1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیتن یاہو حماس کو اسلامک اسٹیٹ سے ملانے میں مصروف

عاطف توقیر25 اگست 2014

اسرائیلی وزیراعظم شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے امریکی صحافی کا سر قلم کرنے کی ویڈیو کو استعمال کرتے ہوئےعسکری تنظیم حماس کو ویسا ہے ظالم ظاہر کرنے کے لیے کوشاں ہیں، تاہم انہیں اس سلسلے میں تنقید کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/1D0NA
تصویر: Dan Balilty/AFP/Getty Images

عراق اور شام میں سرگرم سنی شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے چند روز قبل انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو جاری کی گئی تھی، جس میں امریکی صحافی جیمز فولی کا سر قلم کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں اسلامک اسٹیٹ کا ایک عسکریت پسند دکھائی دیتا ہے، جو امریکا کو خبردار کرتا ہے کہ اگر اس نے عراق میں اس تنظیم کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھیں، تو یرغمال بنایا گیا دوسرا امریکی شہری بھی قتل کر دیا جائے گا۔ اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد نیتن یاہو اس ویڈیو کو استعمال کر کے فلسطینی عسکری تنظیم حماس کو بھی ویسی ہی شدت پسند تنظیم گردانے پر مصر ہیں۔

تاہم نیتن یاہو کی اس تمام میڈیا مہم پر نہ صرف اسرائیل کے دشمن بلکہ دوست ممالک بھی تنقید کرتے نظر آتے ہیں۔

نیتن یاہو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ میڈیا کی توجہ حاصل کرنا خوب جانتے ہیں۔ امریکا میں پلے بڑھے اور انگریزی زبان پر عبور رکھنے والے نیتن یاہو اکثر اپنی اس مہارت کا ثبوت میڈیا پر لفظوں کی بنت اور سوشل میڈیا پر اپنے تندو تیز جملوں سے دیتے ہیں۔

Gaza Luftangriffe aus Israel
غزہ میں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر اسرائیل کو عالمی دباؤ کا سامنا ہےتصویر: Reuters

اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے جیمز فولی کے قتل کی ویڈیو سامنے آئی تو نیتن یاہو نے حماس کے خلاف اپنی تازہ مہم کا آغاز کیا۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا، ’حماس آئی ایس آئی ایس ہے اور آئی ایس آئی ایس حماس ہے۔‘

یہی جملہ انہوں نے اپنی نیوزکانفرنس اور اتوار کے روز کابینہ کی میٹنگ میں بھی ادا کیا۔

غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیلی عسکری کارروائیاں گزشتہ آٹھ ہفتوں سے جاری ہیں، جن میں 21 سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں اور جن میں سے زیادہ تعداد عام شہریوں کی ہے، تاہم اس سلسلے میں عام شہریوں کی بڑی ہلاکت پر اسرائیل کو عالمی سطح پر زیادہ تنقید کا سامنا ہے۔

دوسری جانب حماس کی جانب سے بھی اسرائیلی علاقوں پر راکٹ داغے جانے کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

ایک اسرائیلی ٹی وی چینل پر معروف مبصر موتی کرشن باؤم نے اسی تناظر میں کہا، ’اس بات پر مکمل اتفاق ہے، بلکہ سب یہی کہتے ہیں کہ آئی ایس ایک خوں خوار تنظیم ہے، مگر اس بات پر عالمی سطح پر کوئی اتفاق رائے نہیں کہ حماس بھی ایسی ہی ہے۔‘

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق نیتن یاہو شاید حماس کو اسلامک اسٹیٹ سے نتھی کر کے مقامی تنازعے کو بین الاقوامی سطح پر اسلامی شدت پسندی کے خطرے سے جوڑ کر عالمی حمایت کے حامی ہیں۔

’’خطے کے بہت سے ممالک اور مغرب اب یہ سمجھنے لگا ہے کہ یہ ایک ہی محاذ ہے۔ یہ ایک ہی زہریلے درخت کی مختلف شاخیں ہیں۔‘

تاہم جب امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان میری ہارف سے اس موازنے کے حوالے سے سوال کیا گیا، تو ان کا کہنا تھا، ’امریکا دونوں گروہوں کو دہشت گرد تسلیم کرتا ہے۔ تاہم یہ دو مختلف گروہ ہیں۔ ان کی قیادت مختلف ہے اور میں ان دونوں کا موازنہ نہیں کروں گی۔‘

نیتن یاہو نے اسلامک اسٹیٹ کی ویڈیو سے تصاویر نکال کر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر حماس کے ساتھ موازنے کے تناظر میں جاری کیں۔ تاہم انہیں مقتول صحافی جیمز فولی کے گھر والوں اور دیگر حلقوں کی طرف سے یہ تصاویر شائع کرنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد انہیں اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹس سے ان تصاویر کو ہٹانا پڑ گیا۔