1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیروبی کے شاپنگ مال پر حملہ، الشباب نے ذمہ دار قبول کر لی

عابد حسین22 ستمبر 2013

مشرقی افریقی ملک کینیا کے دارالحکومت نیروبی کے ایک شاپنگ مال پر کیے گئے خونریز حملے کی ذمہ داری صومالیہ کے مسلمان انتہا پسند گروپ الشباب نے قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 59 ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/19lhX
تصویر: Reuters

شاپنگ مال پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے اعلان میں عسکریت پسند تنظیم الشباب نے کینیا حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ صومالیہ میں تعینات اپنی فوجوں کو واپس طلب کر لے بصورت دیگر مزید ایسے حملوں کے لبے تیار رہے۔ کچھ عرصہ قبل شورش زدہ افریقی ملک صومالیہ کے مسلمان عسکریت پسندوں نے کینیا کی حکومت کو متنبہ کیا تھا کہ اگر اُس نے اپنی فوج واپس نہ بلائی تو وہ اس شاپنگ مال پر حملے کر سکتے ہیں۔

Nairobi Kenia Afrika Schießerei Amoklauf Einkaufszentrum Terror Anschlag
حملہ آوروں کے خلاف پولیس اور فوج کے دستے جوابی کارروائی میں شریک ہیںتصویر: Reuters

القاعدہ سے نسبت رکھنے والے صومالی مسلمانوں کے عسکریت پسند گروپ الشباب کو ان دنوں کینیا اور دوسرے افریقی ملکوں کے امن دستوں کی چڑھائی کا سامنا ہے۔ اس نے نیروبی حکومت کو حملوں کی دھمکی پہلے سے دے رکھی تھی۔ اس گروپ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ کینیا کی حکومت شاپنگ مال میں ان کے عسکریت پسندوں کے ساتھ بات چیت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے لیکن مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔ ایک اور ٹویٹر پر جاری ہونے والے پیغام میں کہا کہ کینیا کے دستے ان کی سرزمین صومالیہ پر جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں اور اب میدان جنگ تبدیل کر کے کینیا کو بنا دیا گیا ہے۔

دوسری جانب کینیا کے حکام نے 59 ہلاکتوں اور 175 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ صدر اُوہورو کینیاٹا نے ملکی ٹیلی وژن پر بوجھل لہجے میں بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں ان کے قریبی رشتہ دار بھی شامل ہیں۔ صدر کینیاٹا کا یہ بھی کہنا تھا دہشت گردوں پر قابو پالیا گیا ہے۔ کینیاٹا نے اپنے بیان میں دہشت گردوں کو ہر ممکن شکست دینے کے عزم کو بھی دہرایا۔ انہوں نے عوام سے وعدہ کیا کہ اِن حملہ آوروں کو ڈھونڈ کر انہیں سخت سزا دی جائے گی۔

Nairobi Kenia Afrika Schießerei Amoklauf Einkaufszentrum Terror Anschlag
پولیس ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی حملے کے بعد بھی کافی دیر تک فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔تصویر: Reuters

نیروبی کے شاپنگ مال پر حملے میں ہلاک ہونے والوں غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ ہلاک ہونے والے غیر ملکیوں کی حتمی تعداد کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے۔ فرانسیسی حکومت کے مطابق کم از کم دو ہلاک ہونے والوں کا تعلق فرانس سے ہے۔ دو ہلاک ہونے والوں کا تعلق کینیڈا سے بتایا گیا ہے۔ اسی طرح امریکی حکومت نے بھی امریکی باشندوں کے زخمی ہونے کا بتایا ہے۔ برطانوی حکام کے مطابق اس کے بھی شہری اس حملے میں متاثر ہوئے ہیں۔ برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے حملے کے حوالے سے کہا کہ ایسے حملوں سے دہشت گردی کے خلاف ان کی کمٹ منٹ کو کمزور نہیں کیا جا سکتا۔

پولیس ذرائع نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ابتدائی حملے کے بعد بھی کافی دیر تک فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔ ایک امدادی رضا کار ووپُل شا کا کہنا ہے کہ ایک دوکان کے اندر سے تین نعشیں دستیاب ہوئی ہیں اور فائرنگ کے دوران سارا علاقہ ویران ہو گیا تھا۔ مبصرین کے خیال میں اس حملے سے عسکریت پسند بھرپور بین الاقوامی توجہ حاصل کرنے کی جو خواہش رکھتے تھے وہ کسی حد تک ضرور پوری ہو گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حملے کے علاقے میں غیر ملکی بہت شوق سے خریداری کرنے کے لیے جاتےہیں۔