1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیوزی لینڈ میں جمعے کو اذان براہ راست نشر ہو گی

20 مارچ 2019

نیوزی لینڈ میں مساجد پر دہشت گردانہ حملے کے دوران جاں بحق ہونے والوں میں سے ایک باپ اور بیٹے کی نمازہ جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔ ساتھ ہی وزیر اعظم جیسینڈا آرڈرن کے بقول ہلاک شدگان کے لیے ایک خصوصی تقریب منقعد کی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/3FLol
تصویر: picture-alliance/dpa/Xinhua/G. Lei

نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم جیسینڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ اس حملے کے ٹھیک ایک ہفتے بعد یعنی جمعہ 22 مارچ کو جاں بحق ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے نہ صرف ملک بھر میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی بلکہ جمعے کی اذان بھی براہ راست نشر کی جائے گی۔

کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے 50 لوگوں کی آخری رسومات کا آج بدھ 20 مارچ سے آغاز ہو گیا ہے۔

Neuseeland, Christchurch: Beerdigung der Opfer
تصویر: Reuters/J. Silva

 اولین نماز جنازہ ایک شامی مہاجر خالد مصطفیٰ اور ان کے 15 سالہ بیٹے حمزہ کی ادا کی گئی اور ان باپ بیٹے کو کرائسٹ چرچ کے میموریل پارک قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ اس حملے میں خالد مصطفیٰ کے چھوٹے بھائی بھی زخمی ہوئے تھے اور انہوں نے وہیل چیئر پر جنازے میں شرکت کی۔ ان باپ بیٹے کی آخری رسومات میں سینکڑوں لوگ شریک ہوئے۔

جاں بحق ہونے والوں کی شناخت

نیوزی لینڈ کی پولیس نے امید ظاہر کی ہے کہ دو مساجد میں فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے قریب 50 افراد کی شناخت کا عمل آج 20 مارچ کی شام تک مکمل ہو جائے گا اور اس کے بعد مرنے والوں کے جسد خاکی ان کے خاندان کے افراد کے حوالے کر دی جائیں گی۔

Nach Angriff auf Moscheen in Neuseeland -: Scott Morrison, Premierminister von Australien
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Himbrechts

پولیس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’ہم بھرپور کوشش کر رہے ہیں کہ جتنا جلد مکمن ہو سکے جاں بحق ہونے والوں کی لاشیں ان کے پیاروں کے حوالے کر دی جائیں۔‘‘

جمعہ 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں ایک آسٹریلوی شخص کی طرف سے دہشت گردی کی اس کارروائی کے دوران فائرنگ کر کے 50 سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس نے اپنے اس عمل کو براہ راست فیس بُک پر نشر بھی کیا تھا۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کا رد عمل

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے منگل 19 مارچ کو کہا کہ فائرنگ کرنے والے 28 سالہ شخص کو قانون کا مکمل سامنا کرنا ہوگا، مگر بے نام طور پر۔ آرڈرن نے ملکی پارلیمان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس شخص نے یہ کام شہرت حاصل کرنے کے لیے کیا اور اسی لیے وہ اس کا نام کبھی زبان پر نہیں لائیں گی: ’’وہ ایک دہشت گرد ہے۔ وہ ایک مجرم ہے۔ وہ ایک شدت پسند ہے۔ مگر جب بھی میں بات کروں گی وہ بے نام رہے گا۔‘‘

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا، ’’میں آپ سے التجا کرتی ہوں کہ ان لوگوں کے نام لیں جنہوں نے اپنی زندگی گنوا دی مگر اس شخص کا نام نہ لیں جس نے ان کی جان لی۔‘‘

آرڈرن نیوزی لینڈ میں اسلحہ رکھنے سے متعلق قوانین میں تبدیلی کا عندیہ بھی دے چکی ہیں تاکہ آئندہ اس طرح کا کوئی ہتھیار لوگوں کی پہنچ میں نہ ہو جن کا استعمال کرائسٹ چرچ کی مساجد میں کیا گیا۔

ا ب ا / ع، الف (اے ایف پی، ڈی پی اے)