1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو اجلاس :شکاگو میں سکیورٹی انتہائی سخت

Kishwar Mustafa15 مئی 2012

آئندہ ویک اینڈ پر دنیا کے 50 ممالک کے سربراہان امریکی شہر شکاگو میں منعقد ہونے والے نیٹو اجلاس میں شرکت کریں گے۔ شکاگو میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے اور اس موقع پر بہت بڑے احتجاجی مظاہروں کی امید کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/14vpG
تصویر: picture-alliance/dpa

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے اس اجلاس کے موقع پر احتجاجی مظاہروں کے انعقاد کے ساتھ ساتھ دنیا کے بڑے بڑے سیاسی رہنماؤں کا استقبال بھی متوقع ہے۔ ان مظاہروں کے پُرتشدد ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہیں اور اس وجہ سے شکاگو میں سکیورٹی اقدامات بہت زیادہ سخت کر دیے گئے ہیں اور شہر کے مرکز میں روز مرہ کے کاروبار میں خاصہ خلل پیدا ہو گیا ہے۔

Barack Obama
یونیورسٹی آف الینوئے شکاگو میں اوباما کا خطابتصویر: Reuters

دفاتر میں کام کرنے والوں کو سوٹ اور ٹائی وغیرہ پہننے سے منع کیا جا رہا ہے تاکہ وہ کسی قسم کی اشتعال انگیزی کی وجہ نہ بنیں۔ اس طرح کے خدشات کا ایک ثبوت گزشتہ پیر کو رونما ہونے والا ایک واقعہ بنا۔ پیر کو شکاگو کے اُس ٹاور کی عمارت سے آٹھ مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا، جہاں صدر باراک اوباما کی انتخابی مہم کا صدر دفتر قائم ہے۔ گرفتار ہونے والے افراد نے اس ٹاور سے نکلنے سے انکار کیا تھا۔ تاہم شکاگو کی پولیس اور مظاہرین نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ماضی کی طرح ہونے والی چند شدید نوعیت کی ہنگامہ آرائیوں سے بچا جائے گا۔ مثلاﹰ جیسے لندن اور ٹورونٹو میں منعقد ہونے والے G20 اجلاس میں ہوا تھا یا 1968 ء میں شکاگو منعقدہ ڈیمو کریٹک نیشنل کنونشن کے موقع پر ہونے والے تشدد کے واقعات نے پورے شہر کو دہلا کر رکھ دیا تھا۔

Chicago Börse Rohstoffbörse Agrarrohstoffbörse
شکاگو کے اسٹاک ایکسچینج میں ہتگامہ آرائیتصویر: picture alliance/dpa

سکیورٹی اہلکاروں کو چیدہ چیدہ حساس مقامات پر تعینات کیا گیا ہے مثلاﹰ فیڈرل ریزرو بینک اور اسٹار بکس کیفے وغیرہ پر حفاظتی اقدامات سخت تر کر دیے گئے ہیں۔ ان مقامات کو ماضی میں بھی مظاہرین نے حملوں کا نشانہ بنایا تھا اور احتجاجی جلوس بھی ان مرکزی علاقوں سے گزرا کرتے ہیں۔ یہاں ہنگامہ آرائی کرنے والوں پرکڑی نظر رکھی جائے گی۔

شکاگو پولیس کے سربراہ ’جیری میک کارتھی‘ کہتے ہیں،’ آپ کو یہاں وردی میں ملبوس پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد نظر آئے گی۔ یہ ہماری کامیابی کی ضمانت ہیں۔ انہیں ایسی تربیت دی گئی ہے کہ یہ بڑے ہجوم میں بھی ہنگاموں کے منصوبہ سازوں کی شناخت کر لیں گے۔ تاہم ہم آزادی رائے کا احترام کرتے ہوئے ہر اُس شخص کو اظہار کا موقع دیں گے جو پُرامن طریقے سے اظہار کرنا چاہتا ہو‘۔

Km/ia(AFP)