1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیا صدارتی نظام: ایردوآن کے نئے وسیع تر اختیارات کون سے؟

4 جولائی 2018

ترکی نے ملکی آئین میں 74 تبدیلیاں کی ہیں جس کے بعد صدر رجب طیب ایردوآن کو کئی نئے اختیارات مل گئے ہیں۔ ان تبدیلیوں کے بعد ایردوآن، ریاست کے ساتھ ساتھ حکومت کے بھی سربراہ بن گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/30q7Q
Wahlen Türkei - Erdogan erklärt sich zum Sieger
تصویر: Imago/Depo Photos

نئے صدارتی نظام کے تحت ترکی میں گزشتہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات میں رجب طیب ایردوآن جیتے تھے اور پارلیمانی انتخابات میں میں ایردوآن کی جماعت کامیاب رہی تھی۔ آج چار جولائی بروز بدھ ایک سرکاری حکم نامے کے تحت ترک آئین کی 74 دفعات میں تبدیلیاں کی گئیں جس کے بعد صدر کو مزید اختیارات مل جائیں گے۔

سرکاری گزٹ میں شائع ہونے والے اس حکم نامے میں سن 1924 سے لے کر 2017ء تک بنائے گئے مختلف ترک قوانین میں تبدیلیاں کی گئیں۔ صدارتی نظام کے نفاذ کے بعد وزیر اعظم کا عہدہ بھی ختم ہو چکا ہے اس لیے آئین میں وزیر اعظم کی جگہ صدر کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔

ترک صدر کو حاصل ہونے والے اختیارات

آئین کی شقوں میں تبدیلیوں کے بعد اب ترک صدر رجب طیب ایردوآن کو جو اضافی اختیارات حاصل ہوں گے ان میں سے چند درج ذیل ہیں۔

  • نئی وزارتیں تشکیل دے کر ان کی کارکردگی پر بھی نظر رکھ سکیں گے۔ اس کے علاوہ اب وہ پارلیمان کی منظوری کے بغیر سرکاری افسروں کو معطل کر سکیں گے۔

  • صدر ججوں اور دفتر استغاثہ کے بورڈ کے چار ارکان تعینات کر سکیں گے جب کہ ملکی پارلیمان بورڈ کے سات ارکان تعینات کرے گی۔

  • صدر ملکی بجٹ بنا سکیں گے اور ملکی سکیورٹی پالیسی کے بارے میں بھی فیصلہ کر پائیں گے۔

  • پارلیمان کی منظوری کے بغیر صدر ایردوآن ملک میں چھ ماہ تک کی مدت کے لیے ایمرجنسی نافذ کر پائیں گے۔

  • صدر ایردوآن کو ملکی پارلیمان تحلیل کرنے کا اختیار بھی حاصل ہو گا۔ تاہم اس صورت میں قبل از وقت صدارتی انتخابات بھی کرانا ہوں گے۔

نئے اختیارات کا نفاذ کب سے ہو گا؟

ملکی آئین میں کی گئی ان تبدیلیوں کا اطلاق صدر کے حلف اٹھاتے ہی ہو جائے گا۔ توقع کی جا رہی ہے کہ صدر ایردوآن رواں ماہ کی آٹھ یا نو تاریخ کو ترک پارلیمان میں حلف اٹھائیں گے۔

نیا صدارتی نظام اور رجب طیب ایردوآن

ترکی میں صدارتی نظام کے نفاذ کا فیصلہ گزشتہ برس اپریل میں کیے گئے ایک عوامی ریفرنڈم میں ہوا تھا۔ اس ریفرنڈم میں معمولی برتری کے ساتھ صدارتی نظام کے حامیوں کی جیت ہوئی تھی۔ آئینی تبدیلیوں کے بعد اس عہدے پر کوئی بھی شخص زیادہ سے زیادہ دو مرتبہ فائر رہ پائے گا۔ تاہم اگر دوسری مدت صدارت کے دوران قبل از وقت انتخابات کرائے گئے تو صدارتی امیدوار تیسری مرتبہ بھی انتخابات میں حصہ لے پائے گا۔

رجب طیب ایردوآن سن 2003 سے لے کر سن 2014 تک ترکی کے وزیر اعظم رہے جس کے بعد وہ ترک صدر بن گئے تھے۔ صدر کے عہدے کو مضبوط بنانے کا منصوبہ ایردوآن کے صدر بننے سے بھی پہلے تیار کر لیا گیا تھا۔ ریفرنڈم کے بعد صدارتی نظام کا نفاذ در اصل سن 2019 میں ہونا تھا لیکن مئی 2018 میں ہی قبل از وقت صدارتی انتخابات کرا لیے گئے۔

ش ح/ ا ب ا (روئٹرز، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید