1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نگرانی کے پروگرام میں اصلاحات کریں گے، اوباما

ندیم گِل10 اگست 2013

امریکی صدر باراک اوباما نے خفیہ نگرانی کے پروگرام میں اصلاحات کا عندیہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں شہریوں کی جاسوسی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/19NIh
تصویر: Reuters

امریکی صدر باراک اوباما نے جمعے کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ خفیہ نگرانی کے عمل کو شفاف رکھتے ہوئے اس میں زیادہ احتیاط کا مظاہرہ کیا جائے۔

امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کی جانب سے نگرانی کے خفیہ پروگرام پرزم کے انکشاف کے بعد واشنگٹن انتظامیہ کو اپنے شہریوں کی جانب سے بھی تنقید کا سامنا رہا ہے۔ تاہم اوباما نے کہا ہے کہ اس پروگرام کا غلط استعمال نہیں کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اس حوالے سے بڑھتے ہوئے تحفظات دُور کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا: ’’ان تمام اقدامات کا مقصد امریکی عوام کے بھروسے کو یقینی بنانا تھا کہ ہماری کوششیں ہمارے مفادات اور اقدار کے مطابق ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’اور میں دُنیا میں دیگر لوگوں پر ایک مرتبہ پھر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ امریکا کو عام شہریوں کی جاسوسی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔‘‘

باراک اوباما نے کہا کہ وہ کانگریس سے پیٹریویٹ ایکٹ کے سیکشن 215 میں اصلاحات کرنے کے لیے کہیں گے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی حکومت کو اس سیکشن کے تحت اپنے شہریوں کے ٹیلی فون اور دیگر ریکارڈ تک رسائی ہوتی ہے۔

Vladimir Putin
روسی صدر ولادیمیر پوٹنتصویر: Kimmo Mantyla/AFP/Getty Images

امریکی محکمہ انصاف کی ایک دستاویز کے مطابق نگرانی کے پروگرام کے ذریعے مشتبہ فون کالز کا دورانیہ اور نمبر ریکارڈ کیے جاتے رہے ہیں لیکن گفتگو ریکارڈ نہیں جاتی رہی۔

ایڈورڈ سنوڈن نے پرزم کے بارے میں معلومات ذرائع ابلاغ کو دی تھیں۔ وہ خود امریکا سے فرار کر ہانگ کانگ چلے گئے تھے، جہاں سے وہ ماسکو پہنچے۔ حال ہی میں روس نے انہیں ایک سال تک کے لیے سیاسی پناہ دی ہے۔

امریکا نے روس کے اس اقدام پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا تھا۔ امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے ساتھ آئندہ ماہ کے لیے طے شدہ ملاقات بھی منسوخ کر دی تھی۔

روس نے اوباما کی جانب سے صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ملاقات کی منسوخی پر مایوسی ظاہر کی تھی۔ پوٹن کے مشیر برائے امورِ خارجہ یوری اوشاکوف نے بدھ کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ امریکا ماسکو کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلق قائم کرنے کے قابل نہیں اور یہ بات اوباما کے فیصلے سے ظاہر ہوتی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اب باراک اوباما جمعے کو بات چیت میں اس بات کی تردید کی کہ ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ان کے تعلقات اچھے نہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ روسی صدر بعض اوقات کمرہ جماعت کی پچھلی نشستوں پر بیٹھے کسی بور بچے کی مانند دکھائی دیتے ہیں۔