچت کے امکانات پر غور وخوض کے دوران ہمیں اپنے دفاع کا خیال رکھنا ہوگا اور ممکنہ حملوں سے بچنے کے لئے ضروری آپریشن جاری رکھنا ہوں گے اس کے لئے نیٹو کو اپنی صلا حیتوں کو برقرار رکھنا ہوگا۔"
ملٹری بجٹ کی کٹوتی کے بارے میں 9 رکن ممالک کی طرف سے پیش کردہ چند تجاویز پرمغربی دفاعی اتحاد کے اندرغالباً اتفاق مشکل ہوگا۔ مثلاً ان ممالک کے اندر نیٹو کے بجٹ سے قائم کردہ تنصیبات بند کرنے جیسی تجویز۔ ادھر گزشتہ منگل کو امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے نیٹو کے یورپی رکن ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ بجٹ کے ضابطوں کے حق میں اپنی دفاعی صلاحیتوں کی قربانی نہ دیں۔
برسلز کے اجلاس سے قبل ہی نیٹو کے سیکریٹری جنرل راسموسن کو نیٹو کے 9 ممبر ممالک کے وزرائے دفاع نے ایک خط بھیجا تھا جس میں ملٹری بجٹ کی کٹوتی پر زور دیا گیا تھا۔ ان ممالک میں اٹلی، جرمنی، ڈنمارک، امریکہ، فرانس،نوروے، ہالینڈ، برطانیہ اور چک جمہوریہ شامل تھے۔
رپورٹ کشور مصطفیٰ
ادارت افسر اعوان