1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیویارک ٹائمز اور ٹویٹر پر شامی ہیکرز کا حملہ

ارسلان خالد28 اگست 2013

وہ تمام قارئین جنہوں نے منگل 27 اگست کو امریکا کے سب سے بڑے اخبار نیو یارک ٹائمز کی ویب سائٹ پر کلک کرنے کی کوشش کی انہیں کئی گھنٹوں تک صرف خرابی کے پیغامات موصول ہوتے رہے۔ ایک ماہ کے دوران یہ دوسری مرتبہ ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/19Y1v
تصویر: picture-alliance/dpa

نیویارک ٹائمز کی طرح لوگوں کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر تک رسائی میں بھی مشکلات پیش آتی رہیں۔ ایک ہیکر گروپ ’’سیریئن الیکٹرانک آرمی‘‘ نے اس ہیکنگ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس حملے کے فوراﹰ بعد نیو یارک ٹائمز نے اپنی متبادل ویب سائٹس پر شام میں کیمیائی حملے کی خبریں شائع کرنا شروع کر دیں تاہم آج بدھ کے روز ویب سائٹ دوبارہ بحال کر دی گئی ہے۔

اخبار نے اپنی ویب سائٹ پر یہ پیغام شائع کیا، ’’ہماری ویب سائٹ منگل کے روز کچھ گھنٹوں کے لیے امریکا میں موجود ہمارے قارئین کے لیے قابل رسائی نہیں تھی جس کی وجہ ہماری اس ویب سائٹ پر ایک بیرونی حملہ تھا۔ ہم اسے پوری طرح سے درست کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں اور امید ہے کہ ہم اسے جلد درست کر لیں گے۔ ہم کسی بھی قسم کی تکلیف کے لیے معذرت خواہ ہیں۔‘‘

تازہ سائبر حملہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اطلاعات کے مطابق اوباما حکومت شام پر ممکنہ حملے کی تیاری کر رہی ہے۔ امریکی انتظامیہ کا ماننا ہے کہ شامی صدر بشارالاسد کی حکومت نے شام میں شہریوں پر کیمیائی حملہ کیا ہے۔

دی ٹائمز اخبار کی ترجمان ایلین مرفی کا کہنا ہے کہ ویب سائٹ میں خلل ایک بیرونی حملے کی وجہ سے پیدا ہوا جس نے ویب سائٹ اور ای میلز کو متاثر کیا جبکہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر کے ترجمان جم پروسر کا کہنا ہے کہ حملے کے نتیجے میں ویب سائٹ پر تصاویر دیکھنے کے نظام میں خرابی پیدا ہوئی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹویٹر‘
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹویٹر‘تصویر: picture-alliance/empics

ٹویٹر اور دی ٹائمز دونوں ہی ویب سائٹس نے اپنی ڈومین ایک آسٹریلوی کمپنی ’میلبورن آئی ٹی‘ کے پاس رجسٹر کی ہوئی ہیں اور ہیکرز نے ان ویب سائٹس تک رسائی بھی میلبورن آئی ٹی پر حملہ کر کے حاصل کی۔ میلبورن آئی ٹی کے ترجمان ٹونی اسمتھ کا کہنا ہے، ’’ہم اپنے لاگز کو چیک کر کے ان ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرنے والوں کی شناخت جاننے کی کوشش کر رہے ہیں اور اگر ہم کامیاب ہو جاتے ہیں تو ہم یہ معلومات ان ویب سائٹس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں تک بھی پہنچائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم آئندہ ایسے حملوں سے بچنے کے لیے اور ہیکرز کے ان ویب سائٹس تک رسائی روکنے کے لیے سکیورٹی سخت کر رہے ہیں۔‘‘

سیریئن الیکٹرانک آرمی کے ایک رکن نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بھیجی گئی ای میل میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہوں نے ان دونوں ویب سائٹس کو ہیک کیا تھا۔ ای میل میں صرف اتنا درج تھا، ’’میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ کیسے لیکن ہم نے میلبورن آئی ٹی پر حملہ کیا تھا۔‘‘

سیریئن الیکٹرانک آرمی نے گزشتہ ماہ کے دوران متعدد میڈیا ویب سائٹس کو نشانہ بنایا ہے جن میں نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ، سی بی ایس نیوز، الجزیرہ انگلش اور بی بی سی شامل ہیں۔ ان حملوں کی وجہ میڈیا کی شامی باغیوں کی حمایت کو قرار دیا گیا ہے۔